لندن (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی اخبار “دی اکانومسٹ” کے مطابق پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہ صرف عالمی سطح پر پاکستان کیلئے ایک اہم اور انقلابی لمحہ تھا بلکہ خطہ میں سفارتی تبدیلیوں کا بھی آغاز تھا جس کے اثرات بھارت، چین اور مشرقِ وسطیٰ میں بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں، امریکا اور پاکستان باہمی تعاون اور مشاورت کے ایک نئے باب میں داخل ہو رہے ہیں جبکہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مقبولیت میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
دی اکانومسٹ نے لکھا ہے کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر جو اِس وقت پاکستان کے آرمی چیف ہیں — گزشتہ دو برسوں سے ملکی سیاست میں مداخلت کے باعث شدید تنقید کی زد میں تھے، قرضوں کے بوجھ اور بڑھتی ہوئی بغاوتوں سے دوچار پاکستان عالمی منظر نامہ پر تنہا دکھائی دے رہا تھا جبکہ امریکا اور دیگر خوشحال ممالک پاکستان کے دیرینہ حریف بھارت کو گلے لگا رہے تھے۔ مگر پھر 18 جون کو — بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے صرف ایک ماہ بعد — عاصم منیر وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ نجی دعوت سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ جولائی کے اختتام پر بھارت کو ایک اور دھچکا لگا؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی معیشت کو ’’مُردَہ معیشت‘‘ قرار دے کر 25 فیصد ٹیکس عائد کر دیا اور پھر پاکستان کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے کا بھی اعلان کیا گیا۔
فیلڈ مارشل کے حالات میں یہ بہتری امریکی پالیسی میں آنے والی اِس تبدیلی کی غماز ہے جس کے اثرات بھارت، چین اور مشرقِ وسطیٰ تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔ اب امریکا اور پاکستان تجارت، انسدادِ دہشتگردی اور مشرقِ وسطیٰ سے متعلق مشاورت کے نئے باب میں داخل ہو رہے ہیں۔ حتیٰ کہ امریکا ایک بار پھر پاکستان کو اسلحہ فروخت کرنے پر بھی غور کر رہا ہے جبکہ فی الحال پاکستان تقریباً 80 فیصد اسلحہ چین سے حاصل کر رہا ہے۔
بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مقبولیت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان کی موجودہ سویلین حکومت کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو چکی ہے، ملک میں افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ آرمی چیف اب صدر بننا چاہتے ہیں۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم ریاست — اور اُس کے امریکا، بھارت اور چین کے ساتھ تعلقات — اب ایک سوال پر آ کر رک گئے ہیں؛ فیلڈ مارشل عاصم منیر چاہتے کیا ہیں؟
دی اکانومسٹ کے مطابق پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کہتے ہیں کہ ’’آرمی چیف کے صدر بننے کی خبریں بےبنیاد ہیں‘‘ جبکہ وہ یہ دعویٰ بھی مسترد کرتے ہیں کہ فیلڈ مارشل اپنے پیش روؤں کی نسبت زیادہ نظریاتی سوچ رکھتے ہیں۔
دوسرے جرنیلوں کے برعکس فیلڈ مارشل عاصم منیر ایک امام مسجد کے بیٹے ہیں، مدرسہ میں تعلیم حاصل کی اور قرآن مجید حفظ کیا ہے۔ وہ پہلے پاکستانی آرمی چیف ہیں جنہوں نے امریکا یا برطانیہ میں تربیت حاصل نہیں کی۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر مغرب کی سیاست کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور پاکستانی سرزمین پر سرگرم دہشتگرد گروہوں کے خلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں۔
فیلڈ مارشل کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ بیک وقت دیندار اور حقیقت پسند ہیں جبکہ معیشت میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایک قریبی شخصیت کا کہنا ہے کہ عاصم منیر باقاعدگی سے پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں مگر اپنی روحانیت کو ریاستی پالیسیز پر مسلط نہیں کرتے۔ وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جدیدیت کی کوششوں سے متاثر ہیں تاہم سخت مزاج بھی ہیں، وہ اپنے اُس پیش رو کی نسبت زیادہ خطرہ مول لینے والے شخص ہیں جو بھارت کے ساتھ خاموش اور بےسود سفارت کاری کے حامی تھے۔ بعض ناقدین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کی جانب سے کی گئی پہلی فضائی کارروائی کے بعد بیرونی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے جواب دیا۔
دی اکانومسٹ کے مطابق کچھ مبصرین کہتے ہیں کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر صدر کا عہدہ حاصل کر کے اپنی مقبولیت اور ٹرمپ کی آمریت پسند طبیعت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اِس سے اُن کی طاقت کو ادارہ جاتی تحفظ حاصل ہو گا جبکہ اِس اقدام سے وہ 2027 میں آرمی چیف کی مدت ختم ہونے کے بعد کسی ممکنہ غیر فرمانبردار سویلین قیادت کی جگہ خود کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
دوسری رائے یہ ہے کہ موجودہ ’’ہائبرڈ نظام‘‘ فیلڈ مارشل کے مفاد میں ہے۔ وہ 57 برس کی عمر میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے بعد سب سے طاقتور فوجی سربراہ سمجھے جا رہے ہیں جنہوں نے 1999 میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ فیلڈ مارشل کو ایک قابل وزیراعظم کا تعاون حاصل ہے اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو وہ غیر معینہ مدت تک آرمی چیف رہ سکتے ہیں۔
برطانوی اخبار کے مطابق بہرحال فیلڈ مارشل کو امریکی حمایت حاصل رہے گی، امریکا نے حال ہی میں پاکستان میں داعش سے وابستہ گروپس کے راہنماؤں کو مارنے اور گرفتار کرنے پر عاصم منیر کی تعریف کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے وابستہ حلقے پاکستان کے کرپٹو اور مائننگ شعبوں میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔ امریکا نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام پر تنقید میں بھی کمی کی ہے جس کو بائیڈن انتظامیہ ایک خطرہ سمجھتی تھی۔ کچھ امدادی پروگرام بھی بحال کر دیئے گئے ہیں۔ امریکا بکتر بند گاڑیاں اور نائٹ ویژن آلات جیسے ہتھیار بھی پاکستان کو فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ مقامی دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ امریکی حکام پاکستانی انٹیلیجنس کے اُن شواہد کا بھی جائزہ لے رہے ہیں جن میں بھارت پر مقامی دہشتگردی کی پشت پناہی کا الزام لگایا گیا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا مقصد امریکا کے ساتھ ایک دیرپا، جامع اور متوازن تعلق قائم کرنا ہے۔ اِس میں پیش رفت کا امکان تو موجود ہے لیکن یہ ایک نازک کھیل ہے۔ اگرچہ پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ امریکا سے قربت چین سے دوری کا باعث نہیں بنے گی تاہم شاید بیجنگ اِس سے متفق نہ ہو۔
اور پھر بات بھارت کی آتی ہے — فیلڈ مارشل عاصم منیر بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں لیکن نریندر مودی اِس سے صاف انکار کر چکے ہیں۔ فیلڈ مارشل کی گرفت اب مضبوط ہو چکی ہے مگر اِس کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیاء کے دو ایٹمی ممالک کے درمیان بڑے تصادم کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔