خوف اور دہشت پھیلانے والا نظام توڑ دیا گیا، ٹی ایل پی پر وفاقی پابندی جلد متوقع، عظمیٰ بخاری

خوف اور دہشت پھیلانے والا نظام ختم کر دیا گیا ہے، اب قانون ہاتھ میں لینا ممکن نہیں رہا۔ وفاقی حکومت کی ٹی ایل پی پر پابندی کے بعد ان کے اثاثوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔ یہ اقدام کسی جماعت نہیں بلکہ انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے ثابت کیا کہ بہادری اور عوامی خدمت ساتھ چل سکتے ہیں۔

لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خوف اور دہشت پھیلانے والا پورا نظام توڑ دیا گیا ہے، اب کوئی بھی قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا۔ عوام خود دیکھ رہے ہیں کہ قانون کی عملداری بحال ہو رہی ہے اور انتشار پھیلانے والوں کا وقت ختم ہو چکا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اپنے معمول کے عوامی فرائض پوری ذمہ داری سے انجام دے رہی ہیں اور جہاں احتیاط ضروری ہے وہاں برتی جا رہی ہے۔ مریم نواز حال ہی میں دیپالپور اور اوکاڑہ میں عوامی رابطہ مہم کے دوران خود موجود تھیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بہادری، خدمت اور قیادت ایک ساتھ چل سکتی ہیں۔ جب انسان حق پر ہو اور نیک نیت سے عوام کی خدمت کرے تو ریاست اور اللہ تعالیٰ دونوں اس کی مدد کرتے ہیں۔ یاد رکھیں، بچانے والا مارنے والے سے کہیں بڑا ہے۔

وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کوئی مسجد یا مدرسہ بند نہیں کیا جائے گا، مگر اشتعال انگیزی اور اپنی مرضی سے دین کی تشریح کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دین وہی ہے جو نبی کریم ﷺ نے ہمیں سکھایا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ جلد کیا جائے گا۔ پابندی کے اعلان کے بعد تنظیم کے نامی و بے نامی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ان جائیدادوں کی نیلامی کا طریقہ کار بھی طے کیا جا چکا ہے۔ ہماری تمام تیاری مکمل ہے، صرف وفاقی فیصلے کا انتظار ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی ناگزیر ہو چکی ہے، کیونکہ ہر چند ماہ بعد ملک اور شہر بند کر کے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو مفلوج کر دینا ریاست اور عوام دونوں کے ساتھ زیادتی ہے۔ جو لوگ پولیس اور عام شہریوں کے خلاف تشدد کریں وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت کے اقدامات کسی مذہبی جماعت، مسلک یا فرقے کے خلاف نہیں بلکہ اُس ذہنیت کے خلاف ہیں جو پاکستان میں لاشیں گراتی، انتشار پھیلاتی اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلتی ہے۔ حکومت کا مقصد کسی مذہبی طبقے کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ اُن عناصر کا خاتمہ ہے جو مذہب اور مقدس ہستیوں کے نام پر نفرت اور دہشت کو فروغ دیتے رہے ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ تحریک لبیک کے مالیاتی نیٹ ورک میں ہزاروں افراد شامل تھے۔ ایک فرد اکیلا پچانوے بینک اکاؤنٹس نہیں چلا سکتا، یہ پورا سسٹم تھا جس کے ذریعے خوف کی فضا پیدا کی گئی اور لوگوں کو ڈرا دھمکا کر کام کروائے جاتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہوگا۔ حکومت کے پاس تنظیم کے تین ہزار آٹھ سو فنانسرز کی فہرست موجود ہے جن میں تاجر، ٹرانسپورٹر، عام شہری حتیٰ کہ بیرون ملک سے آنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ یہ لوگ مذہب کا نام استعمال کرتے رہے، مقدس نعرے لگاتے رہے مگر دراصل اپنے مالی مفادات کے لیے کام کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہیں کہ اب مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ جو لوگ یہ سب کر رہے تھے وہ نہ مذہب کی خدمت کر رہے تھے، نہ ملک کی، نہ عوام کی۔ ان سے جب بات کی جاتی ہے تو وہ سونا، چاندی یا نقدی واپس کرنے کی بات کرتے ہیں، حالانکہ جس نام پر پیسہ اکٹھا کیا گیا اس میں فلسطین یا غزہ کا کوئی نام و نشان نہیں۔

پنجاب حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ ریاست کسی مذہبی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ اُن عناصر کے خلاف ہے جو پاکستان میں خوف، انتہا پسندی اور تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پر پابندی کے اعلان کے بعد قانونی کارروائیوں کا آغاز متوقع ہے۔

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: