نیو یارک (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ ’’بلومبرگ‘‘ کے مطابق ترکیہ نے پاکستان میں جنگی ڈرونز کی اسیمبلنگ کیلئے ایک نئی فیکٹری قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو عالمی دفاعی منڈیوں میں اپنی موجودگی بڑھانے کیلئے ترکیہ کی وسیع حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر سے اب تک اِس منصوبہ پر ہونے والی بات چیت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے جس کے تحت ترکیہ کی جانب سے سٹیلتھ اور طویل پرواز کے حامل جنگی ڈرونز پاکستان کو فراہم کیے جائیں گے اور انہیں مقامی طور پر اسیمبل کیا جائے گا۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ترکیہ کے اُن اقدامات کا تسلسل ہے جس کے ذریعہ وہ اپنی دفاعی صنعت کو وسعت دے کر خطہ میں صدر رجب طیب اردوغان کا اثر و رسوخ بڑھانے کے مقصد کو تقویت دینا چاہتا ہے۔
ترکیہ کی وزارتِ دفاع نے بلومبرگ کے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا جبکہ پاکستان کے وزیرِ اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ کی جانب سے بھی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔
بلومبرگ کے مطابق ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات ترکیہ کی اُس بڑی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ مشرقِ وسطیٰ اور دیگر خطوں میں اپنا دفاعی اثر بڑھانا چاہتا ہے۔ رواں برس ترکیہ نے انڈونیشیا کو لڑاکا طیاروں کی فراہمی سمیت کئی بڑے دفاعی معاہدوں کا اعلان کیا ہے جبکہ سعودی عرب اور شام کو مزید اسلحہ فروخت کرنے کا منصوبہ بھی موجود ہے۔
ترکیہ کے دفاعی برآمدات کے ادارے کے سربراہ ہالک گورگون کے مطابق جنوری سے نومبر تک ترک دفاعی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بڑھ کر 7 اعشاریہ 5 بلین ڈالرز کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
ترکیہ اور پاکستان کے درمیان کئی دہائیوں پر مشتمل دفاعی شراکت قائم ہے۔ بلومبرگ کے مطابق ترکیہ فی الوقت پاکستان کے بحری بیڑے کیلئے جدید کورویٹ جنگی جہاز تیار کر رہا ہے جبکہ اُس نے درجنوں پاکستانی ایف 16 طیاروں کو جدید خطوط پر اپ گریڈ بھی کیا ہے۔ ترک حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب انقرہ چاہتا ہے کہ پاکستان اُس کے ‘کَان’ ففتھ جنریشن فائٹر پروگرام میں بھی شراکت دار بنے۔
ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کی یہ کوششیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب بھارت کے ساتھ مئی میں چار روزہ فوجی جھڑپ کے بعد اگرچہ جنگ بندی قائم ہے تاہم خطہ میں کشیدگی برقرار ہے۔ اِس کے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بھی گزشتہ کئی ماہ سے سخت تناؤ کا شکار ہیں جبکہ اسلام آباد نے طالبان حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایسے جنگجو گروہوں کی میزبانی کر رہی ہے جو پاکستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔








