نیو یارک (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی کانگریس کے اراکین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے نام ایک تفصیلی خط میں پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے اقدام کو سراہا ہے، جسے وہ پاکستان میں جبری مشقت کے خاتمے اور ماحول دوست صنعتی پالیسیوں کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہیں۔
خط، جو کانگریشنل پاکستان کاکس کی جانب سے تحریر کیا گیا، میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے اس وژنری قدم کا بنیادی مقصد ماحولیات کو درپیش سنگین چیلنجز سے نمٹنا اور بھٹہ مزدوروں کے استحصال کا خاتمہ ہے، جس نے جنوبی ایشیا میں دہائیوں سے جڑیں مضبوط کر رکھی تھیں۔
خط میں کہا گیا کہ بھٹہ صنعت میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ نہ صرف پاکستان کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھانے میں مدد دے گا بلکہ پنجاب کو ایک ایسے صوبے کے طور پر نمایاں کرے گا جو انسانی حقوق کے احترام اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے عملی قدم اٹھا رہا ہے۔

امریکی قانون سازوں نے کہا کہ اس جدت سے نہ صرف جبری مشقت کے خاتمے میں مدد ملے گی بلکہ پنجاب غیر ملکی سرمایہ کاری، بالخصوص امریکی کمپنیوں کے لیے زیادہ پرکشش مقام کے طور پر سامنے آئے گا۔
خط میں نشاندہی کی گئی کہ یہ پیش رفت پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعلقات میں بہتری اور شراکت داری کو مضبوط کرنے کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔ کانگریس اراکین کے مطابق پنجاب ایک “پائلٹ صوبے” کے طور پر اس منصوبے کو کامیابی سے آگے بڑھا سکتا ہے اور ملک کے لیے ایک معیار قائم کر سکتا ہے۔
مزید برآں، کانگریشنل پاکستان کاکس نے کہا ہے کہ وہ جبری مشقت کے خاتمے کے لیے پاکستان کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور اگر ضرورت پڑے تو ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ خط میں واضح کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف انسانی حقوق کے تحفظ کو بہتر بنائیں گے بلکہ پاکستان کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے لیے بھی زیادہ موزوں اور محفوظ ماحول فراہم کرنے میں مدد دیں گے۔
خط کے اختتام میں کانگریس اراکین نے کہا کہ تعاون، شفافیت اور جدید پالیسیوں کے حامل ایسے منصوبے پاک امریکا اقتصادی روابط کے استحکام اور باہمی اعتماد کی مضبوطی کے لیے نہایت اہم ہیں۔





