کراچی (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کے روز کاروبار کا آغاز غیر معمولی تیزی کے ساتھ ہوا، جس کے بعد KSE-100 انڈیکس نے 140,000 پوائنٹس کی تاریخی سطح کو عبور کر لیا۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، مثبت معاشی اشاریے، اور حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی بین الاقوامی پیش رفتوں نے بازارِ حصص کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔
یہ بلندی صرف اندرونی معاشی عوامل کی بنیاد پر نہیں، بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے لیے سازگار اعلانات بھی اس کی پشت پر موجود ہیں۔ خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان، جس کے تحت دونوں ممالک مشترکہ طور پر پاکستان کے تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے، نے بیرونی سرمایہ کاروں کی توجہ ایک بار پھر پاکستان کی طرف مبذول کر دی ہے۔ اس معاہدے کو مارکیٹ میں اعتماد کی علامت سمجھا جا رہا ہے، اور بہت سے ماہرین اسے ایک اہم سفارتی و مالیاتی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
ابتدائی رجحانات اور کاروباری سرگرمی
جمعرات کی صبح جیسے ہی مارکیٹ کھلی، انڈیکس تیزی سے 138,412 پوائنٹس سے بڑھ کر 140,000 پر پہنچ گیا، یعنی 1,618 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔
مثبت عوامل اور مارکیٹ کی تیزی
بین الاقوامی سطح پر، امریکہ کے ساتھ تجارتی شراکت داری کے امکان نے ایک نئی معاشی جہت کو جنم دیا ہے۔ ٹرمپ کے بیان کے مطابق پاکستان اور امریکہ ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت پاکستان کے وسیع تیل کے ذخائر کو مشترکہ طور پر ترقی دی جائے گی۔ یہ صرف سرمایہ کاری کا معاہدہ نہیں بلکہ پاکستان کی توانائی، روزگار اور تجارتی پوزیشن کو بلند کرنے کی سمت ایک قدم سمجھا جا رہا ہے۔