نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا اجلاس آج صبح 9 بجے (نیویارک وقت) اور شام 6 بجے (پاکستان وقت) شروع ہو گا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خطاب کا مسلم ممالک نے بائیکاٹ کر دیا ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کا خطاب عالمی سطح پر خصوصی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آج کے پہلے سیشن میں وزیراعظم شہباز شریف اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب کے بعد تقریر کریں گے، جس کے بعد چینی وزیراعظم خطاب کریں گے۔ مسلم ممالک نے بنیامین نیتن یاہو کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے، سب کی نظریں اب پاکستان اور چین کے موقف پر مرکوز۔ pic.twitter.com/dGohqobqkJ
— The Thursday Times (@thursday_times) September 26, 2025
اجلاس سے ایک دن قبل وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، مشرق وسطیٰ میں امن، خطے کی سلامتی، انسداد دہشت گردی اور اقتصادی تعاون پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کو ’’امن کا علمبردار‘‘ قرار دیا جبکہ صدر ٹرمپ نے شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ’’عظیم رہنما‘‘ کہا اور پاکستان کی قیادت کو سراہا۔ وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی اور امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اس بار اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خطاب کو مسلم ممالک نے اجتماعی طور پر بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کو فلسطین اور غزہ میں جاری اسرائیلی اقدامات کے خلاف ایک واضح پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔
اسی اجلاس میں وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کا خطاب غیر معمولی اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ وہ نہ صرف پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے بلکہ غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی بحران، فوری جنگ بندی اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ پر زور دینے کی توقع ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شہباز شریف کے خطاب کو پاکستان کے بڑھتے ہوئے سفارتی کردار اور مسلم دنیا کے اجتماعی مؤقف کا عکاس سمجھا جا رہا ہے۔