اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پرسوں پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن تھا جب تحریکِ انصاف نے پاکستان کا وجود چیلنج کیا، کل کا عمل پرسوں کا ری ایکشن تھا، یہ دھمکیاں دیتے ہیں کہ پختونوں کا لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہوں گے، ہم اٹک پل پر ان کا انتظار کریں گے۔
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب آپ کہیں گے ’’خان نہیں تو پاکستان نہیں‘‘ تو پھر اس کا کیا ردعمل آئے گا؟ اس قسم کی باتیں کل کے ری ایکشن کو جواز فراہم کرتی ہیں، کیا پاکستان کا وجود ایک شخص سے نتھی کیا جاسکتا ہے؟ یہ دھمکیاں دیتے ہیں کہ پختونوں کا لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہوں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انھوں نے پرسوں جلسہ میں صحافیوں اور خواتین کے بارے میں جو زبان استعمال کی گئی اس پر صحافیوں نے بھی احتجاج کیا، پہلی بار صحافیوں اور پارلیمنٹ نے ایک ساتھ کسی کے خلاف احتجاج کیا، پرسوں پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن تھا، پی ٹی آئی (پاکستان تحریکِ انصاف) نے اتوار کو پاکستان کا وجود چیلنج کیا، انھیں اپنے رویے درست کرنا ہوں گے، کل کا عمل پرسوں کا ری ایکشن تھا، کل کا واقعہ ایک تسلسل کا ایک حصہ ہے۔
راہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پاکستان کے وجود کو چیلنج کیا گیا، پاکستان کی فیڈریشن کو چیلنج کیا گیا، اس کے بعد آپ کیا توقع رکھتے ہیں؟ یہ جب بھی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں فوج سے بات کرنی ہے، یہ ان کے سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے، جب فوج نے آپ کو لانچ کیا ہو تو آپ بار بار ان کے پاس جاتے ہیں، کوئی سیاسی مسئلہ ہو تو فوج سے بات کیوں کریں؟ یہاں 9 مئی کو سارے کے سارے ملٹری ٹارگٹس چنے گئے، کیا اس کے بعد کسی تحفظ کی توقع کی جاسکتی ہے؟
خواجہ آصف کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی راہنما علی محمد خان نے شور شرابہ کیا تو خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ڈرامے بازی کر رہا ہے اور کچھ نہیں ہے، یہ جو شور کر رہا ہے یہ اس کابینہ کا حصہ تھا جس نے مجھ پر آرٹیکل 6 لگایا تھا، یہ رنگ بازی کر رہے ہیں، پی ٹی آئی والوں نے اپنے ضمیر بیچے ہوئے ہیں، یہ پی ٹی آئی والے ضمیر فروش لوگ ہیں۔
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میرا لیڈر نواز شریف اپنے پورے خاندان کے ساتھ گرفتار ہوا، مجھ پر آرٹیکل 6 لگایا تو علی محمد خان نے کابینہ میں اس فیصلے کی حمایت کی، آپ کرنل شیر خان کا مجسمہ توڑ کر اس کی توہین کریں پھر 6 ستمبر کو جا کر فاتحہ خوانی کریں تو اس سے بڑی منافقت نہیں ہو سکتی،، یہ کہاں کا آئین ہے کہ یہ کہتے ہیں ہم نے فوج سے بات کرنی ہے، فوج بات کرے گی تو کسی آئین کا حصہ بن کر بات کرے گی۔
تحریکِ انصاف کی خاتون رکنِ قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے بھی کھڑے ہو کر شور شرابہ کیا تو خواجہ آصف نے کہا کہ میں آپ کے منہ نہیں لگنا چاہتا، پھر آپ کہیں گی میں خاتون ہوں۔علی محمد خان نے خواجہ آصف سے مخاطب ہو کر کہا کہ تمیز سے بات کرو، اس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ میں نے تمیز آپ سے سیکھی ہے، ان کی خواتین خواتین ہیں تو کیا باقی خواتین نہیں ہیں؟
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے علی محمد خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ درود شریف پڑھ کر جھوٹ بولتے ہیں اور اس کے بعد پھر درود شریف پڑھتے ہیں، میں نے ان کی دم پر پاؤں رکھا ہے تو اب ان کی چیخیں نکل رہی ہیں، یہ وہی ہیں جن کا لیڈر عمران خان کار کی ڈگی میں بند ہو کر جنرل باجوہ سے ملنے جاتا تھا، جب ان کا وزیرِ اعلٰی بیٹیوں بارے باتیں کر رہا تھا تب ان کا ضمیر نہیں جاگا، میں نے تمیز آپ سے اور آپ کے لیڈر سے ہی سیکھی ہوئی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایک صوبے کا وزیرِ اعلٰی وفاق کو للکار رہا تھا، اس نے عمران خان کو رہا کرانے کیلئے 15 دن کا کہا ہے، آج 2 دن ہو گئے ہیں اور باقی 13 دن رہ گئے، ہم انتظار کر رہے ہیں کہ علی امین گنڈاپور لشکر لے کر آئے، پشتونوں پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے، کوئی پنجاب پر حملہ آور ہونے کا بولے تو نتیجہ کیا نکلے گا؟ ہم انتظار کر رے ہیں، ہم اٹک پل پر ان کا انتظار کریں گے۔