بیجنگ (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کے فیلڈ مارشل اور چیف آف آرمی اسٹاف سید عاصم منیر نے چین کا اعلیٰ سطحی سرکاری دورہ، جہاں انہوں نے چینی عسکری اور سیاسی قیادت سے اہم ملاقاتیں کیں اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی و سلامتی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بیجنگ میں پیپلز لبریشن آرمی کے چیف جنرل چن ہوئی سے اہم ملاقات۔ پیپلزلبریشن آرمی ہیڈکوارٹرز پہنچنے پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا پرتپاک استقبال اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ pic.twitter.com/mEoPCQkMwR
— The Thursday Times (@thursday_times) July 25, 2025
چینی دارالحکومت بیجنگ میں پیپلز لبریشن آرمی کے ہیڈکوارٹر پہنچنے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جو دونوں ممالک کے دیرینہ اسٹریٹجک تعلقات کی علامت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے پیپلز لبریشن آرمی کے سیاسی کمشنر جنرل چن ہوئی سے تفصیلی ملاقات کی، جس میں انسداد دہشت گردی، مشترکہ فوجی تربیت، دفاعی ٹیکنالوجی کے تبادلے اور سی پیک کے تحفظ جیسے اہم امور پر بات چیت ہوئی۔
ملاقات کے دوران فیلڈ مارشل نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان چین کے ساتھ دفاعی شراکت داری کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے، جبکہ چینی قیادت نے پاکستانی افواج کو خطے میں استحکام کا ضامن قرار دیا۔ جنرل چن ہوئی نے کہا کہ چین پاکستان کو اپنا “آئرن برادر” تصور کرتا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔
دورے کے دوران فیلڈ مارشل نے چینی نائب صدر ہان ژینگ اور وزیر خارجہ وانگ ای سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں خطے کی بدلتی ہوئی جغرافیائی صورتحال، سی پیک کے مستقبل، اور چین میں مقیم شہریوں کے تحفظ جیسے موضوعات زیر بحث آئے۔
اس دورے کو خطے میں بدلتی ہوئی طاقت کی ترتیب، اور امریکہ، بھارت اور دیگر ممالک کی خارجہ پالیسیوں کے تناظر میں انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، فیلڈ مارشل کا یہ دورہ نہ صرف پاکستان چین تعلقات کو نئی جہت دے گا بلکہ خطے میں عسکری توازن کو بھی متاثر کرے گا۔
دفاعی ذرائع کے مطابق، آئندہ چند ماہ میں پاکستان اور چین کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کا بھی امکان ہے، جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف آپریشنل تیاریوں اور انٹیلی جنس تبادلے کو مزید مؤثر بنانا ہوگا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا یہ دورہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ اور دفاعی پالیسی میں چین کے ساتھ گہرے اشتراک کو مرکزی حیثیت دے رہا ہے اور یہ کہ دونوں ممالک باہمی تعاون کے نئے باب رقم کرنے کے لیے تیار ہیں۔