واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی امیگریشن حکام نے ایک افغان شہری کو واشنگٹن کے قریب گرفتار کر لیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس کے روابط داعش خراسان سے تھے۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق جان شاہ صافی نامی شخص امریکہ میں اس وقت داخل ہوا تھا جب اسے آپریشن الائز ویلکم کے تحت 2021 میں افغانستان سے منتقل کیا گیا تھا۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم کے مطابق صافی نے داعش خراسان کو مادی معاونت فراہم کی اور افغانستان میں ایک مقامی ملیشیا کے کمانڈر والد کو اسلحہ پہنچایا۔ صافی 8 ستمبر 2021 کو فلاڈیلفیا کے ذریعے امریکہ میں داخل ہوا اور بعد میں عارضی حفاظتی اسٹیٹس کیلئے درخواست دی، جو سیکرٹری نوم کی جانب سے افغان شہریوں کے TPS ختم کئے جانے کے بعد رد کر دی گئی۔
سیکرٹری نوم نے کہا کہ یہ گرفتاری اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ آپریشن الائز ویلکم کے دوران سیکیورٹی جانچ کے عمل میں سنگین خلا موجود تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 190,000 افغان شہری بغیر مکمل ویٹنگ کے ملک میں داخل ہوئے، جس سے امریکہ کیلئے طویل مدتی قومی سلامتی کے خطرات پیدا ہوئے۔
سابقہ انتظامیہ کے تحت افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری روک دی گئی تھی اور افغان شہریوں کے داخلے معطل کر دیے گئے تھے، جسے حکومت نے قومی سلامتی کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے ضروری قدم بتایا تھا۔
جان شاہ صافی کی گرفتاری چند دنوں میں افغان شہریوں کی تیسری گرفتاری ہے، جس کے بعد آپریشن الائز ویلکم پر سیاسی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ چھبیس نومبر کو ایک اور افغان شہری، رحمن اللہ لکانوال، جسے اسی پروگرام کے تحت داخل کیا گیا تھا، پر الزام ہے کہ اس نے وائٹ ہاؤس کے قریب دو نیشنل گارڈ اہلکاروں پر حملہ کیا۔ اس سے ایک روز قبل ٹیکساس میں محمد داؤد آلو کوزئی نامی افغان شہری کو گرفتار کیا گیا، جس نے ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ مبینہ طور پر ایک دھماکہ خیز آلہ بنانے کا دعویٰ کر رہا تھا۔ اسے دہشت گردانہ دھمکیوں کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ مزید کیسز کی جانچ جاری ہے اور امریکی عوام کے تحفظ اور قومی سلامتی کو اولین ترجیح قرار دیا گیا ہے۔





