بیجنگ (تھرسڈے ٹائمز) — چینی ریاستی خبر رساں ادارے شِنہوا کے مطابق چین کی سرکاری خلائی ایجنسی چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ دو پاکستانی خلا باز چینی خلا بازوں کے ساتھ تربیت حاصل کریں گے جن میں سے ایک کو مختصر دورانیے کے خلائی مشن میں پے لوڈ اسپیشلسٹ کے طور پر منتخب کیا جائے گا۔ یہ اعلان جمعرات کو بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔
ایجنسی کے ترجمان ژانگ جِنگ بو کے مطابق پاکستانی خلا بازوں کے انتخاب کا عمل باضابطہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے، جو اس سال فروری میں چین اور پاکستان کے درمیان ہونے والے خلائی تعاون کے معاہدے کے تحت ممکن ہوا۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی خلا بازوں کے انتخاب کا طریقہ کار چین کے اپنے خلا بازوں کے انتخابی عمل سے مشابہ ہے، جو تین مراحل پر مشتمل ہے — ابتدائی انتخاب، دوسرا مرحلہ اور حتمی مرحلہ۔ ابتدائی انتخاب اس وقت پاکستان میں جاری ہے جبکہ دوسرا اور آخری مرحلہ چین میں مکمل کیا جائے گا۔
شِنہوا کے مطابق ژانگ نے بتایا کہ دوسرے مرحلے کی تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے جس میں تربیتی پروگراموں کی تیاری، تدریسی مواد و آلات کی فراہمی، اور تربیت کے دوران تمام لاجسٹک سہولیات کو یقینی بنانا شامل ہے۔ حتمی انتخاب کے بعد دو پاکستانی خلا باز چینی خلا بازوں کے ساتھ مشترکہ تربیت حاصل کریں گے۔ تربیت مکمل ہونے کے بعد ان میں سے ایک پاکستانی خلا باز کو مختصر دورانیے کے خلائی مشن کے لیے منتخب کیا جائے گا جو پاکستان کے سائنسی تجربات انجام دینے کے ساتھ ساتھ مشن کے دوران معمول کے فرائض بھی سرانجام دے گا۔
ترجمان کے مطابق چین کا انسانی خلائی پروگرام اپنے آغاز سے ہی امن، مساوات، باہمی مفاد اور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر کاربند رہا ہے۔ چین نے ہمیشہ غیر ملکی خلا بازوں کو اپنے خلائی اسٹیشن کے مشنز میں شمولیت کی دعوت دی ہے تاکہ عالمی تعاون اور سائنسی تبادلے کو فروغ دیا جا سکے۔
شِنہوا کے مطابق ژانگ جِنگ بو نے کہا کہ چین کا مقصد عالمی سطح پر خلائی تعاون کو وسعت دینا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک کو بھی جدید خلائی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم دنیا بھر کے خلا بازوں کو چینی خلائی اسٹیشن کے مشنز میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔”
یہ پیش رفت چین اور پاکستان کے مابین سائنسی و تکنیکی تعلقات میں ایک نئے باب کی نشاندہی کرتی ہے۔ شِنہوا کے مطابق پاکستانی خلا بازوں کی تربیت چین کے اس وژن کا حصہ ہے جو خلائی تحقیق کو تمام انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال کرنے پر مبنی ہے۔





