پشاور (تھرسڈے ٹائمز) — پشاور کور ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاک فوج خیبرپختونخوا کے غیور اور بہادر عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد مقامی عوام کے درمیان بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کا احاطہ کرنا اور اس جدوجہد میں عوام اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو سلام پیش کرنا ہے۔
ریاست پاکستان اور اسکے عوام کو کسی ایسے شخص کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیا جاسکتا، بالخصوص اُس کو جس پر پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے دوبارہ سر اُٹھانے کی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر pic.twitter.com/qO6mNP9Q8J— The Thursday Times (@thursday_times) October 10, 2025
آپریشنز، نتائج اور قربانیاں
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے مطابق صوبے میں رواں برس یومیہ تقریباً چالیس آپریشنز کیے جا رہے ہیں جن میں 917 دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جا چکا ہے۔ ان کارروائیوں کے دوران 516 قیمتی جانیں وطن پر قربان ہوئیں جن میں پاک فوج کے 311 افسران و جوان، پولیس کے 73 اہلکار اور 132 معصوم شہری شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افسران فرنٹ لائن سے قیادت کرتے ہیں، ہم ایک ساتھ لڑتے ہیں اور ایک ساتھ قربانی دیتے ہیں۔
یہ جو خیبرپختونخواہ میں دہشتگردی ہے
اسکے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑی ہے
ریاست پاکستان کی جانب سے جاری دہشتگردی کیخلاف جاری آپریشنز پر جھوٹا من گھڑت بیانیہ بنایا جارہا ہے، شہدا، افواج پاکستان اور پولیس کی قربانیوں کی تضحیک کی جاتی ہے۔ یہ سب اس سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ عزائم… pic.twitter.com/ErDI4EegV7— The Thursday Times (@thursday_times) October 10, 2025
دہشت گردی کے تسلسل کی بنیادی وجوہات
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا۔
نیشنل ایکشن پلان کے نکات پر مکمل اور غیر امتیازی عمل درآمد نہیں ہوا
دہشت گردی جیسے قومی معاملے پر سیاست کی گئی اور قوم کو کنفیوژن میں مبتلا رکھا گیا
افغانستان کی سرزمین کو بھارت کی سرپرستی میں پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے
افغانستان میں دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں اور جدید ہتھیار دستیاب ہیں
دہشت گرد اور کرائم نیکسس کو بعض مقامی اور سیاسی پشت پناہیاں حاصل ہیں
نیشنل ایکشن پلان، مشترکہ بیانیہ اور عدالتی عمل
ترجمان پاک فوج نے یاد دلایا کہ اے پی سانحے کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر قومی اتفاق رائے ہوا تھا کہ اس کے تمام نکات پر مکمل عمل ضروری ہے۔ ان کے مطابق اگر آج دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے تو بڑی وجہ یہی ہے کہ کئی نکات پر عمل ادھورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلان واضح کرتا ہے کہ کسی دہشت گرد کو نہیں چھوڑا جائے گا اور اسے انجام تک پہنچایا جائے گا۔ ساتھ ہی سوال اٹھایا کہ کیا تمام نکات پر یکساں سنجیدگی سے عمل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این اے پی میں ریاست، میڈیا، سوشل میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے مشترکہ قومی بیانیہ تشکیل دینا تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے بقول ہر مرحلے کا حل محض مذاکرات نہیں ہوتا بلکہ بعض مواقع پر فیصلہ کن اقدام ناگزیر ہوتا ہے۔
عدالتی تاخیر اور قانون کی عملداری
ڈی جی آئی ایس پی آر نے خیبرپختونخوا میں انسدادِ دہشت گردی کے مقدمات میں تاخیر پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ بروقت فیصلے امن کے قیام کے لیے ناگزیر ہیں۔ ان کے مطابق جب قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی تیز کرتے ہیں تو بعض حلقوں کی مقامی اور سیاسی پشت پناہیاں سامنے آ جاتی ہیں جو قانون کی عملداری میں رکاوٹ بنتی ہیں۔
بیانیہ سازی، گمراہ کن پروپیگنڈا اور عوامی ذمہ داری
ترجمان پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ جھوٹ اور کنفیوژن پر مبنی بیانیہ سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارمز کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ کارفرما ہے۔ ریاستی آپریشنز کے خلاف من گھڑت باتیں اور شہداء و فورسز کی قربانیوں کی تضحیک اسی ایجنڈے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عوام جھوٹ، منفی سیاست اور گمراہ کن بیانیے کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہوں۔
ایک سیاستدان اور سیاسی جماعت دہشتگردی کیخلاف بیانیے کی راہ میں حائل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر pic.twitter.com/DyViy0L4eE— The Thursday Times (@thursday_times) October 10, 2025
قومی سلامتی ریاست کی ذمہ داری
ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستانی عوام کی سکیورٹی کسی دوسرے ملک خصوصاً افغانستان کو رہن نہیں رکھی جا سکتی۔ ریاست پاکستان، اس کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی عوام کی سلامتی کے ضامن ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ریاست اور عوام کو کسی ایک فرد یا جماعت کی سیاست کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور کسی کو اپنے مفاد کے لیے خیبرپختونخوا کے باعزت عوام کی جان، مال اور عزت کا سودا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کسی فرد واحد کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ اپنی ذات اور اپنے مفاد کیلئے پاکستان اور خیبرپختونخواہ کے غیور اور باعزت عوام کی جان، مال اور عزت کا سودا کرے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر pic.twitter.com/sqJ36K6sb2
— The Thursday Times (@thursday_times) October 10, 2025
خوارج اور سہولت کار، تین راستے
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق خوارجی دہشت گرد اور ان کے سہولت کار، چاہے کوئی بھی ہوں اور کسی بھی عہدے پر ہوں، قانون کی گرفت سے نہیں بچیں گے۔ سہولت کاروں کے سامنے تین راستے ہیں۔ خوارجیوں کو ریاست کے حوالے کریں۔ ریاست کے ساتھ مل کر انہیں انجام تک پہنچائیں۔ بصورت دیگر ریاست پاکستان کے بھرپور قانونی ایکشن کے لیے تیار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے دہشت گردی کے لیے زمین کے استعمال کے شواہد موجود ہیں اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے ہیں اور کیے جاتے رہیں گے۔ افغانستان میں فتنۂ الخوارج، فتنۂ الہند یا بھارت، آئی ایس اور ای ٹی آئی ایم سمیت دہشت گردی کی متعدد شکلیں موجود ہیں۔ دہشت گرد نہ مذہب رکھتے ہیں نہ ایمان، یہ نان اسٹیٹ ایکٹرز پیسے کے لیے ہر ایک کے دستیاب ہوتے ہیں اور پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔
ادارہ جاتی غیرسیاسی کردار اور آزادیٔ اظہار کا دائرہ
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ہم ریاست کا ادارہ ہیں، ہماری کوئی سیاسی ترجیح نہیں۔ تمام سیاسی رہنما اور جماعتیں قابلِ احترام ہیں، مگر ریاست سے بڑی کوئی سیاست نہیں۔ ترقی کا راستہ آئینی نظام اور جمہوریت ہے اور ہماری قربانیاں ریاست اور عوام کے لیے ہیں، کسی فرد یا جماعت کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 19 آزادیٔ اظہار کی ضمانت دیتا ہے مگر یہ آزادی معقول قانونی حدود کے ساتھ ہے۔ جب ان حدود پر عمل ہوتا ہے تو بعض حلقے اسے خطرہ سمجھ لیتے ہیں حالانکہ متعدد ممالک میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر بھی برسوں قید کی سزائیں دی جاتی ہیں۔
اندرونی احتساب اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا: ہم ریاست کا ایک ادارہ ہیں؛ ہماری کوئی سیاسی ترجیح نہیں۔ تمام سیاسی قیادت اور جماعتیں قابلِ احترام ہیں، مگر ریاست سے بڑی کوئی سیاست نہیں۔ ترقی کا راستہ آئینی نظام اور جمہوریت ہی ہے ہماری قربانیاں ریاست اور عوام کے لیے ہیں، کسی فرد یا جماعت کے لیے نہیں۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ “معاملہ شواہد کی بنیاد پر آگے بڑھ رہا ہے، ریاست کا مؤقف واضح ہے اور کسی فیصلے میں جلد بازی نہیں ہوگی۔ پاک فوج کا اندرونی احتسابی نظام دعوؤں پر نہیں بلکہ ٹھوس شواہد پر مبنی ہے، اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔
غلط بیانیہ، اختیار اور ذمہ داری
ترجمان نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ اختیارات تو اپنے پاس رکھے گئے مگر ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ریاست وفاق اور صوبوں پر مشتمل ہے اور فوج اسی ریاست کا ادارہ ہے، اس کا تعلق ذاتی یا سیاسی نہیں بلکہ سرکاری اور آئینی ہے۔ فیصلے ریاستی سطح پر ہوتے ہیں، ان کا تمام بوجھ فوج پر نہیں ڈالا جا سکتا۔
بھارت کی پراکسی حکمتِ عملی
ترجمان پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاکستان کے ہاتھوں سبکی کے بعد جب براہِ راست کچھ بن نہیں پا رہا تو بھارت نے اپنی پراکسیوں پر سرمایہ اور محنت مزید بڑھا دی ہے۔ ریاست اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مربوط انٹیلی جنس اور سرحدی سکیورٹی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔
نو مئی، عوام پاکستان کا مقدمہ
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کا معاملہ افواج پاکستان کا نہیں بلکہ عوام پاکستان کا مقدمہ ہے۔ منصوبہ ساز اور ملوث عناصر کو انجام تک پہنچانا لازم ہے اور سزا سے بچ نکلنا ممکن نہیں۔
حق غالب آئے گا
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ یہاں سے دو میٹر یا دو کلومیٹر دور بیٹھ کر کوئی کیا کہتا ہے، ہمیں اس سے غرض نہیں کیونکہ وہ جھوٹ ہے۔ ہمیں اتنا معلوم ہے کہ ہم حق پر قائم ہیں، اور حق کے آگے ہر چیز مٹ جاتی ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا: حق آیا اور باطل مٹ گیا؛ باطل تو مٹنے ہی کے لیے ہے۔ مقابلہ سخت ضرور ہے، مگر انجامِ کار حق ہی سرخرو ہوگا۔
کوئی یہاں سے دو سو میٹر یا دو کلومیٹر دور بیٹھ کر کیا کہتا ہے ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کیونکہ وہ جھوٹ ہے۔ ہمیں صرف یہ پتہ ہے کہ ہم حق پر کھڑے ہیں اور حق کے آگے ہر چیز ختم ہوجاتی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا، باطل تو ہوتا ہی مٹنے کیلئے ہے۔ مقابلہ سخت… pic.twitter.com/OSveU1NY81
— The Thursday Times (@thursday_times) October 10, 2025





