نیوجرسی (تھرسڈے ٹائمز) — ایشیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہونے والا بھارت طویل عرصے تک پورے جنوبی ایشیا میں ڈیجیٹل مالیاتی اختراع اور فِن ٹیک صنعت کا محور سمجھا جاتا رہا ہے۔ امریکی جریدہ فوربز کے مطابق خطے کے دیگر ممالک پاکستان، بنگلا دیش اور کسی حد تک نیپال میں فِن ٹیک میں تیزی نمایاں ہوچکی ہے۔ تینوں ریاستوں میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا شعبہ تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے، جبکہ پاکستان اور بنگلادیش جیسے ممالک جہاں دنیا کی دو بڑی غیر بینک شدہ آبادیوں کی اکثریت رہتی ہے ڈیجیٹل بینکاری کی طرف ایک فیصلہ کن پیش رفت کر رہے ہیں۔
فوربز لکھتا ہے کہ مشرقی ایشیا کے برعکس، جنوبی ایشیا میں ڈیجیٹل بینکاری محض ایک رجحان نہیں بلکہ حقیقی ضرورت کے باعث ایک بڑی صنعت بن سکتی ہے۔ ریگولیٹری ادارے اس شعبے کو سہارا دینے پر آمادہ ہیں، جبکہ روایتی بینک ڈیجیٹل اداروں کو ہضم کرکے مقابلہ کمزور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
فوربز کے مطابق پاکستان میں فِن ٹیک سرمایہ کاری میں گزشتہ دو برسوں میں ایک نیا احیاء دیکھنے کو ملا۔ 2024 میں سرمایہ کاری بڑھ کر 26.3 ملین ڈالر ہوئی، اور 2025 کے ابتدائی چھ ماہ میں یہ 52.5 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔ نومبر 2025 تک پاکستان کی 450 فِن ٹیک کمپنیوں نے مجموعی طور پر 391 ملین ڈالر سے زائد وینچر سرمایہ کاری حاصل کی۔
سال کی سب سے بڑی ڈیل ہابال کی 52 ملین ڈالر کی پری سیریز اے سرمایہ کاری تھی۔ اس ڈیل کی اہمیت محض حجم میں نہیں بلکہ اس حقیقت میں ہے کہ پہلی بار ایک بڑے اسلامی بینک میزان نے کسی فِن ٹیک سٹارٹ اپ کے ساتھ 47 ملین ڈالر کی تاریخی شراکت داری کی۔ ہابال پاکستان کا پہلا ادارہ ہے جسے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ڈیجیٹل انوائسنگ لائسنس جاری کیا، اور اب یہ راٹسٹ کے ساتھ انضمام کے لیے پیمنٹ انیشی ایشن سروس پرووائیڈر بننے کی تیاری کر رہا ہے۔
ریگولیٹری ماحول بھی تیزی سے سازگار ہو رہا ہے۔ ریاست کے تعاون سے قائم پاکستان سٹارٹ اپ فنڈ ایکوئٹی فری گرانٹس مہیا کر رہا ہے، جبکہ ڈیجیٹل بینکوں کے لیے جامع لائسنسنگ اور نگرانی کا فریم ورک بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ مشرق اور ایزی پیسہ سمیت پانچ ادارے 2025 کے اوائل میں اپنے پائلٹ آپریشنز شروع کر چکے ہیں۔حکومت کا ہدف ہے کہ مالی شمولیت کی شرح جو 2023 میں 64 فیصد تھی 2028 تک 75فیصد ہو جائے۔
پاکستان، بنگلادیش اور نیپال تینوں فِن ٹیک کو اپنا رہے ہیں مگر جریدہ فوربز کے مطابق پاکستان اس دوڑ میں نہ صرف آگے ہے بلکہ اپنی سمت بھی تبدیل کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل اثاثوں کرپٹو کرنسی اور بلاک چین میں بھی پیش رفت کر رہا ہے۔
جہاں بنگلادیش اور نیپال نے کرپٹو کرنسی کو مکمل طور پر غیر قانونی قرار دیا ہے، وہیں پاکستان نے سخت پابندیوں کی بجائے محتاط اور مشاہداتی رویہ اپنایا۔ اب ملک اپنا باقاعدہ ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری فریم ورک تیار کر رہا ہے۔ بڑی پیش رفت یہ ہے کہ پاکستان نے عالمی سطح پر کرپٹو ضابطہ سازی میں باقاعدہ نشست حاصل کر لی ہے۔
اسی دوران عالمی وینچر کیپیٹل فرم اینڈریسن ہارووٹز نے پاکستان کے زار اسٹارٹ اپ میں 12.9 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ زار کا ہدف یہ ہے کہ ڈالر بیکڈ اسٹیبل کوائن کو عام صارفین تک اسی نیٹ ورک کے ذریعے پہنچایا جائے جو موبائل ٹاپ اپس، ایزی پیسہ ایجنٹس، فون کیوسکس اور مقامی دکانوں پر مشتمل ہے۔
فوربز کے مطابق چین انالیسیس کے ٹاپ کرپٹو اڈاپشن 2025 انڈیکس میں پاکستان تیسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے، جس میں بھارت پہلے اور امریکہ دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس کے بعد اس میں کوئی شبہ نہیں رہتا کہ پاکستان ڈیجیٹل اثاثوں کی دنیا میں تیزی سے اُبھرتا ہوا اہم کھلاڑی بنتا جا رہا ہے، اور یہ پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل اثاثہ مارکیٹ میں ایک ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر اُجاگر کرتا ہے۔








