لندن (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی دفاعی جریدے ’’کی ایرو‘‘ کی جانب سے شائع کی گئی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق مئی میں پاکستان کے ساتھ بڑے فضائی تصادم کے دوران مبینہ طور پر مار گرائے گئے بھارتی فضائیہ کے 4 رافیل لڑاکا طیاروں کے سیریل نمبرز کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔
برطانوی جریدے ’’کی ایرو‘‘ کے مطابق 7 مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان 52 منٹس تک جاری رہنے والی فضائی جھڑپ کے دوران بھارتی فضائیہ کے 4 رافیل طیارے تباہ ہوئے جن کے سیریل نمبرز بی ایس زیرو ٹو ون، بی ایس زیرو زیرو ون، بی ایس زیرو ٹو ٹو اور بی ایس زیرو ٹو سیون ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ شناخت الیکٹرونک انٹیلیجنس کی بنیاد پر کی گئی ہے جس کی بعد میں انسانی ذرائع اور اوپن سورس انٹیلیجنس کے ذریعہ توثیق کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے اِن طیاروں کی عملی حیثیت کے حوالہ سے تصدیق کیلئے جھڑپ کے بعد کی کوئی واضح تصاویر یا سرکاری دستاویزات جاری نہیں کیں حالانکہ عوامی سطح پر نقصانات سے متعلق وسیع پیمانے پر تردید کی جاتی رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تصادم جنوبی ایشیاء میں دیکھے گئے حدِ نگاہ سے کہیں زیادہ وسعت رکھنے والے فضائی معرکوں میں شمار ہوتا ہے جو اپریل میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے ایک حملہ کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں رونما ہوا۔ بھارت نے اپنی کارروائی کو ’’آپریشن سندور‘‘ کا نام دیا جبکہ پاکستان نے اِس کے ردعمل میں اپنی کارروائی کو ’’آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْصٌ‘‘ قرار دیا۔
کی ایرو کے مطابق پاکستان فضائیہ نے انٹیگریٹڈ ملٹی ڈومین آپریشنز پر بھرپور انحصار کیا جن میں ایئربورن ارلی وارننگ سسٹمز، طویل فاصلے تک ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائلز، الیکٹرونک وارفیئر اور سائبر صلاحیتیں شامل تھیں۔ رپورٹ کے مطابق اِس حکمتِ عملی نے جھڑپ کے دوران صورتحال سے باخبر رہنے کی بھارتی فضائیہ کی صلاحیت کو متاثر کیا۔
جریدے نے اِس تصادم کے دوران مزید رپورٹ ہونے والے نقصانات کا بھی حوالہ دیا ہے جن میں میگ اور سوخوئی طیاروں کے ساتھ ساتھ پائلٹ کے بغیر فضائی گاڑیاں بھی شامل ہیں جبکہ بھارتی افواج کو پہنچنے والے مجموعی نقصان کے حجم سے متعلق وسیع تر دعوؤں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ 10 مئی کو پاکستان فضائیہ کے جے ایف 17 سی بلاک 3 طیارے نے ادھم پور میں بھارتی ایس 400 فضائی دفاعی نظام کے بعض حصوں کو نشانہ بنایا جس سے اہم ریڈار عناصر ناکارہ ہوئے۔ بھارتی حکام نے اِس نظام کو نقصان پہنچنے کے حوالہ سے تاحال باضابطہ تصدیق نہیں کی اگرچہ وزیراعظم نریندر مودی نے جھڑپ کے بعد میں اِس مقام کا دورہ کیا تھا۔
کی ایرو نے پاکستانی مؤقف کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ اِس تصادم کے دوران سائبر آپریشنز کو روایتی فضائی سرگرمی کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں بھارت کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس میں وسیع پیمانے پر خلل پیدا ہوا۔
بلومبرگ ٹیلی وژن کو 31 مئی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بھارت کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے تسلیم کیا کہ تصادم کے دوران بھارتی طیارے مار گرائے گئے تاہم انہوں نے تعداد بتانے سے گریز کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’اہم بات یہ نہیں کہ طیارہ گرایا گیا بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرایا گیا‘‘۔
رپورٹ میں مئی کے تصادم کو دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ فضائی جھڑپوں کے تناظر میں بھی دیکھا گیا ہے اور 2019 کے آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں پاکستانی طیاروں نے بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود کے اندر فضائی حملوں کے بعد ایک بھارتی میگ 21 کو مار گرایا تھا۔








