ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مشنز کیلئے نئے ایلچی رچرڈ گرینل عمران خان کی رہائی کے مطالبہ کے حامی ہیں

ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مشنز کیلئے نئے تعینات کردہ ایلچی رچرڈ گرینل اڈیالہ جیل سے عمران خان کی رہائی کے مطالبہ کے حامی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے بین الاقوامی توجہ حاصل کر رہے ہیں جس سے پاکستان کیلئے امریکی دلچسپی کا اشارہ ملتا ہے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور بین الاقوامی مشنز کیلئے خصوصی ایلچی ’’رچرڈ گرینل‘‘ نے اپنی توجہ پاکستان کی سیاسی صورتحال پر مرکوز کرتے ہوئے جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں یہ غیر معمولی مداخلت ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی پر رچرڈ گرینل کے مسلسل اثر و رسوخ کو ظاہر کرتی ہے۔

رچرڈ گرینل سفارت کاری میں اپنے بےباک رویہ کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ غیر مستحکم علاقوں میں کام کرنے کیلئے رچرڈ گرینل کا انتخاب کیا ہے جبکہ گرینل کی جانب سے عمران خان کی حمایت ان کی تقرری کے تناظر میں ایک نیا پہلو پیش کرتی ہے۔ عمران خان کی رہائی کا مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے زیرِ قیادت بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں جن میں پاکستانی حکومت پر اختلافِ رائے کو دبانے اور جمہوری عمل کو کمزور کرنے کا الزام لگائے جا رہے ہیں۔

گرینل اور پاکستان کا سیاسی بحران

پاکستان کی پارلیمنٹ نے عمران خان کو 2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعہ اقتدار سے برطرف کیا تھا جبکہ عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے اقتدار کا خاتمہ امریکی مداخلت کا نتیجہ تھا۔ جنوبی ایشیائی معاملات میں اپنی سفارتی خدمات کے دوران رچرڈ گرینل نے پاکستان کے سیاسی عدم استحکام پر براہِ راست تبصرہ کیا ہے۔ ان کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے ہزاروں حامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف ہیں۔

عمران خان کی اگست 2023 میں گرفتاری نے ملک میں بدامنی کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے۔ پی ٹی آئی قیادت حالیہ عام انتخابات اور آئینی ترمیم کو چیلنج کرتی رہی ہے جبکہ پارٹی راہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس آئینی ترمیم سے حکمران اتحاد کی طاقت کو استحکام ملا ہے۔ رچرڈ گرینل کی جانب سے عمران خان کے ساتھ وابستگی کا اظہار ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی نظام کے خلاف چیلنجنگ بیانیے کی پاکستانی سیاست تک وسعت کا تاثر دے رہا ہے۔

عمران خان کے ساتھ سٹریٹجک اتحاد

رچرڈ گرینل اور عمران خان کا تعلق کوئی نیا نہیں ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت کے دوران عمران خان کو خطہ میں ایک اہم اتحادی سمجھا جاتا تھا، انہوں نے وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر بات چیت ہوئی۔ اگرچہ عمران خان نے بعد میں امریکہ پر اپنی برطرفی کیلئے سازش کا الزام عائد کیا لیکن اب رچرڈ گرینل کی حالیہ حمایت دونوں کے درمیان حکمتِ عملی میں اتحاد کی بحالی کا اشارہ دیتی ہے۔

عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے رچرڈ گرینل خود کو جمہوری عمل کے حامی کے طور پر پیش کرنے کا تاثر دے رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ اشارہ دے رہے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ساتھ دوبارہ اسی انداز میں روابط قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو اس کے مفادات کیلئے فائدہ مند ہو۔ یہ اقدام خاص طور پر اس وقت اہم ہو سکتا ہے جب پاکستان کو اقتصادی چیلنجز اور بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ کا سامنا ہے۔

مظاہرے اور عالمی توجہ

پی ٹی آئی کے پُرتشدد مظاہرے بین الاقوامی توجہ حاصل کر رہے ہیں جبکہ ایسے وقت میں رچرڈ گرینل کی مداخلت پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں، کچھ اسے جمہوری اقدار کے حق میں ایک جرأت مندانہ قدم سمجھتے ہیں جبکہ دیگر اسے پاکستان کی خودمختاری پر حملہ اور اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ بہرحال عمران خان کیلئے گرینل کی واضح حمایت ٹرمپ کے غیر روایتی سفارتی انداز کو اجاگر کرتی ہے۔ ٹرمپ اکثر ذاتی تعلقات کو عالمی بیانیے پر اثر انداز کرنے کیل استعمال کرتے ہیں۔

سفارت کاری کا متنازع انداز

رچرڈ گرینل کا سفارتی انداز ہمیشہ تنازعات کا شکار رہا ہے۔ جرمنی میں ٹرمپ کے سفیر کے طور پر وہ یورپی راہنماؤں کے ساتھ دفاعی اخراجات اور نیٹو پالیسیز پر متصادم رہے۔ ان کی بطور قائم مقام ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس مدت نے ان کی چیلنجر والے ماحول میں کام کرنے کی صلاحیت کو اجاگر کیا جو غالباً ٹرمپ کیلئے ان کے خاص مشنز میں موزوں انتخاب کی وجہ ہے۔

اب رچرڈ گرینل کی ایک نئے کردار کے طور پر واپسی ٹرمپ دور کی حکمتِ عملی کے تسلسل کا اشارہ دیتی ہے جو روایتی طاقت کے متحرک نظام کو از سر نو تشکیل دینے کی طرف گامزن ہیں۔ عمران خان کی حمایت سے وہ نہ صرف جنوبی ایشیائی سیاست میں اپنی مصروفیت میں اضافہ کر رہے ہیں بلکہ یہ بھی یاد دلاتے ہیں کہ ٹرمپ کی قیادت میں ڈومیسٹک اور بین الاقوامی معاملات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: