Columns

News

نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں عدالتی فیصلہ غلط تھا، سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ غلط تھا، گاڈ فادر والی کہانی کا کیس سے کوئی تعلق نہ تھا، اقامہ کا پٹیشن میں کہیں ذکر نہیں تھا، تنخواہ کی بنیاد پر دیئے گئے فیصلہ کا کوئی جواز نہ تھا، کیس میں بیان کیے گئے الزامات ثابت نہ ہو سکے تھے۔

بھارتی وزیرِ خارجہ کو پی ٹی آئی احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دیتے ہیں، بیرسٹر سیف

بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کو پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دیتے ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کیلئے آنے والے غیر ملکی وفود پی ٹی آئی کا احتجاج دیکھ کر خوش ہوں گے، ہمارا فوج سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کیلئے دارالحکومت میں فوج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، آرٹیکل 245 کے تحت فوج 17 اکتوبر تک اسلام آباد میں تعینات رہے گی، ایس سی او سمٹ 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا۔

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83,000 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 350 سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 83,000 ہزار پوائٹس کی سطح عبور کر چکا ہے۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، عدالتی فیصلے کے خلاف نظرِثانی درخواستیں منظور کر لی گئیں، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔
spot_img
spot_img
Newsroomپارلیمنٹ سمیت کوئی بھی ادارہ آئین کی بالادستی کے بغیر نہیں چل...

پارلیمنٹ سمیت کوئی بھی ادارہ آئین کی بالادستی کے بغیر نہیں چل سکتا، بلاول بھٹو زرداری

عوام نے اپنے نمائندوں کو منتخب کیا مگر یہاں سیاست کو گالی بنا دیا گیا، پارلیمنٹ سمیت کوئی بھی ادارہ آئین کی بالادستی کے بغیر نہیں چل سکتا، مہنگائی کم ہو رہی ہے جس پر حکومت کی تعریف کرنی چاہیے، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہو گا۔

spot_img

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، سیاست اپنی جگہ لیکن ہمین ورکنگ ریلیشن شپ قائم رکھنا ہے، حکومت کا کام آگ بجھانا ہے مزید آگ لگانا نہیں، اپوزیشن کا بھی یہ کام نہیں کہ ہر وقت گالی دے، ہمیں اپنی ذمہ داریاں سمجھنا ہوں گی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام نے اپنے نمائندوں کو منتخب کیا مگر یہاں سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے، اسمبلی کی گیلریز میں اس وقت طلباء بیٹھے ہیں جو ملک کا مستقبل ہیں، ہم نے اسی سیاست سے عوام کو تحفظ اور ریلیف دینا ہے، ہم باہر جو سیاست کریں وہ ہمارا مسئلہ ہے لیکن ایوان کے اندر ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، سیاست اپنی جگہ لیکن ہمین ورکنگ ریلیشن شپ قائم رکھنا ہے، ہمیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں، حکومت کا کام آگ بجھانا ہے مزید آگ لگانا نہیں، اپوزیشن کا بھی یہ کام نہیں کہ ہر وقت گالی دے، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہو گا اور انہیں نبھانا ہو گا۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے کہا ہے کہ اگر حکومت یہ سوچے گی کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہے تو یہ ایک دن کی خوشی ہو گی لیکن اگلے دن آپ بھی اسی جیل میں ہوں گے، اگر ہم آپس کی لڑائی میں لگے رہے تو ملک آگے کیسے بڑھے گا؟ جب عمران خان وزیراعظم تھے تو میری ان سے صرف اتنی مخالفت تھی کہ جس سسٹم کیلئے میرے خاندان نے قربانیاں دی ہیں وہ چلتا رہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے جمہوری نظام کو چلانے کیلئے بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے میثاقِ جمہوریت کیا، 18ویں ترمیم کی اور این ایف سی ایوارڈ منظور کرایا، پہلے چیف الیکشن کمشنر حکومت کی مرضی سے ہوتا تھا، ہماری ترمیم کے بعد اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کی مشاورت سے تعینات ہوتا ہے، عبوری حکومت میں اپوزیشن اور وزیر اعظم کی مشاورت اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن کو دینے سمیت یہ تمام چیزیں ہم نے کروائیں۔

سابق وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے سمجھا اگر اس ملک نے چلنا ہے تو حکومت اور اپوزیشن کو مل کر چلنا پڑے گا، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے میرے والد یا والدہ کو جیل میں ڈالا یا آپ کے راہنما چند ماہ سے جیل میں ہیں، آپ ان کا کیس ہر سطح پر لڑیں لیکن یہاں آ کر عوام کی خدمت کریں، ہمارا بھی حکومت سے اختلافِ رائے ہوتا ہے، الیکشن مہنگائی کے نکتے پر لڑا، جہاں مناسب سمجھا تنقید بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے، ہم نے دیکھنا ہے کہ حکومت کی کارکردگی اس بنیادی معاملہ پر کیا ہے، وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں اس ایوان کو بتانا چاہوں گا کہ 8 ماہ پہلے مہنگائی کی شرح کیا تھی، حکومت نے بجٹ میں 12 فیصد تک لانے کا ہدف رکھا تھا، ابھی سال بھی پورا نہیں ہوا اور مہنگائی کی شرح 9 اعشاریہ 6 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جہاں ہم حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے آ رہے ہیں وہیں اس بات پر تعریف بھی کرنی چاہیے کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے اور مزید کمی کیلئے تجاویز دینی چاہئیں، کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے حکومت کی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کو نقصان پہنچے، ہم نے 2013 سے 2018 تک انھی لوگوں کے ساتھ مل کر اتفاق کیا جنہوں نے میرے والد کو ساڑھے 11 سالوں تک جیل میں رکھا، کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ مذاکرات کر کے ایسی متفقہ دستاویز لائے جس سے ہم نے صوبوں، پارلیمنٹ اور عدالت کو مضبوط کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا اس اتفاقِ رائے سے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے مگر اس اتفاقِ رائے کے خلاف ایک مخصوص لابی موجود ہے، وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ یہ اتفاقِ رائے جاری رہے، شروع دن سے اس اتفاقِ رائے کے خلاف سازش جاری ہے، کبھی افتخار چوہدری تو کبھی انٹیلیجنس اداروں کے ذریعہ سیاسی جماعت کو فائدہ دے کر ہمارے سیاسی نظام کو اس مقام پر پہنچایا دیا گیا کہ پہلے ہم اختلافات کے باوجود آپس میں بات کرتے تھے لیکن اب ہاتھ ملانے کیلئے بھی تیار نہیں ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سپیکر قومی اسمبلی سے کہتا ہوں کہ وہ اس ایوان کو متحرک کریں اور پھر ہم اس ملک کو متحرک کر سکتے ہیں، اپنی سیاست یا اپنے معاملات اور کیسز ہم دیکھ لیں گے، جب تک یہ ایوان فنکشنل نہیں ہو گا تب تک یہ ملک فنکشنل نہیں ہو گا، ایک قابلِ احترام سینئر بلوچ سیاستدان نے ایوان سے استعفیٰ دیا، مجھے بہت افسوس ہوا، میں ان کے استعفیٰ کی خبر سے مایوس ہوا، میں ان سے کہوں گا کہ اسمبلی نہ چھوڑیں، ذمہ داری اپنائیں، جو لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ آپ اسمبلی میں ہوں وہ خوش ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یاد دلاتا ہوں کہ جب پی ڈی ایم کی حکومت تھی، میں کہتا رہا کہ اسمبلی نہ چھوڑیں، یہاں ضد اور جوش و جذبہ تھا، اسمبلی چھوڑ دی گئی، اب وہ خود بھگت رہے ہیں، نہ صرف وہ بلکہ ملک بھی بھگت رہا ہے، ایسی ہائی پاور کمیٹی بنائیں جس میں تمام جماعتوں کا مؤقف سنا جائے، وہ جماعت بھی شامل پو جو حکومت کو پسند نہیں،

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
error: