اداریہ: پاک فضائیہ: فضاؤں کی بے تاج بادشاہ، جب دشمن کا غرور زمیں بوس ہوا

مئی 2025 کی ایک خاموش صبح، پاکستان ایئر فورس نے نہ صرف رافیل جیسے مہنگے بھارتی خوابوں کو زمیں بوس کیا بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ برتری شور سے نہیں، تیاری، نظم اور مہارت سے حاصل کی جاتی ہے۔ یہ صرف ایک فضائی جھڑپ نہ تھی یہ ایک نظریے کی شکست، اور ایک قوم کی عسکری حکمت کا اعلان تھا۔

یہ ایک سوشل میڈیا کی جنگ تھی—ظاہری تاثر، ڈرامائیت اور ٹیلی وژن پر لڑی جانے والی جنگ۔ ایسی جنگ جس میں حقیقت کی کوئی جھلک شاذ و نادر ہی دھند کو چیر کر سامنے آتی ہے۔ لیکن مئی 2025 میں جب کنٹرول لائن کے اوپر بادل چھائے، تو وضاحت آسمان سے نظم و ضبط کے پروں پر سوار ایک دھاڑ بن کر اتری۔ جو کچھ اُس مختصر اور دھماکہ خیز لمحے میں پیش آیا، وہ صرف گولہ باری کا تبادلہ نہ تھا بالکہ وہ ایک انکشاف تھا۔ یہ انکشاف کہ دنیا کے تمام مہنگے ہتھیار، کروڑوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے اور پریس کانفرنسوں کی رنگینیاں اُس تیاری، عزم اور خاموش مہارت کا مقابلہ نہیں کر سکتیں جو جنگ کو بھڑکانے کیلئے نہیں بلکہ روکنے کیلئے پروان چڑھائی گئی ہو۔ ان چند لمحوں میں پاکستان نے خطے کو اور دنیا کو یاد دلا دیا کہ حکمت، تحمل اور جراحی جیسی مہارت، قوم پرستی میں لپٹے ہوئے جارحانہ بیانیے پر ہمیشہ بھاری رہتی ہے۔

بھارت نے رافیل طیاروں کو “نئے بھارت” کی شان بنا کر پیش کیا۔ داسو کے تیار کردہ یہ جہاز ہتھیار کم اور قوم پرستی کے اوزار زیادہ بن گئے۔ انہیں ہندو بالادستی کی فضاؤں میں پرواز کرتے ثبوت کے طور پر گایا گیا، فلمایا گیا، اور زعفرانی اسٹوڈیوز میں مہاویروں کے روپ میں سجایا گیا۔ لیکن افسانے اور حقیقت کی راہیں اکثر جدا ہوتی ہیں۔ اور جب حقیقت وار کرتی ہے، تو اجازت نہیں لیتی۔ جب بھارتی فضائیہ نے اشتعال انگیز چالیں چلنے کا فیصلہ کیا، تو اس نے نہ صرف دشمن کی تیاری کو، بلکہ اس روح کو بھی کم تر سمجھا جس کے ساتھ پاکستان لڑتا ہے۔ نتیجہ غلطی نہیں تھا—یہ خود ساختہ ذلت تھی۔

پاکستان کا ردعمل فوری، سنجیدہ اور حکمت سے بھرپور تھا۔ دراندازی کے چند لمحوں کے اندر اندر پاکستان ایئرفورس کے جے 10 سی طیارے جدید ریڈار اور تھرسٹ ویکٹرنگ ٹیکنالوجی سے لیس فضاؤں میں بلند ہو گئے۔ ان کی رہنمائی شور و غوغا سے نہیں بلکہ ایرائی اور قراقرم ایگل جیسے آزمودہ فضائی نگرانی کے نظام سے ہوئی۔ ان کے ساتھ اڑے جے ایف 17 تھنڈر بلاک 3 جسے بھارتی تجزیہ کار اکثر پرانا اور کمتر قرار دیتے تھے—لیکن جس نے اب ہدف پر زبردست وار کیا۔ سیکیور چینلز کے ذریعے مربوط حملہ، عسکری حکمتِ عملی کا مظہر تھا۔ اس کے برعکس، بھارتی ردعمل سست، الجھا ہوا اور غیر مربوط نکلا۔ جب رافیل اور میراج 2000 کو لاک کیا گیا، تو انہوں نے افراتفری کا سامنا نہ کیا بلکہ منصوبہ بندی کا سامنا کیا۔ ایک ایسے دشمن کا سامنا، جو اس لمحے کے لیے صرف تیار نہیں تھا، بلکہ اسے پہلے ہی بھانپ چکا تھا۔

بھارتی طیاروں کے ملبے میں محض دھات کے ٹکڑے نہیں ملے—بلکہ ایک جھوٹ کا شیرازہ بکھرا ہوا تھا۔ برسوں سے بھارتی عسکری بیانیہ یہ تاثر دیتا رہا ہے کہ پاکستان کمزور، تنہا اور عسکری طور پر کمتر ہے۔ یہ نظریہ ہندوتوا فکر سے جنم لیتا ہے، جو اسکولوں، نیوز رومز اور پارلیمان تک پھیلا ہوا ہے۔ لیکن ہر بار یہ مفروضہ حقیقت کے سامنے ڈھیر ہو جاتا ہے، چاہے وہ کارگل کی بلندیوں پر ہو، بالا کوٹ کے بعد ہو، یا مئی 2025 کی یہ نئی جھڑپ۔ پاکستان کو شور کی ضرورت نہیں اسے صرف تیاری کی ضرورت ہے۔

بھارت یہ سمجھنے سے قاصر رہا ہے کہ چاہے طیارہ جتنا بھی مہنگا ہو، اگر عسکری حکمتِ عملی تصویر سازی پر مبنی ہو، تو وہ تباہی کا راستہ ہے۔ جب جنگ کی منصوبہ بندی سیاسی مفادات اور میڈیا کے تال میل سے ہو، تو نتیجہ میدانِ جنگ میں تباہی ہوتا ہے۔

اس سب کے مرکز میں پاکستان ایئر فورس کا یہ نظریہ ہے کہ مہارت کو تماشا نہیں بنایا جاتا۔ سرگودھا کا  ایک ایسا مرکز ہے جہاں پائلٹ صرف پرواز نہیں بلکہ حکمت، لچک اور پیش بینی سیکھتے ہیں۔ یہاں سے فارغ ہونے والے پائلٹ صرف ہوا باز نہیں بلکہ فضائی جنگ کے ماہر بن کر نکلتے ہیں۔ انہوں نے ریڈ فلیگ اور ایناٹولین ایگل جیسے عالمی مشقوں میں شرکت کی ہے۔ چینی، ترک، اور امریکی فورسز سے دو دو ہاتھ کیے ہیں اور ہر جگہ عزت کمائی ہے۔

یہی مہارت، یہی نظم، وہ طاقت ہے جسے پاکستان نے اُس وقت استعمال کیا جب بھارت نے غرور میں آ کر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی۔ انہیں دفاعی انتشار نہیں بلکہ ایک منظم جوابی کارروائی ملی۔ جے 10 سی طیارے نچلی پرواز میں، خاموشی سے وار کرنے پہنچے۔ جے ایف 17 نے جدید میزائل نظام سے وہ کام کر دکھایا جو رافیل کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ محض لمحوں میں ایک رافیل آسمان سے گرتے ہوئے شعلوں میں لپٹ گیا۔ میراج 2000 بھی اسی راہ پر چل پڑا۔ نہ کوئی پاکستانی طیارہ تباہ ہوا، نہ کوئی شور مچایا گیا بالکہ صرف خاموشی، تصدیق، اور نتیجہ۔

بھارتی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کی خاموشی اُن کی اصل ناکامی کی نشاندہی کرتی ہے۔ مہنگے ہتھیار خریدنے اور داخلی افسانے تراشنے میں مصروف فضائیہ، اصل جنگی تیاری سے کوسوں دور نکلی۔ نئی دہلی میں جو سکوت تھا، وہ صرف صدمے کا نہ تھا، وہ حیرانی کا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ ہندوتوا کا سارا منصوبہ جو مذہب، تاریخ اور ڈرامے کو ہتھیار بناتا ہے، ایک منظم مزاحمت کے سامنے ریت کی دیوار ہے۔ ان کا جنگی ماڈل تماشہ ہے، نتیجہ نہیں۔ وہ مذہب کو عسکریت میں گھولتے ہیں، ماضی کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ بالادستی اُن کا حق ہے۔ پاکستان نے وہ پردہ ہٹا دیا۔ نہ نعرے، نہ جھنڈے، نہ فخر۔ صرف عمل، صرف حقائق۔ بھارت ہارا اس لیے نہیں کہ اُس کے پاس سازوسامان کم تھا—بلکہ اس لیے کہ اُس نے اعتقاد کو قابلیت سمجھ لیا تھا۔

پاکستان کی عسکری حکمت عملی خاموشی سے ارتقاء پذیر ہے۔ پراجیکٹ “عزم” صرف پانچویں نسل کے طیاروں کا منصوبہ نہیں، بلکہ ایک نئی سوچ کی نمائندگی ہے۔ جے ایف 17 کی مسلسل اپ گریڈنگ، سائبر و الیکٹرانک جنگی صلاحیت، اور چینی خلائی نگرانی نظام سے ہم آہنگی، اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اب ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں بلکہ ایک مربوط، مختصر اور مؤثر فضائی حکمتِ عملی تیار کر رہا ہے۔ یہ صرف پالیسی نہیں، قومی مجبوری ہے جو جغرافیہ، معیشت اور حقیقت سے جنم لیتی ہے۔

پاکستان نے کوئی شہر تباہ نہیں کیا۔ کوئی سپلائی لائن نہیں روکی۔ کوئی بنیادی ڈھانچہ متاثر نہیں کیا۔ صرف فضائی حدود بند کی اور پیغام دے دیا۔ یہی ایک پیشہ ور عسکری رویہ ہے، ماپ تول کر، مؤثر، اور بغیر انا کے۔ اور یہی اس کی اصل طاقت ہے۔

بھارت رافیل اور میراج کا نقصان برداشت کر لے گا۔ وہ اپنی کھوئی ہوئی انا بھی بحال کر لے گا۔ لیکن جو ویڈیوز، تصاویر، اور تصدیق شدہ رپورٹس موجود ہیں، انہیں مٹانا مشکل ہو گا۔ اور سب سے بڑھ کر، یہ سوال باقی رہے گا کہ آخر کیوں پاکستان ایئر فورس آج بھی ہر براہ راست تصادم میں ناقابلِ شکست ہے؟ کیونکہ ہر فتح کے پیچھے صرف طیارہ نہیں بلکہ ایک نظام ہوتا ہے، ایک ایسی سچائی جو کسی پروپیگنڈے سے نہیں چھپ سکتی۔

جب ہندوتوا حکومت نعرے بازی کو مشقوں پر ترجیح دے، تاثر کو منصوبہ بندی پر، تو وہ پاکستان جیسے دشمن کیلئے آسان شکار بن جاتی ہے، ایک ایسا دشمن جو اشتعال انگیزی کے ہر دائرے کو سمجھتا ہے، اور ہر بار جوابی وار کیلئے تیار ہوتا ہے۔ مئی 2025 کا واقعہ نہ صرف پاکستان کی قوت کا مظہر تھا، بلکہ بھارت کی کمزوری کا انکشاف بھی۔

اس دن پاکستان کا پیغام بھارتی پائلٹوں کیلئے نہ تھا بلکہ اُن منصوبہ سازوں کیلئے تھا جو سرمایہ کاری کو مہارت کا نعم البدل سمجھ بیٹھے تھے۔ پاکستان نے بتایا کہ عسکری حکمتِ عملی وہ فن ہے، جو جانتا ہے کب وار کرنا ہے اور کب رکنا ہے۔ اُس نے سکھایا کہ تربیت، ادارہ جاتی ذہن سازی، اور غیر روایتی قوتوں پر سرمایہ کاری کمزوری نہیں، دانشمندی ہے۔

یہ صرف فضاؤں میں جیتی گئی جنگ نہ تھی۔ یہ ایک نفسیاتی اور ثقافتی فتح تھی۔ ایک ایسی قومی شناخت کا اعلان جو فتوحات پر نہیں، خودمختاری پر کھڑی ہے۔ پاکستان جنگ نہیں چاہتا، لیکن جب جنگ دروازے پر آئے، تو وہ جھکتا نہیں سوچتا ہے، جوڑتا ہے، اور جیتتا ہے۔ یہی ہے پاکستان ایئر فورس کا نظریہ۔ یہی وہ پیغام ہے جو لائن آف کنڑول پار گیا۔ اور یہی ہے وہ سچ، جو اب اُن ذہنوں میں گونج رہا ہے، جنہوں نے خاموشی کو کمزوری سمجھا تھا۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: