راولپنڈی (تھرسڈے ٹائمز) — پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ معرکہ حق کے پانچ ماہ بعد بہار اور مغربی بنگال کے ریاستی انتخابات کے پیشِ نظر بھارتی عسکری قیادت ایک بار پھروہی من گھڑت اور اشتعال انگیز پروپیگنڈا دہرانا شروع کر دیا ہے جو بھارت میں ہر ریاستی انتخاب سے قبل دہرایا جاتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ایک ایٹمی طاقت کی عسکری قیادت کا سیاسی دباؤ میں آ کر غیر ذمہ دارانہ بیانات دینا افسوس ناک ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارتی عوام اور عالمی برادری کو جو جھوٹ مسلسل کھلایا جا رہا ہے اس نے بھارتی عسکری مشین کو “تماشہ” بنا دیا ہے۔ کسی بھی پیشہ ور سپاہی کے نزدیک غیر ضروری سینہ کوبی اور بے جا بیانات جنگی جنون کے ایک ایسے سلسلے کو جنم دے سکتے ہیں جو جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج کا سبب بنے۔
آئی ایس پی آر نے بھارتی فوج کی حالیہ پریس بریفنگ کو ایسی متضاد باتوں کا مجموعہ قرار دیا جنہیں جواب کے قابل بھی نہیں سمجھا جا سکتا۔ بیان کے مطابق بھارتی قیادت تاریخ کو اپنی مرضی کے مطابق موڑنے اور بالی وُڈ طرز کے اسکرپٹس گھڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مزید کہا گیا کہ بھارتی فوج اور سیاسی قیادت “مارکۂ حق میں واضح شکست” اور اپنے بیانیے کے “مکمل طور پر بے نقاب” ہونے کو قبول نہیں کر پا رہی۔
ترجمان نے کہا کہ عالمی رائے اب بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کے حقیقی چہرے اور علاقائی عدم استحکام کے مرکز کے طور پر دیکھ رہی ہے، جہاں “مہم جوئی اور بالادستی” کی خواہش اپنے عوام اور ہمسایہ ممالک دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔
آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج “اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع” کی پوری صلاحیت اور غیر متزلزل عزم رکھتے ہیں۔ “کسی بھی جارحیت کا جواب فوری، دو ٹوک اور بھرپور انداز میں ایسا جواب دیا جائے گا جسے تاریخ یاد رکھے گی۔
پاکستانی فوج کے مطابق معرکہ حق کے بعد بھارتی بیانات کا نیا سلسلہ داخلی سیاسی موسم کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ سکیورٹی ماہرین کے نزدیک انتخابی ادوار میں سرحدی کشیدگی اور جنگی بیانیے کا بڑھ جانا خطے کے لیے مستقل خطرہ بنتا جا رہا ہے، جس سے غلط فہمیوں اور غیر ارادی کشیدگی کے خدشات میں اضافہ ہوتا ہے۔
آئی ایس پی آر نے بھارت پر زور دیا کہ وہ انتخابی مصلحتوں کے لیے خطے کے امن سے نہ کھیلے اور ذمہ دارانہ طرزِ گفتگو اپنائے۔ بیان میں عالمی برادری سے بھی کہا گیا کہ وہ خطے میں اشتعال انگیز بیانیوں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ پر توجہ دے تاکہ استحکام اور امن کے لیے سنجیدہ کوششیں بارآور ہو سکیں۔