واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی محکمہ انصاف نے سپیشل کونسل جیک سمتھ کی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو بیان کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ 2024 میں دوبارہ صدر منتخب نہ ہوتے تو انہیں ممکنہ طور پر سزا سنائی جا سکتی تھی کیونکہ محکمہ انصاف کی پالیسی کے تحت موجودہ صدور کو قانونی استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔
رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ پر بڑے مجرمانہ الزامات کو بیان کیا گیا ہے جن میں جوبائیڈن کی فتح کو غیر قانونی قرار دینے کیلئے اقدامات کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی دھاندلی کے بےبنیاد دعووں کو پھیلانے، حکام پر ووٹوں کو تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے اور جعلی الیکٹرز کے ذریعہ انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یہ تمام کوششیں 6 جنوری کے کیپیٹل ہِل حملے پر منتج ہوئیں جب ایک ہجوم نے کانگریس پر حملہ کر کے بائیڈن کی جیت کی تصدیق کے عمل میں خلل ڈالا۔
انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش
ابتدائی طور پر سپیشل کونسل جیک سمتھ نے ڈونلڈ ٹرمپ پر قومی سلامتی کے حساس دستاویزات غیر قانونی طور پر رکھنے اور انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات عائد کیے۔ ایک اور مقدمہ ٹرمپ کی جانب سے انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کی وسیع مہم پر مرکوز تھا۔ تاہم جیک سمتھ نے 2024 میں ٹرمپ کی انتخابی جیت کے بعد دونوں مقدمات واپس لے لیے، محکمہ انصاف کی اس دیرینہ پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے جس کے تحت موجودہ صدور کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ثبوت مقدمہ میں سزا کیلئے کافی تھے لیکن فعال صدور کے خلاف کارروائی پر آئینی پابندیاں موجود ہیں۔
قانونی استثنیٰ بطور ڈھال
ٹرمپ کے قانونی دلائل بطور امریکی صدر سرکاری اقدامات پر استثنیٰ کے دعووں پر مبنی تھے۔ ان دعووں کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے تقویت ملی جس میں سابق صدور کیلئے وسیع تحفظات کی حمایت کی گئی۔ اگرچہ سپیشل کونسل کی رپورٹ نے اس تشریح کی مخالفت کی لیکن عدلیہ کے کردار کو مزید قانونی کارروائی میں رکاوٹ کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ محکمہ انصاف نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھیوں سے متعلق جاری مقدمات کی حفاظت کیلئے خفیہ دستاویزات کے کچھ حصوں روکنے کا فیصلہ کیا۔
غیر معمولی بدعنوانی کی تحقیقات
ٹرمپ کے طرزِ عمل کی تحقیقات سپیشل کونسل کی تقرری سے بہت پہلے شروع ہو چکی تھیں جن میں کانگریس کی وسیع انکوائریز نے جمہوری اصولوں کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کا ایک سلسلہ بےنقاب کیا تھا۔ رپورٹس میں ریاستی سطح پر نتائج کو تبدیل کرنے، حکام پر تصدیق شدہ ووٹوں کو مسترد کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے، اور بےبنیاد قانونی دعووں کا سہارا لے کر دھاندلی کے غلط الزامات کو برقرار رکھنے کی منظم کوششوں کی وضاحت کی گئی۔ یہ الزامات آئینی وجوہات اور متعین طریقہ کار میں کچھ پابندیوں کے باعث مقدمہ کی سماعت تک نہ پہنچ سکے۔
رپورٹ کا اجراء ایسے وقت میں ہوا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی کامیابی سے انہیں پہلے دورِ حکومت سے قبل اور بعد کے اقدامات کیلئے مؤثر طور پر استثنیٰ حاصل ہو گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے ان صدور کیلئے قانونی احتساب کا چیلنج اجاگر ہوتا ہے جو ذاتی مفادات کیلئے ادارہ جاتی اختیارات کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔