اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ شب افغانستان میں کوئی کارروائی نہیں کی، پاکستان کبھی سویلینز پر حملہ نہیں کرتا، دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا، سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے جو قانونی و عدالتی عمل ہے، کورٹ مارشل کے معاملہ پر قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ شب افغانستان میں کوئی کارروائی نہیں کی، پاکستان نے جب بھی کوئی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کر کے کی، پاکستان کبھی سویلینز پر حملہ نہیں کرتا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے افغان عوام سے نہیں، افغان رجیم دہشتگرد ٹھکانوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کرے، افغان عبوری حکومت کی دہشتگردوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائیوں کے بغیر مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اور فوج دہشتگردی کے خلاف متحد ہیں، دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا، دہشتگردی کے خلاف مربوط جنگ کیلئے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا، بیرون ممالک سے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں، پاک افغان سرحد پر سمگلنگ اور سیاسی جرائم کا گٹھ جوڑ توڑنا ضروری ہے کیونکہ سرحد پار سے دہشتگردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 4 نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشتگرد مارے گئے ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں 4 ہزار 910 آپریشنز کیے گئے ہیں جبکہ ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے، فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے، کورٹ مارشل کے معاملہ پر قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔





