سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عالمی عدالتوں میں پاکستان کے خلاف مقدمات میں بیرسٹر جیفری رابرٹسن کی خدمات حاصل کرنے کے فیصلے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان کے خلاف عالمی عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تو عوامی حلقوں میں ایک نئی بحث نے جنم لیا اور سوشل میڈیا صارفین کی بہت بڑی تعداد نے اس فیصلہ کو پاکستان کیلئے جگ ہنسائی کا سبب قرار دیا، اس صورتحال میں عمران خان کی جانب سے اسلام کیخلاف ”شیطانی آیات“ نامی کتاب لکھنے والے سلمان رشدی کا مقدمہ لڑنے والے بیرسٹر جیفری رابرٹسن کو وکیل اور نمائندہ مقرر کرنے کی خبر نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
سیاسی راہنماؤں اور مذہبی و سماجی شخصیات کی جانب سے اس فیصلے پر عمران خان اور تحریکِ انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس فیصلے کو 9 مئی کے بعد ایک بار پھر ریاست پر حملہ قرار دیا گیا، پاکستان مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سلمان رشدی کا مقدمہ لڑنے والے شخص کو اپنا وکیل مقرر کرنے کا فیصلہ عمران خان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے
شدید عوامی ردعمل کے باعث اب تحریکِ انصاف کی جانب سے جیفری رابرٹسن کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ ختم کرنے کا اعلان سامنے آیا تاہم عمران خان اور تحریکِ انصاف کی جانب سے پاکستان کے خلاف عالمی عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ تاحال برقرار ہے جبکہ عمران خان کے وکلاء نے یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ عمران خان تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں سے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ برطانیہ اور آسٹریلیا کی دوہری شہریت کے حامل بیرسٹر جیفری رابرٹسن اسلام مخالف کتاب ”شیطانی آیات“ کے مصنف سلمان رشدی کے خلاف توہینِ رسالت کے مقدمہ میں نہ صرف اس کا دفاع کر چکے ہیں بلکہ سلمان رشدی کو اپنے گھر میں پناہ بھی دے چکے ہیں اور اس بات کا اعتراف وہ خود اپنی ایک تحریر میں کر چکے ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ دیرینہ تعلقات رکھنے والے جیفری رابرٹسن عالمی سطح پر کرپٹ حکمرانوں، عالمی مالیاتی فراڈز میں ملوث افراد، جنگی جرائم کے ملزمان اور دہشتگردی کے مقدمات میں ملزمان کی وکالت کرنے کیلئے مشہور ہیں۔