وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام پر امریکی پابندیاں مسترد کر دیں

پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام کے حوالہ سے نیشنل ڈیفینس کمپلیکس اور دیگر اداروں پر امریکی پابندیاں بلاجواز ہیں، پاکستان کا میزائل پروگرام 24 کروڑ عوام کا پروگرام ہے جو ہمیں دِل و جان سے زیادہ عزیز ہے، یہ پروگرام دفاعی قوت میں اضافہ کیلئے ہے اور اس پر کسی طرح کا کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت ہو گی تو ہم اپنا بھرپور دفاع کریں گے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیفینس کمپلیکس اور دیگر اداروں پر امریکی پابندیاں بلاجواز ہیں، پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام 24 کروڑ عوام کا پروگرام ہے جو ہمیں دِل و جان سے زیادہ عزیز ہے، یہ پروگرام ہماری حفاظت اور دفاعی قوت میں اضافہ کیلئے ہے، میزائل پروگرام پر کسی طرح کا کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو ہم اپنا بھرپور دفاع کریں گے۔

دارالحکومت میں وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیفینس کمپلیکس اور دیگر اداروں پر امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں ہے، پاکستان جوہری نظام کے تحت قطعی طور پر کوئی جارحانہ عزائم نہیں رکھتا، یہ سو فیصد پاکستان کا دفاعی نظام ہے، پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو ہم اپنا بھرپور دفاع کریں گے، میزائل پروگرام پر کسی طرح کا کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی دفترِ خارجہ نے امریکی اقدام کا مربوط جواب دیا ہے لیکن ایک بات طے ہے کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام میرا یا کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا پروگرام ہے جو انہیں اپنے دِل و جان سے زیادہ عزیز ہے، یہ پروگرام ہماری حفاظت اور دفاعی قوت میں اضافہ کیلئے ہے، اس پروگرام پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا، پوری قوم میزائل پروگرام پر یکسو ہے اور پوری طرح متحد ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے سپیکر قومی اسمبلی کی تجویز پر مشاورت سے مذاکراتی کمیٹی بنائی ہے اور کل ہماری پی ٹی آئی سے پہلی ملاقات بھی ہو گئی ہے، اگلی ملاقات 2 جنوری کو ہو گی، ہم پورے خلوص کے ساتھ اس عمل میں اپنا حصہ ڈالیں گے اور مجھے امید ہے کہ دوسرا فریق بھی ایسا ہی کرے گا چونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے تو مجھے امید ہے کہ دونوں فریق پاکستان کے بہترین مفاد میں ملک کو امن اور استحکام دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ قومی مفاد کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کریں اور ذاتی پسند و ناپسند کو قوم کی خاطر قربان کریں، اس ہدف کو سامنے رکھ کر گفت و شنید ہو گی تو ملک میں سکون آئے گا، میں کسی کی نیت پر شک نہیں کرتا، مجھے پوری امید ہے کہ فریقین مل کر کوئی ایسا حل نکالیں گے جس سے ہم دونوں مل کر پاکستان کے بہترین مفاد میں فیصلے کریں گے اور ان فیصلوں کا ملک و قوم کو بےپناہ فائدہ ہو گا اور معاشی استحکام میں مزید اضافہ ہو گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شرح سود 15 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ مہنگائی بھی 5 فیصد سے کم ہو چکی ہے جو کہ 2018 کے بعد سب سے کم ہے، اسی طرح برآمدات اور ترسیلاتِ زر کے علاوہ آئی ٹی ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، بنگلہ دیش سے پاکستان کا نئے مرحلے میں تعلق بن رہا ہے، قاہرہ میں ڈاکٹر یونس سے بڑی مثبت گفتگو ہوئی، انڈونیشیا کے صدر اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور دیگر زعما سے بھی مثبت ملاقاتیں ہوئیں۔

وزیرا عظم نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستانی شپمنٹس کو 100 فیصد سکین کیا جاتا تھا جو کہ اب ختم کر دیا گیا ہے، اسی طرح ڈھاکہ ایئر پورٹ پر پاکستانیوں کی علیحدہ ڈیسک پر سکریننگ ہوتی تھی جسے اب ختم کر دیا گیا ہے، یہ بنگلہ دیش کی طرف سے مثبت اشاریے ہیں، ہم بھی بنگلہ دیش کو مثبت اشاریے دے رہے ہیں، ہمارے چاول بنگلہ دیش برآمد کر رہا ہے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار جنوری میں بنگلہ دیش جائیں گے، یہ ساری کوششیں قومی یکجہتی اور اتحاد کو فروغ دینے سے ہی کارگر ثابت ہوں گی۔

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے جنوبی وزیرستان میں خوارج کے حملے میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کیلئے فاتحہ خوانی کروانے کے بعد کہا کہ پاکستان میں دوبارہ امڈ آنے والی دہشتگردی کے مکمل خاتمہ تک ملکی ترقی کے ثمرات قوم کو نہیں مل پائیں گے، صوبوں کے ساتھ مل کر بھرپور وسائل سے دہشتگردی کا مقابلہ کیا جا رہا ہے، جب تک دہشتگردوں کا سر نہیں کچلا جاتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کی پاکستان کے خلاف مذموم کوششیں بہرصورت ناکام ہوں گی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کُرم میں کشیدگی افسوسناک ہے، دونوں جانب سے بہت زیادہ جانیں ضائع ہوئی ہیں، دونوں گروپ مسلح ہیں جن کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، شُومِیٔ قسمت ہے کہ جس وقت یہ کارروائی ہو رہی تھی اسی وقت اسلام آباد پر چڑھائی کی جا رہی تھی، کاش یہ وسائل و توانائی اور وقت پارا چنار میں کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے صرف کی جاتی تو اتنا نقصان نہیں ہوتا۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: