تجزیہ: پنجاب میں ریکارڈ وقت میں ویسٹ بحران سے دنیا کے سب سے بڑے ویسٹ مینجمنٹ نظام تک کا کامیاب سفر، جریدہ فوربز

امریکی جریدہ فوربز کے مطابق پنجاب نے آٹھ ماہ میں وہ کر دکھایا جو دنیا کئی برس میں بھی نہ کر سکی۔ صوبے نے فضلے کے بڑھتے ہوئے بحران کو ختم کرتے ہوئے دنیا کا سب سے بڑا مربوط اور مکمل ڈیجیٹل ویسٹ مینجمنٹ سسٹم قائم کیا، جسے ستھرا پنجاب کے نام سے عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔ یہ پروگرام وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے عہدہ سنبھالتے ہی شروع کیا اور صوبے کی صفائی اور شفاف شہری خدمات کو فوری ترجیح بنایا۔

spot_imgspot_img

نیو جرسی (تھرسڈے ٹائمز) — پنجاب میں ویسٹ (فضلے) کے شدید بحران کو محض آٹھ ماہ میں دنیا کے سب سے بڑے مربوط ویسٹ مینجمنٹ نظام میں بدل دینا ایک غیر معمولی کامیابی تھی جسےجریدہ فوربز  نے جرات مندانہ قیادت اور تیز رفتار عملدرآمد کی نمایاں مثال قرار دیا ہے۔

واضع رہے یہ منصوبہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر شروع ہوا جنہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی صوبے کی صفائی کو فوری ترجیح بنایا۔

فوربز کے مطابق پچھتر برس کی غفلت نے صورتحال اس حد تک بگاڑ دی تھی کہ صوبے کے سات کروڑ دیہی رہائشیوں کے پاس کسی بھی سطح کی ویسٹ کلیکشن سروس موجود نہیں تھی، جبکہ شہری علاقوں میں بھی سہولت جزوی اور بے ربط تھی۔ گلیوں، کھیتوں اور نالوں میں جمع ہونے والا کچرا عوامی صحت کیلئے ایک مستقل خطرہ بن چکا تھا۔

مریم نواز کے فیصلے کے بعد صوبے بھر میں صفائی کا نیا وژن ترتیب دیا گیا جو ستھرا پنجاب کے نام سے سامنے آیا۔ فوربز لکھتا ہے کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سی ای او بابر صاحب دین اور ان کی ٹیم نے حکومتی تعاون سے صرف آٹھ ماہ میں پورے صوبے کے لئے ایک متحد ویسٹ کلیکشن نظام قائم کر دیا۔ دو لاکھ مربع کلومیٹر کے علاقے میں جدید ویسٹ مینجمنٹ سسٹم کا اتنی کم مدت میں فعال ہونا خطے میں پہلی مثال تھی۔ اہم بات یہ تھی کہ پہلی مرتبہ دیہی علاقوں کو بھی شہری معیار کی صفائی سہولت فراہم کی گئی۔

فوربز کے مطابق ستھرا پنجاب اب روزانہ پچاس ہزار ٹن فضلہ سنبھالتا ہے اور پورا عمل کلیکشن سے لے کر لینڈفل تک مکمل طور پر ڈیجیٹل ٹریک ہوتا ہے۔ ہر گاڑی اور بہت سے کوڑے دان GPS، IoT سینسرز اور RFID ٹیگز سے لیس ہیں۔ اے آئی الگورتھم روزانہ راستوں کو بہتر بناتے ہیں، ایندھن کی بچت کرتے ہیں اور سروس کو قابل بھروسا بناتے ہیں۔ اس ڈیجیٹل نظام نے کرپشن اور غیر حقیقی ادائیگیوں کو تقریباً ختم کر دیا ہے۔ فوربز اسے خطے کے پہلے مکمل ڈیجیٹل ویسٹ مینجمنٹ پلیٹ فارم کے طور پر بیان کرتا ہے جس کی براہ راست نگرانی وزیراعلیٰ مریم نواز کرتی رہیں۔

فوربز کے مطابق ستھرا پنجاب کا مالیاتی ماڈل بھی منفرد ہے۔ معمولی یوزر فیس، حکومتی بیج گرانٹس اور کاربن کریڈٹس و ویسٹ ٹو انرجی آمدنی کو ملا کر تین سطحی فنانسنگ فریم ورک بنایا گیا۔ تمام فنڈز ایک ایسکرو اکاؤنٹ میں جمع ہوتے ہیں جو مکمل شفافیت یقینی بناتا ہے۔ اسی بنیاد پر ستھرا پنجاب نے ہزاروں گاڑیاں اور آلات خریدنے کیلئے کمرشل بینکوں سے فنانسنگ حاصل کی۔ یہ اقدامات مریم نواز کی معاشی اصلاحات کے وژن کا حصہ تھے جن کا مقصد صفائی کے نظام کو خودکفالت کی طرف لے جانا تھا۔

ویسٹ کو قدر میں بدلنے کا مرحلہ اب جاری ہے۔ ری سائیکلنگ پلانٹس، کمپوسٹنگ سائٹس، بائیوگیس منصوبے اور بلیک سولجر فائی لاروا فارمنگ جیسے اقدامات شامل ہیں۔ پنجاب صنعتی سطح کے پہلے ٹریش ٹو الیکٹرِسٹی پاور پلانٹ بھی قائم کر رہا ہے۔ لاہور کا پچیس میگاواٹ منصوبہ تقریباً پچاس ہزار گھروں کو صاف توانائی فراہم کرے گا۔ فوربز کے مطابق یہ منصوبے سالانہ دو ملین ٹن کاربن کے مساوی اخراج کم کرنے میں مدد دیں گے اور مریم نواز کی ماحول دوست پالیسیوں کو مضبوط کریں گے۔

آٹھ ماہ کے اندر لاکھوں لوگوں کو پہلی مرتبہ باقاعدہ ویسٹ کلیکشن سروس ملی۔ صحت کے خطرات کم ہوئے، پانی کی آلودگی گھٹی اور شہروں کا ماحول بہتر ہوا۔ ایک لاکھ سے زائد روزگار پیدا ہوئے جن میں خواتین اور نوجوانوں کی نمایاں شمولیت ہے۔ فوربز کے مطابق غیر قانونی ڈمپنگ کے خاتمے اور ندی نالوں کی صفائی نے پنجاب کو خطے میں ماحولیاتی قیادت کے مقام پر کھڑا کر دیا ہے، اور اس کامیابی کے پیچھے سب سے مضبوط عنصر مریم نواز کی سیاسی اور انتظامی سرپرستی تھی۔

فوربز کے مطابق ستھرا پنجاب سے اہم اسباق سامنے آتے ہیں۔ مضبوط قیادت، مسلسل سیکھنے اور لچک رکھنے کی صلاحیت، اور کمیونٹیز و نجی شعبے کو ساتھ لے کر چلنے کا طریقہ وہ عناصر ہیں جنہوں نے منصوبے کو کامیاب بنایا۔ بابر صاحب دین کے مطابق کوئی بڑا نظام پہلے دن مکمل نہیں ہوتا، اسی لئے چھ ماہ کے بعد نظام کا تیس فیصد حصہ تبدیل کیا گیا۔

ستھرا پنجاب ثابت کرتا ہے کہ اگر سیاسی عزم موجود ہو اور نظام ڈیٹا پر مبنی ہو تو پائلٹ منصوبوں کی ضرورت باقی نہیں رہتی اور بڑے حل براہ راست نافذ ہو سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے جکارتہ، نیروبی اور کئی دیگر شہر پنجاب کے ویسٹ ٹو ویلیو ماڈل کو اپنانے کیلئے اس کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ یہ کامیابی اس قیادت کا نتیجہ ہے جو وزیراعلیٰ مریم نواز نے ابتدا سے فراہم کی۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: