Op-Ed

مزید مضامین

جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے تحریکِ عدم اعتماد لانے کیلئے کہا تھا، مولانا فضل الرحمٰن

جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے تحریکِ عدم اعتماد لانے کیلئے کہا تھا، یہ تحریک پیپلز پارٹی نے چلائی تھی لیکن میں اس کے حق میں نہ تھا، تحریکِ انصاف کو فائدہ پہنچانے کیلئے ہمارے ساتھ دھاندلی کی گئی، اب فیصلے میدان میں ہوں گے۔

عمران خان 2.0: بلاول بھٹو عمران خان ثانی بننے میں مصروف عمل

بلاول بھٹو عمران خان ثانی بننے میں مصروفِ عمل ہیں، ان کی تقاریر میں عمران خان کے روایتی انداز کی جھلک دکھائی دیتی ہے، وہ برق رفتاری سے تُو تَڑاق والی زبان بولتے نظر آ رہے ہیں، عمران خان کی پھیلائی پولرائزیشن کے باعث منقسم معاشرہ مزید نفرتوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

Remembering Benazir Bhutto, the pioneer of modern Pakistani politics

Benazir Bhutto, twice Prime Minister of Pakistan, was the first woman to lead a democratic government in a Muslim-majority country. Her landmark tenures, from 1988-1990 and 1993-1996, were marked by significant political and social reforms.

The enduring impact of the Pakistan People’s Party

Over its 55-year history, the Pakistan People's Party has been a transformative force in Pakistan, championing inclusivity and social welfare under the leaderships of Zulfikar Ali Bhutto, Benazir Bhutto, and Asif Ali Zardari, and continuing its legacy with Bilawal Bhutto Zardari.

عمران خان سب سے بڑا ”سپائلٹ براٹ“ ہے

عمران خان پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا ”سپائلٹ براٹ“ ہے، یہ اسٹیبلشمنٹ کا وہ لےپالک بچہ ہے جس کو مارشل لاء کی بجائے جمہوری ادوارِ حکومت میں گود لیا گیا، اس کی غیر آئینی خواہشات کی تکمیل کیلئے ریاستی نظام درہم برہم کیا گیا۔

جنرل حافظ عاصم منیر: ایک تعارف

جنرل صاحب جب آرمی چیف بنے تو ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا تھا اور گزر رہا ہے اور اس کے علاوہ دہشتگردوں نے بھی دوبارہ پاکستان میں اپنے پنجے گاڑنا شروع کر دیے ہیں لیکن پریشان ہونے کی بات نہیں کیونکہ جو پروردگار جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بنا سکتا ہے تو وہی رب العالمین دہشتگردوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے جنرل عاصم منیر کو ہمت و توفیق عطاء فرمائے گا۔

ادھورا سچ

خان صاحب کا یہ اعتراف کہ باجوہ صاحب اصل میں سپر کنگ اور وہ خود بطور وزیراعظم انکے ماتحت اور فرمانبردا رہ کرکام کرتے رہے ہیں اصل میں ہمارے اس موقف کو بھرہور تقویت دیتا ہے کہ خان صاحب کی اپنی کوئ سیاسی حیثیت تھی ہی نہیں۔

عمران خان، ایک بہروپیا

نوے کی دھائ تک ایک اوسط درجے کا کرکٹر جو اصل زندگی میں پلے بواے کی حیثیت سے مشہور تھا اور آے دن پرنٹ میڈیا پر اپنے غلیظ سکینڈلز کی وجہ سے جانا جاتا تھا ایکدم سیاست میں اینٹری دیتا ہے۔ اس سے پہلے یہ بہروپیا شوکت خانم کے نام پر فلاحی کام کا لبادہ اوڑھتا ہے تاکہ عوام اس کے سابقہ کرتوت بھول جائیں۔

عمران خان آئیڈیل کیوں؟

جب تک اقتدار پر مسلط رہا تو اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے دبکا رہا اور جیسے ہی اقتدار سے نکلا تو اسی اسٹیبلشمنٹ کے لتے لینے شروع کر دئیے؛ وہ بھی صرف اس لیے کہ اسے اقتدار سے کیوں نکالا ؟جبکہ وہ بیبا بچہ بن کر ہر بات مانتا تھا۔

لاوارث پھول

وہ سب معصوم سے چہرے تلاش رزق میں گم ہیں ۔ جنہیں تتلی پکڑنا تھی جنہیں باغوں میں ہونا تھا۔
error: