اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کے تیل و گیس کے شعبے نے ایک بار پھر عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ امریکی سفارت کار کے مطابق امریکی کمپنیاں پاکستان کے توانائی ذخائر میں گہری دلچسپی لے رہی ہیں، اور اسلام آباد ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ امریکی جریدہ بلومبرگ کیمطابق یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان میں “وسیع و عریض” تیل کے ذخائر موجود ہیں۔
توانائی تعاون میں نئی راہیں
بلومبرگ کے مطابق، اسلام آباد میں وزیرِ پیٹرولیم نے امریکی ناظم الامور نٹالی اے بیکر سے ملاقات کی، جس میں توانائی تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر بات ہوئی۔ بیکر نے کہا: “پاکستان کے تیل، گیس اور معدنیات کے شعبے میں امریکی کمپنیوں کی دلچسپی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو صدر ٹرمپ کے وژن کے مطابق ہے۔” انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ امریکی سفارت خانہ دونوں ممالک کی کمپنیوں کے درمیان براہِ راست روابط قائم کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔
ٹرمپ کا اعتراف اور پاکستان کی اہمیت
جریدہ بلومبرگ کیمطابق صدر ٹرمپ نے جولائی میں پاکستان کے تیل کے ذخائر پر زور دے کر دنیا کو چونکا دیا۔ اگرچہ کچھ ماہرین نے اسے غیر متوقع قرار دیا، لیکن اس بیان نے پاکستان کی توانائی کی صلاحیت کو عالمی سطح پر اجاگر کر دیا۔ پاکستان کے پاس توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے مقامی وسائل موجود ہیں، لیکن اب تک سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی کمی رکاوٹ رہی ہے۔
بھارت پر دباؤ، پاکستان نمایاں
بلومبرگ کے مطابق، یہ دعویٰ ایسے وقت سامنے آیا جب امریکہ بھارت پر روسی تیل خریدنے پر دباؤ ڈال رہا تھا۔ ٹرمپ نے نئی دہلی کو تنبیہ کرتے ہوئے پاکستان کو متبادل آپشن کے طور پر نمایاں کیا۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ واشنگٹن خطے میں پاکستان کو توانائی کے ایک اہم کھلاڑی کے طور پر دیکھنے لگا ہے۔
ذخائر پر مختلف آراء
پاکستانی حکام اکثر 2013 کی امریکی EIA رپورٹ کا حوالہ دیتے ہیں جس کے مطابق ملک میں 9.1 ارب بیرل شیل آئل موجود ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، کچھ مقامی تجزیہ کار ذخائر کو اس سے کم قرار دیتے ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے پاس تیل و گیس کے شعبے میں اب بھی نمایاں امکانات موجود ہیں۔
کامیاب دریافتیں اور مستقبل کے مواقع
گزشتہ دہائی میں مکوری ایسٹ (2011) اور نشپہ (2009) کی دریافتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کی زمین میں ابھی بھی توانائی کے وسائل پوشیدہ ہیں۔ بلومبرگ کے مطابق، اگرچہ کچھ غیر ملکی کمپنیاں ملک چھوڑ چکی ہیں، مگر نئی بولیوں کے ذریعے پاکستان ایک بار پھر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔
نئی بولیاں اور امریکی دلچسپی
رواں برس پاکستان نے انڈس بیسن سمیت چالیس آف شور بلاکس کے لیے بولی کا اعلان کیا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، امریکی کمپنیاں ان بلاکس میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں اور اکتوبر تک بولیاں جمع کرائی جائیں گی۔
پاکستان کے لیے موقع اور چیلنج
توانائی کے شعبے میں کوئی بھی نئی دریافت پاکستان کے لیے خوش آئند ہوگی کیونکہ درآمدی بل حکومت پر بڑا بوجھ ڈال رہا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، اگرچہ ماہرین ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کی کمی کو چیلنج سمجھتے ہیں، لیکن پاکستان کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے کہ وہ توانائی کے میدان میں خودکفالت حاصل کرے اور خطے میں اپنی اہمیت بڑھائے۔