وزیراعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے تاریخی خطاب: فلسطین، کشمیر اور دہشت گردی پر دوٹوک مؤقف

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابی اور سات بھارتی طیارے مار گرائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب خطے میں امن جیتنا چاہتا ہے۔ فلسطین کیلئے دوٹوک حمایت، بھارت کو بامقصد اور جامع مذاکرات کی پیشکش، اور انسدادِ دہشت گردی میں پاکستان کی قربانیوں کے عالمی اعتراف کا مطالبہ۔

نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی، خطے کے امن، فلسطین اور کشمیر کی صورتِ حال، انسدادِ دہشت گردی میں پاکستان کی قربانیوں اور عالمی برادری کیلئے اہم پیغامات پیش کیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے وژن کے مطابق امن، باہمی احترام اور تعاون پر مبنی خارجہ پالیسی پر کاربند ہے۔ ہم مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوشش بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان اپنے عوام کے پانی کے ناقابلِ تقسیم حق کا بھرپور دفاع کرے گا۔

شہباز شریف نے فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی حالتِ زار ہمارے عہد کا سب سے بڑا المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے خودمختار ریاست کے مطالبے کی بھرپور حمایت کرتا ہے، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے والی ہوں اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ فلسطین کو اسرائیلی جکڑ سے نکالنا ہوگا اور یہ کام مکمل عزم اور پوری قوت سے کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی ظلم جلد ختم ہوگا اور کشمیری عوام ان شاء اللہ جلد اپنے حقِ خودارادیت کے حق دار ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف جنگ جیت لی ہے اور اب خطے میں امن جیتنے کے خواہاں ہیں۔ اس کے لیے بھارت کو بامقصد اور جامع مذاکرات کی سنجیدہ پیشکش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے جب ہمارے شہروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا تو پاکستان کے شاہین فضا میں اٹھے اور سات بھارتی طیارے گرا کر دشمن کو فیصلہ کن جواب دیا۔ یہ تاریخی فتح ہمارے شہداء کے وارث بہادر سپاہیوں اور افسروں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ ان شہداء کی ماؤں کا حوصلہ ہماری رہنمائی کرتا ہے اور ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، پوری قوم ایک فولادی دیوار بن کر کھڑی رہی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف جنگ جیتنے کے باوجود پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جرات مندانہ اور بصیرت افروز قیادت میں ہونے والی جنگ بندی کو قبول کیا اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ ان کی بروقت مداخلت نے خطے کو تباہ کن جنگ سے بچایا، اسی لیے پاکستان نے امن کیلئے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نوبل امن انعام کیلئے نامزد کیا۔

انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تنازعات پر بامقصد اور جامع مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوشش نہ صرف معاہدے بلکہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان اپنے 24 کروڑ عوام کے پانی پر ناقابلِ تقسیم حق کا بھرپور دفاع کرے گا اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کو جنگی اقدام تصور کرے گا۔

انہوں نے دہشت گردی کے حوالے سے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور گزشتہ دو دہائیوں سے عالمی انسدادِ دہشت گردی کی پہلی صف میں کھڑا ہے۔ 90 ہزار سے زائد جانوں اور 150 ارب ڈالر سے زیادہ کے معاشی نقصان کے باوجود ہماری قربانیاں پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے ہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس وقت بیرونی حمایت یافتہ دہشت گردی کا سامنا ہے، خاص طور پر ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے گروہوں سے جو افغان سرزمین سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ جعفر ایکسپریس واقعہ ان ہی حملوں کی مثال ہے لیکن پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے مغویوں کو بازیاب کرایا۔

قطر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کا دوحہ پر حملہ اور مختلف ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزیاں اس کے جارحانہ رویے کو ظاہر کرتی ہیں۔ پاکستان قطر کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور امن کی ہر کوشش کی حمایت کرتا ہے، اور یوکرین تنازع کے پرامن حل کی بھی مکمل حمایت کرتا ہے تاکہ انسانی تکالیف اور عالمی بے چینی ختم ہو سکے۔

آخر میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم اپنی محنت اور عزم سے پاکستان کو ایک مضبوط اور عظیم ملک بنائیں گے۔ پوری قوم ایک فولادی دیوار بن کر کھڑی ہے اور یہ قربانیاں صرف پاکستان نہیں بلکہ دنیا کے امن کیلئے ہیں۔

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: