تجزیہ: سلطان بشیر الدین محمود: پاکستانی نیوکلیئر پروگرام کے پسِ پردہ معمار

سلطان بشیر الدین محمود پاکستانی نیوکلیئر پروگرام کے اُن معماروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ملکی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ وہ پاکستان کے پلوٹونیئم پیدوار، ری ایکٹر ڈیزائن اور تھرمل ہائیڈرولک سسٹمز کے ماہرین میں سے ایک اور کنٹرول سسٹم انجینئرز و فزکس دانوں کیلئے راہنما ہیں۔

spot_imgspot_img

سلطان بشیر الدین محمود کا نام پاکستان کیلئے نیوکلیئر طاقت کے حصول کی جدوجہد اور سائنسی ترقی کی تاریخ میں نمایاں کردار ادا کرنے والی شخصیات میں شامل ہے۔ جب پاکستان کو اعلیٰ پائے کے سائنسی ذہنوں کی ضرورت تھی تو سلطان بشیر الدین محمود ملک و قوم کے اُن محسنوں میں سے ایک تھے جنہوں نے پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیت کو پروان چڑھایا۔

سلطان بشیر الدین محمود برطانوی راج میں پنجاب کے شہر امرتسر کے ایک مسلمان پنجابی گھرانے میں پیدا ہوئے، اُن کے والد چودھری محمد شریف ایک مقامی زمیندار تھے جو 1947 میں خاندان کے ہمراہ امرتسر سے لاہور منتقل ہوئے۔ سلطان بشیر الدین محمود نے لاہور کے مقامی ہائی سکول میں ٹاپ پوزیشن کے ساتھ سکالرشپ حاصل کی اور پھر الیکٹریکل انجینیرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں محض ایک سمسٹر پڑھنے کے بعد وہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور (یو ای ٹی) منتقل ہوئے جہاں 1960 میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور یونیورسٹی میں اوّل پوزیشن کے ساتھ گولڈ میڈلسٹ بنے جبکہ اسی قابلیت کی بنیاد پر وہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کا حصہ بنے جہاں سے ایک اور سکالرشپ حاصل کر کے برطانیہ چلے گئے۔

سلطان بشیر الدین محمود اپنے تعلیمی ریکارڈ اور ملک و قوم کیلئے اپنی سائنسی خدمات کے لحاظ سے پاکستان کے کامیاب ترین انجینئرز میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی آف مانچسٹر سے 1965 میں کنٹرول سسٹمز انجینئرنگ میں ماسٹرز مکمل کرنے کے بعد 1969 میں نیوکلیئر انجینئرنگ میں بھی ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے برطانیہ میں نیوکلیئر ری ایکٹرز سے متعلق وسیع تجربہ بھی حاصل کیا۔

سلطان بشیر الدین محمود 1968 میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) میں شامل ہو کر ملکی نیوکلیئر انفراسٹرکچر کے معماروں کی صف میں کھڑے ہوئے۔ وہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شامل ہوئے جہاں انہیں نیوکلیئر فزکس دان ڈاکٹر نعیم احمد خان کی راہنمائی میں ثمر مبارک مند اور حفیظ قریشی جیسی نامور شخصیات کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ سلطان بشیر الدین محمود پاکستان کے پہلے کمرشل نیوکلیئر پاور پلانٹ (کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ) کے سینئر انجینئر تھے اور پاکستان میں ری ایکٹر ٹیکنالوجی کے چوٹی کے ماہرین میں سے ایک تھے۔

جنوری 1972 میں صدر ذوالفقار بھٹو نے جب نیوکلیئر انجینئر منیر احمد خان کی قیادت میں کریش اٹامک ویپن پروگرام کی منظوری دی تو سلطان بشیر الدین محمود کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے انجینئرنگ ڈویژن میں کام کرتے ہوئے اُس کا ایک اہم حصہ تھے۔ بھارت کی جانب سے 1974 کے نیوکلیئر ٹیسٹس کے بعد سلطان بشیر الدین محمود کو پاکستان میں یورینیم انرچمنٹ ڈویژن کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔ انہیں 1980 کی دہائی میں خوشاب ری ایکٹر کا پروجیکٹ مینیجر مقرر کیا گیا جہاں انہوں نے کولنٹ سسٹمز کی ترقی کے حوالہ سے کلیدی کردار ادا کیا جو پلوٹونیم کی پیداوار کیلئے اہم ہے۔

سلطان بشیر الدین محمود نے چاشما اور خوشاب نیوکلیئر پروجیکٹس میں اہم کردار ادا کیا، اُن کی برسوں پر محیط محنت 1998 کے نیوکلیئر ٹیسٹس کی بنیاد بنی جس کی بدولت پاکستان دنیا میں نیوکلیئر طاقت کی حامل پہلی مسلم اکثریتی قوم کے طور پر ابھر کر سامنے آیا۔ محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان یورینیم انرچمنٹ میں ماہر تھے جبکہ بشیر الدین محمود پاکستان کے پلوٹونیم پیداوار، ری ایکٹر ڈیزائن اور تھرمل ہائیڈرولک سسٹمز کے اہم ماہرین میں سے ایک تھے۔

سلطان بشیر الدین محمود کو 1998 میں وزیراعظم نواز شریف نے سائنس اور قومی سلامتی میں اہم خدمات کے اعتراف میں ستارہِ امتیاز سے نوازا جو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز ہے جبکہ 1998 میں ہی سلطان بشیر الدین محمود کو نیوکلیئر پاور ڈویژن کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا، انہوں نے نیوکلیئر پاور سسٹمز کے ڈیزائنز اور اُن کی ترقی میں کردار ادا کیا جو پاکستان کو طویل المدتی توانائی کے حصول میں معاون ثابت ہوا۔

سلطان بشیر الدین محمود نے 15 سے زائد کتابیں لکھیں جن میں ’’دی مکینکس آف دی ڈومزڈے اینڈ لائف آفٹر ڈیتھ‘‘ بھی شامل ہے جو روزِ حشر سے متعلق قرآنی تعلیمات اور سائنسی تھیوریز پر مشتمل ہے۔ انہوں نے سیوا (سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف انوائرمنٹ اینڈ ویلفیئر آف آل) کی بنیاد رکھی جو انسانی امداد اور پائیدار زرعی اصلاحات پر توجہ دیتی ہے۔ پاکستان کی پُرامن نیوکلیئر ٹیکنالوجی کیلئے سلطان بشیر الدین محمود نے نیوکلیئر انرجی اور زرعی و طبی استعمال کے طور پر وکالت کی جبکہ ایک سینیئر سائنسدان کے طور پر انہوں نے پاکستان کے درجنوں انجینئرز اور فزکس دانوں کی راہنمائی کی۔

سلطان بشیر الدین محمود کے بیٹے احمد شریف چودھری پاکستانی فوج کے تھری سٹار جنرل ہیں جو فی الوقت پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (انٹر سروسز پبلک ریلیشنز) کے 22ویں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، اُن کا تعلق پاکستان آرمی کورپس آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ سے ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: