غزہ (تھرسڈے ٹائمز) — حماس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر مشروط اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ ختم کرنے، قیدیوں کے تبادلے، امداد کی فوری فراہمی، قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کی بے دخلی کی مخالفت پر مبنی تجاویز کی حمایت کرتی ہے۔
یہ اعلان اس کے بعد سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے سخت لہجے میں کہا کہ حماس کے ساتھ ایک معاہدہ اتوار شام 6 بجے (واشنگٹن ڈی سی وقت) تک طے پانا چاہیے، ورنہ “ایسی تباہی برپا ہوجائے گی جو کبھی دیکھی نہ گئی” اور مشرق وسطیٰ میں کسی بھی صورت میں امن کو یقینی بنایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے واضح پیغام دیا ہے کہ حماس کو پیش کردہ تفصیلی منصوبہ قبول کرنا ہوگا، ورنہ اس کے نتائج نہایت سنگین ہوں گے۔ صدر نے اتوار کی شام 6 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ پوری دنیا کو امریکہ کا یہ پیغام صاف سن لینا چاہیے کہ حماس کے پاس امن و خوشحالی کی طرف بڑھنے کا موقع ہے، لیکن انکار… pic.twitter.com/DLOGY5LdMu
— The Thursday Times (@thursday_times) October 3, 2025
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس تمام اسرائیلی قیدیوں کو، خواہ زندہ ہوں یا جاں بحق، صدر ٹرمپ کے تجویز کردہ تبادلے کے فارمولے کے مطابق رہا کرنے پر تیار ہے، بشرطیکہ اس کے لیے میدانی شرائط پوری ہوں۔ اس سلسلے میں حماس نے ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات پر آمادگی بھی ظاہر کی۔
مزید کہا گیا ہے کہ حماس غزہ کی انتظامیہ ایک آزاد فلسطینی ادارے کے حوالے کرنے کی منظوری دیتی ہے، جو قومی اتفاق رائے پر مبنی ہو اور عرب و اسلامی حمایت سے تشکیل پائے۔
بیان کے مطابق غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق سے متعلق امور ایک اجتماعی قومی مؤقف اور متعلقہ بین الاقوامی قوانین و قراردادوں کے تحت طے پانے چاہئیں۔ حماس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس قومی فریم ورک کا حصہ بنے گی اور پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے گی۔