لندن (تھرسڈے ٹائمز) — بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے حملہ کے جواز کیلئے جھوٹ پر مبنی بیانیہ بنایا، بھارت جنگ کے بعد بھی جھوٹ پھیلانے کی کوششیں کر رہا ہے، خطہ میں استحکام کا راستہ صرف مذاکرات اور سفارتکاری سے نکلتا ہے، اگر امریکا کو بھارت کے کان سے پکڑ کر بھی اسے بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوئی بھی کوشش اعلانِ جنگ تصور کی جائے گی، بھارت نے کینیڈا و امریکا اور آسٹریلیا و پاکستان سمیت کئی ممالک میں دہشتگرد تنظیموں اور جرائم پیشہ عناصر کو پیسہ دے کر سکھوں کو قتل کروایا، بھارت اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر ایک سفارتکار نہیں بلکہ جنگی جنون میں مبتلا شخص کی طرح بات کرتے ہیں۔ اگر وہ جوہری جنگ کی دھمکیاں دینا سفارتکاری سمجھتے ہیں تو مسئلہ پاکستان نہیں، بلکہ خود بھارت کی کابینہ میں موجود انتہا پسندی ہے۔ پاکستان ان بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے، خاص طور پر… pic.twitter.com/aG19jsdhnJ
— The Thursday Times (@thursday_times) June 11, 2025
بلاول بھٹو زرداری کی لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں میڈیا سے گفتگو
پاکستانی سفارتی مشن برطانیہ کے دورے میں پارلیمنٹ اور تھنک ٹینکس کے ارکان سے اہم ملاقاتوں کے بعد برسلز میں یورپی یونین کے راہنماؤں سے ملاقات کیلئے روانہ ہو گیا ہے جبکہ روانگی سے قبل پاکستانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں میڈیا سے گفتگو کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سیز فائر (جنگ بندی) کی پاسداری کر رہا ہے، بھارت نے حملہ کے جواز کیلئے جو بیانیہ تشکیل دیا وہ جھوٹ پر مبنی تھا جبکہ بھارت جنگ کے بعد بھی جھوٹ پھیلانے کی کوششیں کر رہا ہے۔
خطہ میں استحکام کا راستہ صرف مذاکرات اور سفارتکاری سے نکلتا ہے۔
پاکستانی وفد کے سربراہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان (میاں شہباز شریف) نے مجھے ذمہ داری سونپی ہے کہ میں دنیا میں پاکستان کا امن پر مبنی بیانیہ مؤثر انداز میں پیش کروں، خطہ میں استحکام کا راستہ صرف مذاکرات اور سفارتکاری سے نکلتا ہے، اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کے دوران دنیا کو واضح کیا گیا کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں، مسئلہ کشمیر اور پانی سمیت تمام مسائل مؤثر بات چیت کے ذریعہ حل ہو سکتے ہیں، پاکستان خطہ میں امن کا خواہاں ہے۔
بھارتی میڈیا نے جھوٹ پھیلانے کی پالیسی اپنائی، پاکستانی میڈیا نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ جنگ میں پاکستانی فوج اور ائیر فورس نے عملی طور پر ثابت کر دیا ہے کہ بھارت چاہے کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو ہم اُسے نہ صرف جنگ کے میدان میں بلکہ سفارتی محاذ پر بھی شکست دے سکتے ہیں اور پاکستان نے یہ کر کے بھی دکھایا ہے، بھارت اور پاکستان کے میڈیا میں بہت فرق ہے، بھارت کے مودی میڈیا نے جھوٹ پھیلانے کی پالیسی اپنائی جبکہ پاکستانی میڈیا نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی جس پر میں میڈیا کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستانی میڈیا کا جنگ کے دوران بھی کردار مثبت تھا اور اب پاکستانی میڈیا ہمارے دورے کے دوران بھی فعال نظر آیا ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنا ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب مؤثر انداز میں دیا، پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جنگ کے دوران بہترین حکمتِ عملی تشکیل دینے پر فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا جو ان کی خدمات کا اعتراف ہے، یہ عہدہ انہیں بھارت کے خلاف جنگ جیتنے کے صلہ میں دیا گیا ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اس جنگ کی باقاعدہ قیادت کر رہے تھے، ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ پاکستان نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں بھارت کے خلاف جنگ میں تاریخی فتح حاصل کی ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوئی بھی کوشش اعلانِ جنگ تصور کی جائے گی۔
پانی کے معاملہ (سندھ طاس معاہدہ) کے بارے میں بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدہ کو معطل یا منسوخ نہیں کر سکتا، عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کر سکتا، ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوئی بھی کوشش اعلانِ جنگ تصور کی جائے گی، پانی بند کرنے کی دھمکی نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے بھی منافی ہے۔
بھارت نے کینیڈا، امریکا، آسٹریلیا، پاکستان اور دیگر ممالک میں دہشتگرد تنظیموں اور جرائم پیشہ عناصر کو پیسہ دے کر سکھوں کو قتل کروایا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کہتا کچھ اور جبکہ کرتا کچھ اور ہے، جب بھارت پاکستان پر الزام لگا رہا تھا تو دنیا میں کوئی بھی ملک اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا، پوری دنیا اب یہ جان چکی ہے کہ بھارت نے سکھوں کو پاکستان سمیت دیگر ممالک میں ٹارگٹ کرنے کیلئے دہشتگرد تنظیموں اور جرائم پیشہ عناصر کو پیسہ دے کر انہیں قتل کروایا، کینیڈا و امریکہ اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک میں بھی بھارت کی سرگرمیاں بے نقاب ہو چکی ہیں، سکھ راہنماؤں کے کینیڈا میں قتل پر کینیڈین وزیراعظم کا بیان بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے، دہشتگردی اب بھارت کی خارجہ پالیسی کا باقاعدہ ہتھیار بن چکی ہے اور اسی لیے بھارت کا موقف عالمی سطح پر سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔
بھارت اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔
پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، بھارت افغانستان کے ذریعہ پاکستان میں دہشتگردی کروا رہا ہے، بھارت کو بلوچستان میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کی فنڈنگ ختم کرنی چاہیے تاکہ اس کے دہشتگردی کے خلاف بیانات کو سنجیدہ لیا جائے، بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر ایک سفارتکار نہیں بلکہ جنگی جنون میں مبتلا شخص کی طرح بات کرتے ہیں، اگر وہ جوہری جنگ کی دھمکیاں دینا سفارتکاری سمجھتے ہیں تو مسئلہ پاکستان نہیں بلکہ خود بھارت کی کابینہ میں موجود انتہا پسندی ہے۔
پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جبکہ بھارت اب بھی جنگی بڑھکیں مار رہا ہے۔
پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ نے واضح انداز میں کہا کہ پاکستان اپنے خلاف بھارت کے بےبنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے، خاص طور پر جب بھارت خود دنیا بھر میں سکھ کارکنان کو نشانہ بنانے کے الزامات کا سامنا کر رہا ہے، میزائل حملوں کی دھمکیاں دینا طاقت نہیں بلکہ خطہ میں عدم استحکام کی علامت ہے، پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جبکہ بھارت اب بھی جنگی بڑھکیں مار رہا ہے، اگر بھارت کے پاس حملوں سے متعلق کوئی ثبوت ہے تو عالمی برادری کے سامنے لائے کیونکہ آج تک وہ نہ کوئی نام بتا سکے ہیں نہ شناخت، اور یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ حملے بھارت کے اندر مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والی مقامی شدت پسندی اور انٹلیجنس ناکامی کا نتیجہ تھے۔
بھارت خود بھی جانتا ہے کہ پہلگام حملہ میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تنازع بڑھانے کیلئے جھوٹے بیانیہ کے تحت الزامات لگا کر حملے کرنا بھارت کی بہادری نہیں بلکہ خطہ اور عالمی امن کیلئے خطرہ ہے، پاکستان نے اس سے قبل بھی ابھینندن کو گرفتار کر کے چائے پلا کر واپس بھیجا تھا، یہ پاکستان میں بھارتی دراندازی کا ثبوت ہے، بھارت خود جانتا ہے کہ پہلگام حملہ میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، بھارت نے اپنی انٹیلیجنس ناکامی پر پردہ ڈالنے اور بہار میں الیکشن کے حوالے سے مارجن لینے کیلئے پاکستان پر الزامات لگائے تاہم پاکستان نے منہ توڑ جواب دے کر خطہ میں بھارتی بالادستی کی سازش ناکام بنا دی۔
اگر امریکا کو بھارت کے کان سے پکڑ کر بھی اسے بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جس طرح پاکستان اور بھارت مابین جنگ میں کردار ادا کیا اور کشمیر کے مسئلہ کو اٹھایا اس پر ہم شکریہ ادا کرتے ہیں، صدر ٹرمپ اپنے بیانات سے بار بار واضح کر رہے ہیں کہ خطہ میں امن ہونا چاہیے، ہم تو صدر ٹرمپ کے بیانات کو وعدے سمجھتے ہیں، امن کی کوششوں کیلئے دیئے گئے ان کے بیانات کو بھارت سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر امریکا کو بھارت کے کان سے پکڑ کر بھی اسے بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے تاکہ خطہ کے ممالک قیامِ امن کے بعد ترقی کر سکیں اور آگے بڑھیں۔
برطانیہ کے ارکانِ پارلیمنٹ سمجھتے ہیں کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا خطہ میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔
مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ماضی قریب میں بھارت نے کشمیر پر متنازع قانون پاس کر کے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا تاہم صدر ٹرمپ کے بیان سے مسئلہ کشمیر پھر سے زندہ ہو گیا، ٹرمپ کے بیان سے واضح ہوگیا کہ مسئلہ کشمیر دو ممالک کے درمیان تنازع ہے، یہ کسی ملک کا اندرونی معاملہ نہیں، ہم نے برطانیہ میں تمام جماعتوں کے راہنماؤں سے ملاقات کی جن کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بات کرنا زیادہ کارآمد ہو گا اور آسانیاں ہوں گی، برطانیہ کے ارکانِ پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا خطہ میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔
امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ پوری کوشش کریں گے کہ مسئلہ کشمیر کو اپنے دیگر دوستوں کی مدد سے مل کر حل کروائیں۔
پاکستانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ ہم امریکا کے محکمہ خارجہ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ پوری کوشش کریں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اپنے دیگر تمام دوستوں کی مدد سے مل کر حل کروائیں، اس حوالے سے بھارت کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی، بھارت کا پیغام یہ ہے کہ وہ ہر حال میں جنگ چاہتے ہیں جبکہ پاکستان کا پیغام ہے کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، جنگ جیسے خطرناک مرحلے سے نوجوانوں کو نہیں گزارنا چاہتے، بھارت کے بہت سے لوگ ہماری بات سنتے ہیں تو وہ بھی جنگ کی بات چھوڑ کر امن کی بات کرتے ہیں۔