پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے جو ایک اہم کثیر الجہتی تقریب ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کی حیثیت کیلئے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ فی الوقت جب پاکستان معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، ایسے بین الاقوامی سطح کے اجتماع کی میزبانی کی اہمیت ناقابلِ بیان ہے۔ یہ اجلاس پاکستان کو درپیش چیلنجز کے مقابل مزاحمت کا مظاہرہ کرنے اور عالمی سطح پر تنہا کرنے کی تمام کوششوں کو ناکام بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) سربراہی اجلاس کی میزبانی نہ صرف سفارتکاری کو فروغ دینے کیلئے اہم ہے بلکہ اندرونی سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود پاکستان کی اعلٰی سطح کے بین الاقوامی ایونٹس کے کامیاب انعقاد کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کیلئے بھی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے اجلاس کے انعقاد کیلئے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہیں جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کو تقریباً مکمل طور پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں کم و بیش 10 ہزار پولیس اور فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ آنے والے معزز مہمانوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے فوجی مدد بھی فراہم کی گئی ہے۔ پاکستان دہشتگرد گروہوں اور دیگر مخالف عناصر کی دھمکیوں اور ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر کسی قسم کا کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔ اس ایونٹ کی کامیاب میزبانی پاکستان کیلئے ملکی وقار اور ذمہ داری کا معاملہ ہے۔
پاکستان کیلئے ایک موقع
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس پاکستان کیلئے علاقائی سطح پر اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کا ایک نادر موقع ہے۔ ایس سی او سمٹ بیجنگ کی سربراہی میں قائم ایک تنظیم ہے جس میں چین، روس، وسطی ایشیائی و یورپی ریاستیں اور ایران جیسے اہم ممالک شامل ہیں جو اقتصادی ترقی سے لے کر دہشتگردی کے خاتمہ تک مختلف مسائل پر ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کی میزبانی اسے علاقائی انضمام اور تعاون کے عزم کا اظہار کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتی ہے۔
علاقائی رابطہ پاکستان کی طویل المدتی معاشی بحالی کیلئے انتہائی اہم ہے۔ یہ اجلاس پاکستان کیلئے دیگر ممالک بالخصوص جنوبی ایشیا و وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے ساتھ مزید تعاون اور تجارت کے حوالہ سے نئی راہیں کھول سکتا ہے اور ایسی اقتصادی شراکت داریاں تشکیل دے سکتا ہے جو پاکستان کی خوشحالی کیلئے ضروری ہیں۔ ایس سی او سمٹ کا پلیٹ فارم رکن ممالک کو مشترکہ اہداف کے حصول کا موقع فراہم کرتا ہے جن میں تجارت کو فروغ دینا، سیکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانا اور ثقافتی تبادلہ کو بڑھانا شامل ہیں۔ پاکستان کیلئے یہ اجلاس اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ خطہ کے مستقبل کی تشکیل میں ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے اور اسے کنارے کی جانب نہیں دھکیلا جا سکتا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے بارے میں غلط فہمیاں
کچھ ناقدین شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کو ایک مغرب مخالف بلاک سمجھتے ہیں جیسا کہ ماسکو کی قیادت میں قائم BRICS لیکن یہ تشریح درست نہیں ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا بنیادی مقصد یورپی و ایشیائی ریاستوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے جبکہ اس کی توجہ مغربی مخالفت پر نہیں بلکہ باہمی فوائد پر مرکوز ہے۔ درحقیقت ایسے علاقائی فورمز میں شرکت کرنا ممالک کو عالمی سفارتی تعلقات پر سمجھوتا کرنے کی بجائے مختلف شراکت داریاں تلاش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
پاکستان کیلئے یہ سربراہی اجلاس شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کے تمام ان رکن ممالک بشمول بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا ایک موقع ہے جن کے ساتھ تعلقات میں تناؤ حائل ہے۔ اگرچہ اس اجلاس کے دوران کسی بڑے دو طرفہ بریک تھرو کا امکان نہیں تاہم بھارت کے وزیرِ خارجہ جے شنکر کی اسلام آباد میں موجودگی ایک اہم قدم ہے۔ ایس سی او ایک ایسا کثیر الجہتی فریم ورک پیش کرتا ہے جس کے ذریعہ حریف ممالک بھی سفارتی سطح پر بات چیت کر سکتے ہیں اور یہ ممکنہ طور پر مستقبل میں مذاکرات کے دروازے کھول سکتا ہے۔
عالمی سطح پر پاکستان کے مضبوط تعلقات
پاکستان کے عزائم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) پر ختم نہیں ہونے چاہئیں، پاکستان نے ’’برکس‘‘ کی مکمل رکنیت کیلئے بھی درخواست دی ہے جو ایک اور اہم کثیر الجہتی فورم ہے اور پاکستان کے تجارتی و سفارتی افق کو مزید وسعت فراہم کر سکتا ہے۔ پاکستان کو دیگر علاقائی اور عالمی بلاکس کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو مزید بہتر کرنا چاہیے کیونکہ یہ اس کے معاشی تعلقات کو متنوع بنانے اور اس کے جغرافیائی سیاسی اثر و رسوخ کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے کامیاب اجلاس اور ’’برکس‘‘ میں رکنیت کی کوششوں کے ذریعہ پاکستان عالمی اور علاقائی امور میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔
کبھی ترقی کی جانب گامزن دنیا اور مسلم کمیونٹی میں ایک نمایاں آواز رکھنے والا پاکستان حالیہ برسوں میں اپنی اقتصادی مشکلات کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر کمزور ہو ہے تاہم شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کانفرنس کی میزبانی پاکستان کو اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرنے کا ایک موقع فراہم کرتی ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر ایک موثر آواز کے طور پر اپنی موجودگی ثابت کر سکتا ہے۔ یہ ایونٹ اس بات کا اشارہ ہے کہ اندرونی چیلنجز کے باوجود پاکستان عالمی مباحثوں اور علاقائی تعاون میں بامقصد انداز میں حصہ لینے کیلئے تیار ہے۔
پاکستان کیلئے ایک روشن مستقبل
شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) سمٹ کے نتائج کا اندرونِ ملک اور بین الاقوامی سطح پر بغور مشاہدہ کیا جائے گا۔ پاکستان اگر سیکیورٹی، سفارتی اور علاقائی سطح کے پیچیدہ معاملات کو کامیابی سے حل کر سکتا ہے تو وہ ایک اہم جغرافیائی سیاسی کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہو سکے گا۔ دنیا پاکستان کی عالمی سطح پر واپسی کو دیکھ رہی ہے، ایک کامیاب ایس سی او اجلاس پاکستان کے سفارتی سفر میں ایک نئے باب کا آغاز ہو سکتا ہے۔
پاکستان کا مستقبل علاقائی شراکت داریوں کو فروغ دینے، اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے اور اپنی بین الاقوامی ساکھ کو دوبارہ تعمیر کرنے کی صلاحیت میں مضمر ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس جیسے ایونٹس کی میزبانی اور ’’برکس‘‘ جیسے کثیر الجہتی فورمز میں شمولیت کے ذریعہ پاکستان اس بات کا اشارہ دے رہا ہے کہ وہ نہ صرف عالمی گورننس میں حصہ لینے کیلئے تیار ہے بلکہ علاقائی انضمام اور اقتصادی ترقی کی قیادت کیلئے بھی پُرعزم ہے۔ یہ ایونٹ صرف سفارتکاری تک محدود نہیں بلکہ یہ پاکستان کے عالمی سطح پر مستقبل کو محفوظ کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔