کوئٹہ (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کی مسلح افواج، فرنٹیئر کور (ایف سی)، پاکستان کوسٹ گارڈ (پی سی جی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہم آہنگ کوششوں کے نتیجے میں مغربی سرحد سے ایرانی ایندھن کی اسمگلنگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، جو اسمگلنگ پہلے روزانہ 15 سے 16 ملین لیٹر تک کی جاتی تھی، اب کم ہو کر صرف 2 ملین لیٹر یومیہ رہ گئی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے 5 اگست 2024 کو پریس کانفرنس میں اس مسئلے کی حساس نوعیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مغربی سرحدی علاقے بنیادی ڈھانچے سے محروم ہیں، جہاں کے مکین طویل عرصے سے بارڈر ٹریڈ پر انحصار کرتے آئے ہیں۔ انہی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے محدود پیمانے پر ایرانی ایندھن کے استعمال کی اجازت دی۔ اس اجازت کے تحت، ایران سے متصل ہر ضلع کا ڈپٹی کمشنر مخصوص ڈیلرز کو صرف گھریلو استعمال کے لیے پرمٹ جاری کرتا ہے۔
حکومت نے او ڈی آر (ODR) اور دیگر جدید بارڈر مینجمنٹ نظام متعارف کروا کر اسمگلنگ پر قابو پانے کی منظم کوششیں شروع کی ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد صرف غیر قانونی تجارت کو روکنا ہی نہیں، بلکہ مقامی افراد کی روزی روٹی کے لیے محدود تجارتی سرگرمی کی اجازت بھی دینا ہے۔
نئے نظام کے تحت، ضلعی حکومتیں مخصوص اور مجاز ڈیلرز کو اجازت نامے جاری کرتی ہیں۔ اس حکمت عملی کو تمام متعلقہ سرکاری اداروں، بشمول ایف سی، پی سی جی، پولیس اور کسٹمز حکام کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ یہ نظام ایک طویل المدتی منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ جب یہ محدود تجارت بھی بند کی جائے تو اس سے پہلے مقامی آبادی کو متبادل روزگار، سہولیات یا مواقع فراہم کر دیے جائیں۔
اس وقت بھی فوج، ایف سی، پی سی جی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مسلسل رابطے میں کام کر رہے ہیں تاکہ مقررہ حد سے زیادہ اسمگلنگ نہ ہونے دی جائے۔ باہمی تعاون، نگرانی اور سخت کارروائی کی بدولت نہ صرف اسمگلنگ کم ہوئی ہے بلکہ ریاستی رٹ بھی مزید مضبوط ہوئی ہے۔
یہ پیش رفت حکومت کی سرحدی نظم و ضبط کی بحالی اور مقامی سطح پر پائیدار ترقی کے عزم کی عکاس ہے، جس کے تحت قانون کی عملداری کے ساتھ ساتھ انسانی ضروریات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جا رہا ہے۔