تجزیہ: ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ہِلا کر رکھ دیا ہے، امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ہِلا کر رکھ دیا ہے۔ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے جبکہ روسی تیل کی خریداری پر اضافی پینلٹی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، ٹرمپ نے بھارتی معیشت کو مُردَہ قرار دیا جبکہ پاکستان کی تعریفیں کی گئیں۔

نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی اخبار ’’نیو یارک ٹائمز‘‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ہِلا کر رکھ دیا ہے، بھارت کو ٹیرف میں 25 فیصد کی شرح کے ساتھ ذلت و رسوائی اور ڈھیروں زخم کھانا پڑے ہیں جبکہ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ روسی تیل کی خریداری پر بھارت کر ایک اضافی پینلٹی (جرمانہ) کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، امریکی صدر کی جانب سے بھارتی معیشت کو ایک ’’مُردَہ معیشت‘‘ قرار دیا گیا جبکہ پاکستان کی تعریف کی گئی اور پاکستان کے ساتھ تیل کے حوالہ سے اہم معاہدے کا وعدہ بھی کیا گیا۔

نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دنیا کے نصف ممالک پر محصولات کی نئی فہرست امریکا کے تجارتی شراکت داروں کو یہ سمجھنے کیلئے بھجوائی گئی ہے کہ اُن کے کاروبار کیسے متاثر ہوں گے۔ بھارت کو ایک دن پہلے بُری خبر ملی کہ اُس کی اشیاء کو 25 فیصد یا اِس سے زیادہ ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اضافی وقت اِس افراتفری کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے شاید ہی کافی تھا۔

بھارتی مذاکرات کاروں کو توقع نہ تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 1 اگست کی نظرِثانی شدہ ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کیلئے وقت پر کوئی بامعنی معاہدہ طے پا جائے گا لیکن انہیں اپنے پڑوسیوں کی طرح اچھا برتاؤ رکھے جانے اور اکتوبر یا نومبر تک امریکی حکام کے ساتھ گفت و شنید جاری رہنے کی توقع تھی جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ’’کواڈ ڈیفینس گروپ‘‘ کے ایک حصہ کے طور پر بھارت کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی گئی تھی۔

تاہم اِس کی بجائے بھارتی مذاکرات کاروں کو 25 فیصد کی شرح کے ساتھ ذلت و رسوائی اور ڈھیروں زخم کھانا پڑے جبکہ یہ شرح ایشیاء میں سب سے زیادہ ہے اور اُس سے صرف ایک پوائنٹ کم ہے جس کا اپریل میں امریکی یومِ آزادی کے موقع پر خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ بھارت کو بتایا گیا کہ اُس کی موجودہ تجارتی رکاوٹیں سخت اور ناگوار ہیں اور اِس پر روسی تیل کی خریداری کیلئے اَن کَہی پینلٹی (جرمانہ) عائد کی جائے گی۔ بھارتی معیشت کو ایک ’’مُردَہ معیشت‘‘ قرار دیا گیا اور اُس کے حریف پاکستان کی تعریف کی گئی جبکہ پاکستان سے تیل کی تلاش کے معاہدے کا وعدہ بھی کیا گیا۔

امریکی اخبار کے مطابق نتائج پریشان کن ہیں، بھارت سے امریکا کو برآمدات کی دو سب سے بڑی اقسام پرسنل الیکٹرونکس ہیں جن کی مالیت تقریباً 14 بلین ڈالرز سالانہ ہے جبکہ فارماسیوٹیکل کی مالیت 10 بلین ڈالرز ہے۔ انڈیا سیلولر اینڈ الیکٹرونکس ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر راجیش شرما نے کہا کہ سمارٹ فونز کو اِس ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا گیا جبکہ فارماسیوٹیکل کمپنیز کے ایگزیکٹیو نے بھی ایسا ہی کہا لیکن جمعہ کو ایگزیکٹیو آرڈر پڑھنے کے بعد نئی دہلی میں گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیئیٹو نے اِس کے برعکس نتیجہ اخذ کیا۔

انڈیا کی سٹاک مارکیٹس دو دن تک جاری رہنے والی خبروں پر ڈوب گئیں۔ بھارتی اور بین الاقوامی بینکس نے نوٹس لکھے جس میں انتباہ کیا گیا ہے کہ ٹیرف کے نتیجہ میں ملک کی عموماً مشکل سے چلنے والی معاشی نمو کی رفتار مزید کم ہونے کا امکان ہے۔

پھر نامعلوم ٹیرف بھی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جولائی کو لکھا کہ برکس گروپ کے ساتھ منسلک ممالک پر — جن میں بھارت بانی ارکان میں سے ہے — اضافی 10 فیصد جرمانہ عائد کریں گے۔ پھر 14 جولائی کو ٹرمپ نے کہا کہ اگر روس نے 50 دنوں کے اندر یوکرین کے ساتھ امن نہیں کیا تو وہ اپنے تجارتی شراکت داروں کو 100 فیصد کے ثانوی محصولات کے ساتھ سزا دے گا۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق یہ اعداد و شمار بھارتیوں کو مزید پریشان کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل اور ہتھیار خریدنے کی صورت میں بھارت پر عائد 25 فیصد شرح میں ایک پینلٹی کا بھی اضافہ کیا ہے۔ اپوزیشن کے ایک اہم رکن ششی تھرور نے ممکنہ اثرات کے بارے میں ایک بھارتی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں تک کہ 100 فیصد جرمانے کی بات کی جا رہی ہے جو امریکا کے ساتھ ہماری تجارت کو تباہ کر دے گا‘‘۔

اِس بات کے شواہد موجود ہیں کہ روسی تیل کے بھارتی خریدار ایگزیکٹیو آرڈر سے پہلے ہی پیچھے ہٹ رہے تھے۔ شپنگ اور کموڈیٹیز کو ٹریک کرنے والے ادارہ Kpler کے ایک تجزیہ کار سمت ریٹولیا نے کہا ہے کہ انڈین ریفائنرز نے رواں ہفتے روسی خام تیل کی خریداری کو کم کر دیا ہے۔ وہ پہلے ہی ممکنہ امریکی پابندیوں کے حوالہ سے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان مزید تنوع کی تلاش میں تھے جنہوں نے خلیج فارس سے اپنی درآمدات کو کم کرنے کیلئے رعایتی روسی تیل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی برس گزارے ہیں۔

امریکا کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ٹرمپ انتظامیہ کے اہداف میں سے ایک ہے لہٰذا انڈیا کو مزید امریکی تیل اور گیس خریدنے پر آمادہ کرنا معنی خیز ہو گا۔ گزشتہ برس بھارت نے امریکا کو 45 اعشاریہ 7 بلین ڈالرز کی اشیاء برآمد کیں جو اُس کی درآمد کی گئی اشیاء سے زیادہ تھیں۔ بھارت نے تیل کی درآمد پر تقریباً تین گنا خرچ کیا اور اگر اِس میں سے ایک تہائی امریکی ذرائع کو بھیج دیا جائے تو اُن کی دو طرفہ تجارت برابر ہو جائے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سوشل میڈیا پر ناراضگی نے مزید مذاکرات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — جنہیں مودی اپنا سچا دوست کہتے تھے — کے درمیان اعتماد کے انہدام کا امکان ہے جبکہ کسی بھی معاہدے کو مکمل کرنا مشکل ہو جائے گا۔ بھارتی خبر رساں اداروں نے اطلاع دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مودی کے ساتھ فون کال میں دونوں فریقوں کے درمیان براہِ راست بات چیت کے چار دوروں کے بعد کچھ بقایا مسائل کو حل کرنا چاہتے تھے جبکہ بھارتی حکومت اُن کے آخری لمحات والے سرپرائز سے بچنے کیلئے بےچین تھی۔

امریکی اخبار نے مزید لکھا ہے کہ امریکی کامرس سکرٹری نے بھارت پر اپنے تجارتی مذاکرات کو ’’سلو رولنگ‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا۔ بھارتی حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ نقطہِ نظر کے بنیادی فرق کی وجہ سے ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ فوری ڈیل کرنا چاہتے ہیں جبکہ بھارتی بیوروکریسی ایک طریقہ کار کی رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے، خاص طور پر جب بات زرعی منڈی کھولنے کی ہو جو کہ سیاسی طور پر حساس ہے۔ انڈیا کے حال ہی میں برطانیہ کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے پر دو مختلف برطانوی وزرائے اعظم کی قیادت میں 3 سال کی بات چیت ہوئی ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: