واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان کی معیشت کو “واضح طور پر مضبوط ہوتی ہوئی” قرار دیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ مسلسل پالیسی تسلسل اور اصلاحات کے نتیجے میں ملک نے متعدد معاشی جھٹکوں کے باوجود حیران کن بحالی دکھائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں معاشی نمو توقع سے زیادہ رہی، کرنٹ اکاؤنٹ نے 14 سال بعد سرپلس دیا اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ جاری ہے، اگرچہ موسمیاتی تباہ کاریوں نے آئندہ برس کے معاشی امکانات کو قدرے متاثر کیا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مضبوط پالیسی عمل درآمد نے پاکستان کو اس سال کئی بڑے جھٹکوں سے نکالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ مالی سال 2025 میں معیشت کی کارکردگی اندازوں سے بہتر رہی، جس میں صنعتی سرگرمیوں کی بحالی، کاروباری اعتماد میں بہتری اور مالی نظم و ضبط خاص عوامل رہے۔ تاہم حالیہ سیلاب نے زرعی شعبے اور مجموعی سپلائی کو متاثر کیا، جس سے معاشی سال 2026 کی پیش گوئیوں پر دباؤ آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مالی حالات اور بیرونی توازن سال بھر سازگار رہے۔ پاکستان نے 14 سال بعد پہلی مرتبہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا، جو درآمدات پر کنٹرول، بہتر ترسیلات اور سخت مالیاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ زرمبادلہ ذخائر تقریباً 14.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جس سے معیشت کو وہ بفر ملا ہے جو طویل عرصے سے درکار تھا۔ اگرچہ سیلاب کے باعث غذائی قیمتوں میں اضافہ ہوا، لیکن مجموعی افراطِ زر کو قابلِ انتظام سطح پر رکھا گیا، جس کا کریڈٹ اسٹیٹ بینک کی سخت پالیسیوں کو دیا گیا۔
آئی ایم ایف نے اس جائزے کے بعد ایک ارب ڈالر کے قریب مزید فنڈز جاری کیے ہیں جبکہ “ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی” کے تحت اضافی 200 ملین ڈالر بھی جاری کیے گئے، جس سے مجموعی رقم تقریباً 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ یہ فنڈز نہ صرف معاشی استحکام میں مدد دیں گے بلکہ پاکستان کی موسمیاتی لچک میں اضافے کیلئے بھی اہم ہیں، خاص طور پر سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد۔
تاہم رپورٹ صرف تعریف پر مشتمل نہیں۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو “پائیدار استحکام” کیلئے اصلاحات کی رفتار تیز رکھنے کی ضرورت ہے۔ فنڈ کے مطابق ٹیکس بیس بڑھانا، سرکاری مالیاتی نظم کو مضبوط بنانا، نقصان دہ ریاستی اداروں کی اصلاح اور گورننس میں بہتری وہ شعبے ہیں جہاں “پیش رفت تو ہے لیکن ناکافی ہے”۔ رپورٹ کہتی ہے کہ اگر اصلاحات میں سستی آئی تو موجودہ معاشی فوائد برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پروگرام کے خطرات “اب بھی نمایاں” ہیں۔ سیاسی غیر یقینی صورتحال، عالمی منڈیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، موسمیاتی صدمات، بیرونی فنانسنگ کی ضرورت اور ساختی رکاوٹیں پاکستان کی معاشی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ سیلاب نے یہ حقیقت کھول کر رکھ دی ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے شدید ترین خطرات کا سامنا کر رہے ہیں، اس لیے لچک اور موافقت پر سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔
اس کے باوجود رپورٹ کا مجموعی لہجہ محتاط مگر مثبت ہے۔ فنڈ کے مطابق پاکستان نے مشکل فیصلے کیے، پالیسی سمت برقرار رکھی اور معیشت کے بنیادی اشاریوں کو بہتر بنایا۔ اگر اصلاحات کا تسلسل برقرار رہا تو پاکستان “زیادہ مضبوط اور زیادہ پائیدار نمو” کی طرف بڑھ سکتا ہے۔
پاکستان کیلئے اصل امتحان اب آنے والے سال میں ہو گا، جب ملک کو اصلاحات کو گہرائی تک لے جانا ہو گا، موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے استعداد بڑھانی ہو گی اور سیاسی چیلنجوں کے باوجود اقتصادی سمت میں مستقل مزاجی دکھانی ہو گی۔ آئی ایم ایف کے مطابق “بحالی حقیقی ہے، لیکن اسے برقرار رکھنے کی قیمت بھی حقیقی ہے۔





