یہ تاثر غلط ہے کہ ایک امریکی کال پر عمران خان کو اس کے حوالے کر دیا جائے گا، خواجہ آصف

یہ تاثر غلط ہے کہ ایک امریکی کال پر عمران خان کو اس کے حوالے کر دیا جائے گا، نواز شریف نے امریکی کال اور 5 ارب ڈالرز کی آفر پر انکار کر کے ایٹمی دھماکے کیے تھے، نہیں لگتا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی رہائی کی بات کریں گے، وزیرِ دفاع خواجہ آصف۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ایک امریکی کال پر عمران خان کو امریکا کے حوالے کر دیا جائے گا، نواز شریف نے امریکی کال اور 5 ارب ڈالرز کی آفر پر انکار کر کے ایٹمی دھماکے کیے تھے جبکہ پرویز مشرف ایک امریکی کال پر راضی ہو گیا تھا۔

وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر (ایکس) پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بعض لوگ یہ تاثر پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں امریکہ سے کال آنے کی دیر ہے اور عمران خان کو امریکا کے حوالے کر دیا جائے گا، وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان امریکی کال پر انکار کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا لیکن حقیقت اس سے برعکس ہے۔

خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نہایت ادب کے ساتھ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ 1998 میں وزیراعظم نواز شریف کو امریکا کی جانب سے کال کے ساتھ 5 ارب ڈالرز کی آفر بھی کی گئی تھی مگر میاں نواز شریف نے انکار کرتے ہوئے تمام آفرز کو ٹھکرا دیا اور جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کیے۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب پرویز مشرف کو امریکی کال آئی تو وہ فوری لیٹ گیا اور امریکا کی جانب سے جو حکم دیا گیا تھا اس سے بھی زیادہ پر راضی ہو گیا جس کا خمیازہ پاکستان آج تک بھگت رہا ہے، نائن الیون والی جنگ بند ہو چکی اور افغانستان میں بھی امن ہو چکا مگر پاکستان آج بھی دہشتگردی کے ناسور سے لڑ رہا ہے۔

وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اپنے پیغام میں کہا کہ جو لوگ آج یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان امریکا کو انکار نہیں کر سکتا یہ پہلے نواز شریف کے ساتھ تھے اور پھر پرویز مشرف کے ساتھ تھے، جب نواز شریف نے امریکا کو انکار کیا تو یہ لوگ نواز شریف کے ساتھ تھے اور جب پرویز مشرف نے امریکہ کے سامنے ہتھیار ڈالے تو یہ لوگ پرویز مشرف کے ساتھ تھے۔

راہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف نے اپنے پیغام کے آخر میں یہ شعر بھی تحریر کیا ہے

آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں’’
‘‘ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی۔

واضح رہے کہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ روز بھی ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس کہا تھا کہ کوئی بھی خود مختار ملک تعلقات کو کاپی پیسٹ نہیں کر سکتا، ایک شخص کیلئے کوئی بھی اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا، ہمیں نہیں لگتا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی رہائی کیلئے بات کریں گے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ اگر امریکا عمران خان کی مدد کیلئے آتا ہے تو دیکھا جائے گا، عمران خان وہی شخص ہے جو کہتا تھا کہ ہم کوئی غلام ہیں ہم امریکا کی بات کیوں مانیں، ہم بھی ان کی بات کیوں مانیں؟ ہم بھی تو غلام نہیں ہیں۔

رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کا عمران خان کہا جائے یا عمران خان کو امریکا کا ڈونلڈ ٹرمپ کہا جائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے کیونکہ ان دونوں میں کافی عادتیں ملتی ہیں جیسا کہ جھوٹ بولنا، ہٹ دھرمی کرنا، دوسروں کا تمسخر اڑانا اور اپنی بات منوانے کیلئے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: