جیل میں قید کے دوران عمران خان کی صحت متاثر، سماعت متاثر اور ورٹیگو کا شکار، برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف

برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف کے مطابق سابق وزیرِاعظم عمران خان جیل میں قید کے دوران سماعت میں کمی اور ورٹیگو جیسے مسائل کا شکار ہیں۔ قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ بیماریاں زندگی کیلئے خطرناک نہیں، لیکن ان سے 72 سالہ رہنما کی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

راولپنڈی (تھرسڈے ٹائمز) برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف کے مطابق سابق وزیرِاعظم پاکستان عمران خان جیل میں قید کے دوران سماعت میں کمی اور چکر آنے (ورٹائگو) جیسے مسائل کا شکار ہیں۔ یہ انکشاف ایک طبی رپورٹ میں سامنے آیا ہے جس نے 72 سالہ کرکٹر سے سیاستدان بننے والے رہنما کی بگڑتی صحت پر مزید سوالات اٹھا دیے ہیں۔

دی ٹیلیگراف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہ بیماریاں زندگی کیلئے فوری طور پر خطرناک نہیں، لیکن قریبی ساتھیوں کے بقول یہ عمران خان کی مجموعی صحت پر گہرے اثرات ڈال رہی ہیں۔ عمران خان اس وقت 14 برس قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، جو اُنہیں ایک بدعنوانی کے مقدمے میں سنائی گئی تھی۔ اس مقدمے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک رئیل اسٹیٹ ٹائیکون سے ایک ٹرسٹ کے ذریعے زمین بطور رشوت وصول کی۔

پراسیکیوٹرز کے مطابق “القادر ٹرسٹ” محض ایک پردہ تھا تاکہ عمران خان کو غیر قانونی طور پر زمین منتقل کی جا سکے۔ تاہم خان اور بشریٰ بی بی نے تمام الزامات سے انکار کیا، جبکہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا مؤقف ہے کہ زمین کسی ذاتی فائدے کیلئے نہیں بلکہ روحانی و تعلیمی ادارے کیلئے دی گئی تھی۔

عمران خان بارہا جیل کی ناقص اور غیر صحت مند حالتِ زار پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔ جیسا کہ انہوں نے کہا
جبر اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ مجھے وضو کیلئے جو پانی دیا جاتا ہے وہ گندا، ناپاک اور کسی بھی انسان کے استعمال کے قابل نہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما سید ذوالفقار علی بخاری نے بھی کہا کہ جیل کی سختیوں نے خان کی صحت خراب کر دی ہے۔
ان کے بقول: “جیل حکام روزانہ تقریباً 22 گھنٹے ان کے سیل کی بجلی کاٹ دیتے ہیں تاکہ وہ پسینے میں شرابور اور کمزور ہو جائیں، اور ان پر ذہنی تشدد ڈھایا جا سکے۔ مقصد یہ ہے کہ وہ ٹوٹ جائیں اور موجودہ حکومت کے آگے سر جھکا دیں۔”

دی ٹیلیگراف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد اب بھی ان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، اور گرفتاری کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔

دی ٹیلیگراف کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کے بینظیر بھٹو اسپتال کے ڈاکٹر احمد حسن نے بتایا کہ عمران خان کو دونوں کانوں میں ٹنائٹس (گھن گرج) ہے، جو بائیں کان میں زیادہ شدید ہے، اور وہ سینسرونورل ہیئرنگ لاس کے بھی شکار ہیں۔ ایک اور ماہرِ امراضِ کان، ڈاکٹر کاشف میبل نے کہا کہ یہ بیماری شور سے متاثر ہونے کا نتیجہ ہے جبکہ چند ہفتے قبل آنے والا چکر “بی پی پی وی” (بینائن پوزیشنل پیروکسمل ورٹائگو) ہو سکتا ہے۔ انہوں نے خان کو زیادہ شور والی فضا سے دور رہنے کا مشورہ دیا۔

عمران خان کے خاندانی معالج نے جولائی گزشتہ سال ان کا معائنہ کیا تھا، تاہم اس کے بعد پارٹی اور خاندان کی جانب سے بارہا کیے گئے چیک اپ کے مطالبات مسترد کر دیے گئے۔

انہیں اپنے بیٹوں سلمان (28) اور قاسم (26) سے، جو لندن میں مقیم ہیں، ہفتہ وار فون کال کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ جولائی میں دونوں بیٹے واشنگٹن گئے تاکہ ٹرمپ انتظامیہ پر دباؤ ڈال سکیں کہ انہیں اپنے والد سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ پاکستانی حکومت نے خبردار کیا تھا کہ اگر وہ ملک میں آئے تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔

عمران خان کو 2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ 150 سے زائد مقدمات میں الجھے ہوئے ہیں، جن میں سے بیشتر یا تو ختم ہو گئے یا وہ ان میں بری ہوئے، سوائے زمین کیس اور ایک دوسرے مقدمے کے جس میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو 9 مئی 2023 کو گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملے کیلئے اکسایا۔

دی ٹیلیگراف کے مطابق، عمران خان اب بھی ملک بھر میں غیر معمولی حمایت رکھتے ہیں اور اُن کے چاہنے والے ان کے خلاف مقدمات کو محض سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک ہیں۔

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: