spot_img

Columns

News

فیض آباد دھرنا کمیشن ایک مذاق تھا، اس کمیشن کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف

جنرل (ر) باجوہ نے مجھے دھمکی دی ہے کہ میں نے باتیں بیان کیں تو ٹانگوں پر کھڑا نہ ہو سکوں گا، جنرل (ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید فیض آباد دھرنا کمیشن میں پیش نہیں ہوئے، فیض آباد دھرنا کمیشن ایک مذاق تھا، اس کمیشن کی کوئی وقعت نہیں ہے۔

سعودی عرب پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا، سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل

سعودی عرب پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا، جلد سرمایہ کاری میں پیش رفت ہو گی۔ سعودی وزیرِ خارجہسعودی عرب کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں، سعودی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار

جنرل (ر) باجوہ میرے خلاف ہیروئن کے جعلی کیس میں براہِ راست ملوث تھا، رانا ثناء اللّٰہ

میرے خلاف ہیروئن کے جعلی کیس میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ براہِ راست ملوث تھا، عمران خان نے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اگست میں ہی جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دے دی تھی، میاں نواز شریف نے کہا کہ اب محاذ آرائی بےسود ہے۔

وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کا اعلان کر دیا

وفاقی وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 4 روپے 53 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 8 روپے 14 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔

بچوں اور عورتوں سے زیادتی کے مجرموں کو نشان عبرت بنایا جائیگا، وزیراعلی پنجاب مرم نواز

بچوں اور عورتوں سے زیادتی کے مجرموں کو عبرت کا نشان بنایا جائیگا، یہ جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔ پولیس کو کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر کے مددگاروں سے پاک کرنے اور پولیس میں کرپشن کی نشاندہی کیلئے سپیشل آڈٹ سسٹم نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
spot_img
Editorialعمران خان ہٹلر کے نقش قدم پر

عمران خان ہٹلر کے نقش قدم پر

عمران خان کی صورت میں ہٹلر کی پاپولسٹ سیاست کے اس عکس کو دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے ووٹ حاصل کرنے کیلئے کسی شخص کی عوامی پہچان اور سنسنی خیز ہتھکنڈوں کو استعمال کیا گیا۔

spot_img

عمران خان کی جانب سے حکمراں اتحاد کی جانب سے ریاستی اداروں میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والے تحریکِ انصاف کے کارکنان کے خلاف قانونی کارروائیوں کو ہٹلر کی نازی حکومت کی طرف سے کیے گئے فروری 1933 والے اقدامات سے تشبیہ دینا شرمناک حرکت ہے، تاہم تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے اس ٹویٹ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں رہنے والے ان تمام افراد کی سوچ کو چیلنج کیا ہے جن کے اذہان میں یہ سوال موجود ہے کہ کیا کسی سیاستدان کو ایڈولف ہٹلر سے تشبیہ دینا غلط ہے؟ عمران خان کی صورت میں پاپولسٹ سیاست کے اس عکس کو دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے ووٹ حاصل کرنے کیلئے کسی شخص کی عوامی پہچان اور سنسنی خیز ہتھکنڈوں کو استعمال کیا گیا۔

تاریخ میں قوموں کیلئے سیاسی منظر نامے کی تشکیل میں پاپولسٹ سیاست ہمیشہ ایک اہم موضوع رہی ہے۔ اگرچہ ان دونوں شخصیات کے مابین موازنہ متنازع لگتا ہے مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ عمران خان اور ایڈولف ہٹلر، دونوں نے اپنی اپنی پاپولسٹ تحریک سے طاقت و اقتدار تک پہنچنے کا تجربہ حاصل کیا۔ عمران خان نے عوام کے اندر ایک سابق کرکٹر کی حیثیت سے وجود میں آنے والی پہچان کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے مایوس طبقہ کو اصلاحی اقدامات اور بدعنوانی کے خاتمہ کا یقین دلایا، اسی طرح ایڈولف ہٹلر نے بھی جنگ عظیم اول کے باعث پیدا ہونے والی شکایات، معاشی بدحالی اور ویغسائی کے معاہدہ کی وجہ سے جرمنی کے عوام کے اندر موجود احساسِ ذلت کا فائدہ اٹھایا۔ ہثلر کے اندر موجود شعلہ بیانی کی مہارت اور قوم پرستی کے جذبات میں ڈھلنے کی قابلیت نے اس کو چانسلر کے عہدے تک پہنچا دیا، اسی طرح عمران خان کے فنِ خطابت نے بھی اشرافیہ کو متاثر کیا۔

ایڈولف ہٹلر اور عمران خان، دونوں نے اپنے حامیوں کو متحرک کرنے کیلئے پاپولسٹ انداز کے ساتھ قوم پرستانہ بیان بازی کا راستہ اختیار کیا۔ عمران خان نے عام پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے انصاف اور احتساب کے نئے دور کا نعرہ لگایا، ہٹلر کی جماعت نے بھی چند گروہوں کو جرمنی کے معاشی و سماجی مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ایک قومیت کا نعرہ لگایا۔ دونوں شخصیات نے لوگوں بالخصوص نوجوانوں کو اپنا پرجوش پیروکار بنانے کیلئے مہارت کے ساتھ اپنے بیانیہ کی ترویج کی۔

عمران خان اور ایڈولف ہٹلر، دونوں کی کرشماتی قیادت نے ان کی سیاست کے میدان میں کامیابی کیلئے راہ ہموار کی۔ ہٹلر کی سامعین کو موہ لینے والی طاقتور مہارت نے کسی فرقہ جیسے پیروکاروں کو جمع کر لیا، جرمنی کے لوگ اس کی تقاریر سے متاثر ہو کر اس کی مسحور کن شخصیت میں کھو گئے۔ عمران خان کی شخصیت نے بھی ایک فرقہ جیسے پیروکاروں کو جمع کر لیا اور روایتی پارٹی سیاست سے ہٹ کر مداحوں کا ایک ایسا مجمع اکٹھا ہوا جو عمران خان کو پاکستان کا ایک سیاسی مسیحا سمجھنے لگا، یہ ایک ایسا وفادار فرقہ ہے جو عمران خان کی منافقانہ روش، کرپشن اور دیگر جرائم کے تمام ثبوتوں کو نظر انداز کر دیتا ہے۔

عمران خان اور ہٹلر، دونوں نے اقتدار میں آ کر اپنی دھاک بٹھانے کیلئے ایسے اقدامات کیے جن سے جمہوری روایات کو شدید نقصان پہنچا۔ ہٹلر نے ایک منظم طریقہ سے جمہوری اداروں کو ختم کر دیا، اپنی مطلق العنان بادشاہت قائم کرنے کیلئے اقتدار کو مضبوط کیا اور بالآخر تیسری ریخ کا قیام عمل میں آیا جس کو نازی جرمنی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح عمران خان کی حکومت نے بھی فوج اور عدلیہ کو ساتھ ملا کر جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور جمہوری اداروں کی آزادی کے متعلق خدشات ابھرنے لگے مگر پھر 2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی نے مطلق العنانی کا یہ خواب چکنا چور کر دیا۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
error: