تجزیہ: بھارتی روپیہ رواں برس ایشیا کی بدترین کارکردگی والی کرنسیوں میں شامل رہے گا، جریدہ بلومبرگ

بھارتی روپیہ رواں برس ایشیا کی بدترین کارکردگی والی کرنسیوں میں شامل رہے گا۔ امریکی ٹیرف، کمزور سرمایہ کاری اور شرحِ سود میں کمی نے روپے کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ سال کے آخر تک روپیہ ریکارڈ حد تک گر سکتا ہے۔

نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ ’’بلومبرگ‘‘ کے مطابق بھارتی معاشی بحالی کیلئے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، بھارتی روپیہ رواں برس کی دوسری ششماہی میں ایشیاء کی بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسیز میں شامل رہنے کا امکان ہے کیونکہ امریکی ٹیرف کے باعث ایک کمزور معاشی بحالی پر دباؤ مزید بڑھ رہا ہے۔

بلومبرگ نے لکھا ہے کہ ماہرین توقع کرتے ہیں سال کے آخر تک بھارتی روپیہ نئی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ جائے گا کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد کمزور ہے اور امریکی ٹیرف کے باعث دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری جانب بلومبرگ کے اندازوں کے مطابق چینی یوان، انڈونیشین روپیہ، ملائیشین رنگٹ اور فلپائنی پیسو کے قدر میں اضافہ متوقع ہے۔

زیادہ تر ایشیائی ممالک نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کر لیے ہیں جبکہ بھارت اب بھی 25 فیصد ٹیرف کا سامنا کر رہا ہے کیونکہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ بھارتی منڈیوں سے اب تک 11 ارب ڈالرز کی ایکوئٹی نکل چکی ہے کیونکہ اقتصادی ترقی سست روی کا شکار ہے جبکہ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی نے کرنسی کیلئے سہارا کمزور کر دیا ہے۔ اگر روپیہ مزید گِرا تو درآمدی مہنگائی کے خدشات میں اضافہ ہو گا۔

امریکی جریدہ کے مطابق آسٹریلیا اینڈ نیوزی لینڈ بینکنگ گروپ لمیٹڈ کے معاشی ماہر اور فاریکس سٹریٹجسٹ کے مطابق بھارت میں زیادہ سرمایہ کاری کی آمد کی توقع نہیں کی جا سکتی، خاص طور پر جب شرح نمو پر ٹیرف کے اثرات کا خطرہ ہو۔

بلومبرگ کی جانب سے شائع ہونے والے آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ بارکلیز کے مطابق زیادہ ٹیرف بھارت کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں تقریباً 30 بنیادی پوائنٹس کی کمی کر سکتے ہیں۔

اب منڈیوں کی نظریں بھارتی ریزرو بینک کی 6 اگست کی پالیسی میٹنگ پر مرکوز ہیں تاکہ شرح سود میں ممکنہ تبدیلیوں اور روپے کے بارے میں اشارے حاصل کیے جا سکیں۔ گزشتہ میٹنگ میں ریزرو بینک نے غیر متوقع طور پر 50 بنیادی پوائنٹس کی کمی کی تھی اور مستقبل میں مزید نرمی کیلئے سخت معیار کا عندیہ دیا تھا۔

اگرچہ بھارتی ریزرو بینک کے پاس غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ریکارڈ ذخائر موجود ہیں جو مداخلت کی گنجائش فراہم کرتے ہیں لیکن روپے کی قدر کو سنبھالنے کیلئے کوئی بھی اقدام محدود ہو گا کیونکہ ٹیرف سے جڑی غیر یقینی صورتحال ریزرو بینک کو جارحانہ اقدامات سے روکتی ہے۔

روپیہ گزشتہ ہفتے 1 اعشاریہ 2 فیصد گِر کر جمعہ کے روز 87 اعشاریہ 5275 فی ڈالرز پر بند ہوا ہے جو دسمبر 2022 کے بعد اِس کی سب سے بڑی ہفتہ وار کمی ہے۔

بھارت مبینہ طور پر امریکی مصنوعات کی درآمدات بڑھانے جیسے رعایتی اقدامات پر غور کر رہا ہے جبکہ جوابی اقدامات مؤخر کیے جا رہے ہیں۔ فی الوقت بھارتی روپے پر سب سے بڑا دباؤ غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمزور رفتار سے ہے۔

بلومبرگ نے لکھا ہے کہ ماہرین کے مطابق بانڈ مارکیٹ میں بڑی سرمایہ کاری کی امید نہیں کی جا سکتی کیونکہ ریزرو بینک نے مزید شرح کمی کیلئے بہت کم گنجائش کا اشارہ دیا ہے، سٹاک مارکیٹس پہلے ہی مہنگی ہو چکی ہیں جبکہ اقتصادی ترقی سست ہو رہی ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: