اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — چین کی معروف الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی بی وائے ڈی نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی اسمبلنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ کمپنی 2026 کے وسط تک کراچی کے قریب واقع پورٹ قاسم کے صنعتی علاقے میں اپنی پہلی اسمبلی لائن مکمل کر لے گی، جہاں سالانہ تقریباً 25,000 گاڑیاں تیار کی جائیں گی۔
یہ منصوبہ پاکستان میں صنعتی ترقی، گرین ٹیکنالوجی اور درآمدات پر انحصار کم کرنے کی قومی پالیسی کا حصہ ہے۔ BYD کی شراکت داری میگا موٹر کمپنی کے ساتھ ہوئی ہے، جو حب پاور کمپنی کی ذیلی شاخ ہے۔ پلانٹ میں ابتدائی طور پر امپورٹ شدہ پرزے استعمال کیے جائیں گے، لیکن کئی غیر الیکٹرک اجزاء پاکستان میں ہی تیار کیے جائیں گے، جس سے مقامی صنعت کو فروغ ملے گا۔
کمپنی نے مارچ 2025 میں پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کا آغاز کیا تھا، جس نے توقع سے بڑھ کر کامیابی حاصل کی۔ صرف چند ماہ میں فروخت نے کمپنی کے اندرونی اہداف کو 30 فیصد سے زائد عبور کر لیا، جس سے مارکیٹ میں موجود دلچسپی اور عوام کا اعتماد واضح ہوتا ہے۔
حکومتِ پاکستان نے بھی اس شعبے کی ترقی کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ جنوری 2025 میں الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ اسٹیشنز پر بجلی کے نرخوں میں 45 فیصد کمی کا اعلان کیا گیا، تاکہ صاف توانائی کی حوصلہ افزائی ہو اور ملک میں الیکٹرک وہیکل انفراسٹرکچر مضبوط بنایا جا سکے۔
بی وائے ڈی نہ صرف پاکستانی مارکیٹ بلکہ علاقائی برآمدات کے لیے بھی طویل مدتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ کمپنی کا منصوبہ ہے کہ مستقبل میں پاکستان کو رائٹ ہینڈ ڈرائیو گاڑیوں کی پیداوار کا ایک مرکز بنایا جائے، تاکہ ایشیا اور افریقہ کی دیگر منڈیوں کو بھی برآمد کی جا سکے۔
ترجمان کے مطابق، یہ منصوبہ ایک 20 سالہ طویل سرمایہ کاری منصوبے کا آغاز ہے، جس کے لیے پائیدار اور شفاف سرکاری پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ پنجاب اور سندھ جیسے بڑے صوبوں میں EV مارکیٹ تیزی سے ابھر رہی ہے، اور بی وائے ڈی کی آمد اس رفتار کو مزید بڑھا دے گی۔
پاکستان میں MG، ہوال، اور دیگر چینی برانڈز کی موجودگی کے بعد اب بی وائے ڈی کی انٹری کو مارکیٹ میں ایک اہم سنگِ میل سمجھا جا رہا ہے۔ کمپنی کی کوشش ہے کہ 2025 کے اختتام تک الیکٹرک اور پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کے مارکیٹ شیئر میں 30 سے 35 فیصد تک حصہ حاصل کرے۔
چین کی بی وائے ڈی کی جانب سے یہ فیصلہ پاکستان میں نئی صنعتوں کے قیام، ملازمتوں کے مواقع اور ماحولیاتی بہتری کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہے — جو نہ صرف ملکی معیشت کو فائدہ دے گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی صنعتی حیثیت کو بھی اجاگر کرے گا۔