پاکستان کے میزائل پروگرام سے متعلق امریکی الزامات بےبنیاد اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، اسحاق ڈار

پاکستان کے میزائل پروگرام سے متعلق امریکی الزامات بےبنیاد اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔ پاکستان کا سٹریٹجک پروگرام خودمختاری و قومی دفاع کا اہم جزو ہے جو تنازعات کو بھڑکانے کیلئے نہیں بلکہ خطرات سے نمٹنے کیلئے ہے۔

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی حکام کی جانب سے پاکستان کے میزائل پروگرام اور حکمتِ عملی سے متعلق حالیہ الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ اسحاق ڈار نے الزامات کو بےبنیاد، قیاس آرائیوں پر مبنی اور پاکستان و امریکا کے مابین طویل عرصہ سے قائم دوطرفہ تعلقات کیلئے غیر موزوں قرار دیا ہے۔ نائب وزیراعظم نے علاقائی امن کیلئے پاکستان کے غیر متزلزل عزم اور قومی سلامتی و خودمختاری کیلئے قابلِ اعتماد دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے پاکستانی استحقاق پر زور دیا ہے۔

الزامات قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں

اسحاق ڈار نے امریکی حکام کے ریمارکس کو ایک ایسے بیانیے کا حصہ قرار دیا یے جو تاریخی سمجھ بوجھ اور عقلیت سے خالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نے 1954 سے مثبت تعلقات کا اشتراک کیا ہے جو علاقائی سلامتی سے لے کر اقتصادی ترقی تک مختلف شعبوں میں تعاون پر مبنی ہیں۔ اسحاق ڈار کے مطابق ان الزامات نے دونوں ممالک کے مابین شراکت داری کے ورثہ اور جنوبی ایشیاء کے استحکام کیلئے اہم اتحاد کو نقصان پہنچانے کا کام کیا ہے۔

نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے پاکستان کے سٹریٹجک پروگرام سے متعلق مخصوص جانچ پڑتال کی نوعیت کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسحاق ڈار نے یہ نکتہ بھی اٹھایا ہے کہ پڑوسی ممالک میں اسی طرح یا اس سے بھی زیادہ جدید میزائل کی صلاحیتوں کو مسلسل نظرانداز کیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے امریکی رویہ کو امن اور تعاون کی بجائے علاقائی عدم توازن کو ہوا دینے اور موجودہ کشیدگی کو بڑھانے والا عمل قرار دیا ہے۔

سٹریٹجک پروگرام: خودمختاری کا ستون

پاکستان کے نائب وزیراعظم کی حیثیت سے اسحاق ڈار نے پاکستان کے سٹریٹجک پروگرام کو اس کی خودمختاری اور قومی دفاع کا ایک اہم جزو قرار دیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ پروگرام صرف دفاعی مقاصد کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ اپنے مشرقی ہمسایہ سے ابھرتے ہوئے واضح اور فوری خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے ہے۔

اسحاق ڈار نے پاکستان کی میزائل صلاحیتوں کو عالمی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دینے کی کوششوں پر تنقید کی ہے اور ایسے بیانیوں کو غیر منصفانہ اور باہمی اعتماد کیلئے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان کا سٹریٹجک پروگرام کسی بحث کا حصہ نہیں اور اس کی سالمیت پر کسی بھی طرح کا سمجھوتا کرنے کی کوشش ناقابلِ قبول ہے۔

پاکستان کیلئے ریڈ لائن

نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے سٹریٹجک پروگرام کو ’’ریڈ لائن‘‘ کی طرح بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کیلئے انتہائی اہم ہے جو قومی اتفاق کی عکاسی کرتا ہے جس کیلئے تمام سیاسی و سماجی طبقات کی طرف سے حمایت حاصل ہے۔

امریکی خدشات دور کرنے کی تاریخی کوششیں

اسحاق ڈار نے امریکا کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو دور کرنے کیلئے 2012 سے پاکستانی حکومتوں کی مسلسل کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ بار بار وضاحتوں اور کھلے مذاکرات کے باوجود یہ غلط خدشات برقرار ہیں جس سے وہ تعلقات متاثر ہو رہے ہیں جنہیں پاکستان تاریخی طور پر ترجیح دیتا رہا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان نے نہ صرف تعمیری انداز میں کام کیا ہے بلکہ خطہ میں امن کیلئے اپنی وابستگی کا ثبوت بھی فراہم کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی سٹریٹجک صلاحیتیں خاص طور پر قابلِ اعتماد دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے کیلئے تیار کی گئی ہیں اور اپنے جائز سیکیورٹی خدشات سے آگے یہ کسی بھی ملک کیلئے نہیں ہیں۔

متوازن اور تعمیری نقطہِ نظر کی اپیل

اسحاق ڈار نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکا کے ساتھ بات چیت میں پاکستان کی رضامندی کا بھی اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے اس متوازن نقطہِ نظر کی اہمیت پر زور دیا ہے جو مشترکہ مفادات اور باہمی احترام پر مرکوز ہے۔ انہوں نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرے، خاص طور پر ان پالیسیز کے اثرات سے نمٹنے میں جو اکثر امریکا کے اقدامات سے پیدا ہوتی ہیں۔

اسحاق ڈار نے پاکستان کو ایک مخالف کے طور پر پیش کرنے کے بیانیے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے بیانیے خطہ اور عالمی سلامتی میں پاکستان کے بےپناہ تعاون کو نظرانداز کرتے ہیں۔ انہوں نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ اپنے نقطہِ نظر میں زیادہ باریک بینی اختیار کرے تاکہ تاریخی شراکت کو کمزور کرنے کی بجائے اسے مضبوط کیا جا سکے۔

امن اور استحکام

نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے جنوبی ایشیاء میں امن اور استحکام کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ قوم کا سٹریٹجک پروگرام تنازعات کو بڑھانے کیلئے نہیں بلکہ وجودی خطرات سے نمٹنے کیلئے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے امریکا اور دیگر بین الاقوامی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا کے سب سے زیادہ غیر مستحکم خطوں میں سے ایک میں سٹریٹجک استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو تسلیم کریں۔

اسحاق ڈار کے بیانات پاکستان کے سٹریٹجک صلاحیتوں پر وسیع تر اور ٹھوس موقف کی عکاسی کرتے ہیں؛ یہ پروگرام ناقابلِ تبادلہ، دفاعی، اور علاقائی توازن کو برقرار رکھنے کیلئے اہم ہے۔ پاکستان مسلسل ابھرتے ہوئے خطرات کا سامنا کر رہا ہے جبکہ اس کی قیادت خودمختاری کے تحفظ اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعمیری تعلقات کیلئے پُرعزم ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

More from The Thursday Times

error: