اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — بیلاروس کا 75 رکنی وفد سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گیا، بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کل پاکستان پہنچیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر بیلاروس کا 75 رکنی وفد سرکاری دورے پر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گیا ہے جبکہ وفد میں بیلاروس کے وزیرِ خارجہ، وزیرِ توانائی، وزیرِ صنعت، وزیرِ عدل و انصاف، وزیرِ مواصلات، وزیرِ قدرتی وسائل، وزیرِ ہنگامی حالات اور چیئرمین ملٹری انڈسٹری بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے بیلاروس کے وفد کا استقبال کیا ہے جبکہ اس موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ بیلاروس کے وفد کو اسلام آباد آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستانی حکومت اور پاکستانی عوام بیلاروس کے صدر کی آمد کے منتظر ہیں، صدر بیلاروس کا دورہِ پاکستان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اہمیت کا حامل ہے۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، پاکستان بیلاروس کے ساتھ تعلقات کو مختلف شعبوں میں آگے بڑھانے کا خواہاں ہے، بیلاروس کے صدر اور وفد کے دورہِ پاکستان سے دونوں ممالک کے مابین صنعت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا۔
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کل سے 27 نومبر تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے بیلاروس کے صدر کو دورہ کی دعوت دی تھی، دورہِ پاکستان کے موقع پر بیلاروس کے صدر کی وزیراعظم شہباز شریف سے تفصیلی ملاقات ہو گی جس میں دوطرفہ تعاون اور مختلف شعبوں میں شراکت داری پر تبادلہِ خیال کیا جائے گا جبکہ متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر بیلاروس کے وزیراعظم رومن گولوو چینکو سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، زرعی مشینری، مشترکہ طور پر ٹریکٹرز کی تیاری اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بیلاروس کو ایس سی او کا مکمل رکن بننے پر مبارکباد پیش کی تھی اور شنگھائی سپرٹ کو فروغ دینے میں بیلاروس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا، بیلاروس کے وزیراعظم رومن گولوو چینکو نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کیا تھا اور مشترکہ کوششوں کے ذریعہ مفاد کے تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔