واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر ہلچل مچا دینے والا بیان دیتے ہوئے برِکس اتحاد کو ’’امریکہ مخالف ممالک کا گروہ‘‘ قرار دیا ہے اور حیرت کا اظہار کیا ہے کہ بھارت جیسا ملک بھی اس اتحاد کا حصہ ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ یہ اتحاد براہِ راست امریکی ڈالر پر حملے کے مترادف ہے، اور امریکہ کسی کو بھی اپنی کرنسی کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا
“برِکس ایک ایسا اتحاد ہے جس میں وہ ممالک شامل ہیں جو بنیادی طور پر امریکہ مخالف پالیسیوں پر عمل کرتے ہیں — اور یقین کریں یا نہ کریں، بھارت بھی ان میں شامل ہے۔ یہ براہِ راست امریکی ڈالر پر حملہ ہے، اور ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ڈالر کو چیلنج کرے۔”
"برِکس" ممالک ایک ایسا اتحاد ہے جس میں وہ ممالک شامل ہیں جو بنیادی طور پر امریکہ مخالف پالیسی رکھتے ہیں اور بھارت بھی اس کا رکن ہے۔ یہ براہِ راست ڈالر پر حملہ ہے اور ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ امریکی ڈالر کو چیلنج کرے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ pic.twitter.com/fAFHtxPBI3— The Thursday Times (@thursday_times) July 30, 2025
صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب برِکس ممالک، جن میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، بین الاقوامی مالیاتی نظام میں ڈالر پر انحصار کم کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں ایران، سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک بھی اس اتحاد کا حصہ بن چکے ہیں۔
ڈالر پر حملے کا تاثر
صدر ٹرمپ نے برِکس ممالک کی طرف سے متبادل مالیاتی نظام بنانے کی کوششوں کو “ڈالر پر حملہ” قرار دیا۔ برِکس کی جانب سے حالیہ برسوں میں مشترکہ کرنسی اور ادائیگی کے نظام جیسے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن کا مقصد بین الاقوامی تجارت میں امریکی ڈالر کی اجارہ داری کو کم کرنا ہے۔
بھارت پرتنقید ممکنہ تجارتی اقدامات
ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ امریکہ یکم اگست سے بھارت پر 25 فیصد تک درآمدی ٹیکس اور اضافی جرمانے عائد کرے گا، خاص طور پر ان اشیاء پر جو روس جیسے ممالک سے خریدی جاتی ہیں۔