حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی مشروط منظوری دیدی

حماس نے صدر ٹرمپ کی امن تجویز پر مشروط رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی انتظامیہ ایک آزاد فلسطینی ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہے، تاہم اس نے واضح کیا ہے کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے حقوق کا تعین قومی اتفاق رائے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہونا چاہیے۔

غزہ (تھرسڈے ٹائمز) — حماس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر مشروط اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ ختم کرنے، قیدیوں کے تبادلے، امداد کی فوری فراہمی، قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کی بے دخلی کی مخالفت پر مبنی تجاویز کی حمایت کرتی ہے۔

یہ اعلان اس کے بعد سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے سخت لہجے میں کہا کہ حماس کے ساتھ ایک معاہدہ اتوار شام 6 بجے (واشنگٹن ڈی سی وقت) تک طے پانا چاہیے، ورنہ “ایسی تباہی برپا ہوجائے گی جو کبھی دیکھی نہ گئی” اور مشرق وسطیٰ میں کسی بھی صورت میں امن کو یقینی بنایا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس تمام اسرائیلی قیدیوں کو، خواہ زندہ ہوں یا جاں بحق، صدر ٹرمپ کے تجویز کردہ تبادلے کے فارمولے کے مطابق رہا کرنے پر تیار ہے، بشرطیکہ اس کے لیے میدانی شرائط پوری ہوں۔ اس سلسلے میں حماس نے ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات پر آمادگی بھی ظاہر کی۔

مزید کہا گیا ہے کہ حماس غزہ کی انتظامیہ ایک آزاد فلسطینی ادارے کے حوالے کرنے کی منظوری دیتی ہے، جو قومی اتفاق رائے پر مبنی ہو اور عرب و اسلامی حمایت سے تشکیل پائے۔

بیان کے مطابق غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق سے متعلق امور ایک اجتماعی قومی مؤقف اور متعلقہ بین الاقوامی قوانین و قراردادوں کے تحت طے پانے چاہئیں۔ حماس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس قومی فریم ورک کا حصہ بنے گی اور پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے گی۔

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: