اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — مالی سال 2024 کے پہلے نصف حصہ کے دوران بیرونی تجارت نے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کیے۔ برآمدات میں 10 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا جبکہ درآمدات پر بھی گرفت مضبوط رہی۔ تجارتی خسارے میں کمی بہتر اقتصادی مینیجمینٹ اور مستحکم معیشت کی نشاندہی کرتی ہے۔ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) نے حوصلہ افزاء اعداد و شمار جاری کیے ہیں جو ملکی معیشت میں مزید بہتری کا اشارہ دیتے ہیں۔
برآمدات میں 10 فیصد سے زائد کا اضافہ
جولائی سے دسمبر 2024 کے دوران پاکستان کی برآمدات 4 اعشاریہ 6 ٹریلین روپے سے تجاوز کر گئیں جس سے مقامی کرنسی کے حساب سے 7 فیصد کی سالانہ گروتھ ظاہر ہوتی ہے جبکہ ڈالر کے لحاظ سے برآمدات 16 اعشاریہ 5 بلین سے تجاوز کر گئیں جو سال 2023 میں اسی مدت کی نسبت 10 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں بالخصوص ٹیکسٹائل اور چاول کے شعبوں میں پاکستان کے قدم مضبوط ہوئے۔

ٹیکسٹائل کے شعبے نے ایک بار پھر اہم کردار ادا کیا جس میں نٹ ویئر، تیار ملبوسات اور بیڈ لینن کا اہم حصہ رہا، پاکستانی ٹیکسٹائل کی عالمی سطح پر مانگ برقرار رہی۔ باسمتی اور دیگر اقسام کے چاول کی برآمدات نے بھی کلیدی مارکیٹس بالخصوص مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ جیسے خطوں میں زیادہ طلب کے باعث نمایاں کردار ادا کیا۔ یہ گروتھ ان شعبوں کی مفید تجارتی توازن برقرار رکھنے میں سٹریٹجک اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
درآمدات پر مضبوط گرفت
اسی عرصے کے دوران پاکستان کی درآمدات 7 اعشاریہ 7 ٹریلین روپے سے تجاوز کر گئیں جبکہ گزشتہ سال کی نسبت گروتھ ریٹ بھی مناسب رہا۔ ڈالر کے لحاظ سے درآمدات 27 اعشاریہ 7 بلین ڈالرز کے قریب رہیں جو شرح کے لحاظ سے 2 فیصد سے بھی کم گروتھ کو ظاہر کرتی ہیں۔ یہ کنڑول غیر ضروری درآمدات کو محدود کرنے اور اہم شعبوں کو ترجیح دینے کی کوششوں میں مؤثر پیمانوں کی عکاسی کرتا ہے۔
توانائی کی درآمدات عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں اور بہتر حکمتِ عملی کی بدولت مستحکم رہیں۔ مقامی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے خوراک کی درآمدات جاری رہیں جبکہ مشینری کی درآمدات میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے جو عالمی سطح پر موجودہ غیر یقینی کی صورتحال کے دوران صنعتی توسیع کیلئے محتاط رویہ ظاہر کرتی ہے۔
تجارتی خسارے میں نمایاں کمی
جولائی سے دسمبر کے دوران تجارتی خسارہ تقریباً 3 اعشاریہ 1 ٹریلین روپے تک گر گیا جس سے گزشتہ برس کے دوران اسی مدت کے مقابلہ میں واضح فرق ظاہر ہوتا ہے۔ ڈالر کے لحاظ سے یہ خسارہ 11 ملین ڈالرز سے کچھ زیادہ رہا جو 10 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نے درآمدات پر مضبوط گرفت اور برآمدات میں گروتھ کو یقینی بنانے کیلئے موزوں معاشی پالیسیز تشکیل دی ہیں۔
برآمدات کے پورٹ فولیو میں تنوع کی کوششیں آہستہ آہستہ نتائج دکھا رہی ہیں۔ غیر روایتی برآمدات جیسے کہ فارماسیوٹیکل اور پروسیسڈ فوڈز روایتی شعبوں کے ساتھ تجارتی توازن میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ خسارے میں کمی ایک مثبت اشارہ ہے جو مسلسل معاشی بحالی اور آگے کی جانب قدم بڑھانے کی امید فراہم کرتا ہے۔
ترقی کیلئے حکومتی پالیسیز کا کردار
حکومت کی جانب سے برآمدی سبسڈیز، موزوں تجارتی معاہدوں اور درآمدات کو منظم کرنے کیلئے مؤثر پالیسیز نے اس رجحان کو ترتیب دینے اور تجارتی توازن کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انفراسٹرکچر میں مسلسل سرمایہ کاری، جدت اور تجارتی لاجسٹکس کو بہتر بنانے سے اس رجحان کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔