سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم اور طلبہ تحریک کریک ڈاؤن میں سزائے موت سنا دی گئی

ڈھاکا کی ایک خصوصی عدالت نے سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم اور 2024 کی طلبہ تحریک کے پرتشدد کریک ڈاؤن میں ملوث قرار دیتے ہوئے غیر حاضری میں سزائے موت سنا دی، فیصلے میں کہا گیا کہ ریاستی فورسز نے ان کے حکم پر مظاہرین کے خلاف مہلک کارروائیاں کیں۔

ڈھاکہ (تھرسڈے ٹائمز) — ڈھاکہ کی ایک خصوصی ٹربیونل نے سابق بنگلہ دیشی وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو 2024 کی طلبہ احتجاجی تحریک کے دوران ہونے والے پرتشدد کریک ڈاؤن کے الزام میں انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنادی ہے۔ فیصلہ غیر حاضری میں سنایا گیا کیونکہ شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق ریاستی سیکیورٹی فورسز نے مظاہروں کے دوران کئی شہروں میں طلبہ پر براہِ راست فائرنگ، mass arrests اور طاقت کے بھرپور استعمال کی کارروائیاں کیں، جنہیں ٹربیونل نے منظم اور شہری آبادی کے خلاف شدید تشدد قرار دیا۔ استغاثہ نے ویڈیو فوٹیج، آپریشنل ریکارڈ اور متعدد عینی شاہدین کے بیانات پیش کیے جن میں بتایا گیا کہ احتجاجی مقامات کو خالی کروانے کیلئے مسلح فورسز کو اعلیٰ سطح سے اجازت دی گئی تھی۔

شیخ حسینہ، جو گزشتہ برس حکومت کے خاتمے کے بعد ملک سے روانہ ہو گئی تھیں، نے دورانِ کارروائی کسی بھی مرحلے پر عدالت میں حاضر ہونے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔ ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ سزائے موت کے فیصلے کو قانونی ضابطے کے تحت حکومت کے حوالے کیا جائے گا تاکہ اس پر عمل درآمد کے آئینی تقاضے پورے کیے جاسکیں۔

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: