سڈنی (تھرسڈے ٹائمز) — آسٹریلیا اور فلپائن کے حکام اُن دو افراد کے غیر ملکی سفر کی چھان بین کر رہے ہیں جو بونڈی بیچ حملے میں ملوث ہیں جبکہ حملہ آوروں سے متعلق واقعہ سے چند ہفتے قبل فلپائن کے سفر کی نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق تفتیش کاروں کی جانب سے بونڈی بیچ شوٹر کے طور پر شناخت کیے گئے ساجد اکرم نے یکم نومبر کو سڈنی سے منیلا کا سفر کیا جس کے بعد وہ فلپائن کے جنوبی شہر داواؤ روانہ ہوئے۔ حکام کے مطابق ساجد اکرم، جو بھارتی شہری ہیں، بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن میں داخل ہوئے جبکہ اُن کے ہمراہ سفر کرنے والے اُن کے بیٹے نوید اکرم نے آسٹریلوی پاسپورٹ استعمال کیا۔
فلپائن کے امیگریشن حکام نے تصدیق کی کہ دونوں افراد نے داواؤ کو اپنی منزل ظاہر کیا اور نومبر کا بیشتر وقت فلپائن میں مقیم رہے۔ اے بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق انسدادِ دہشتگردی کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بعدازاں یہ دونوں جنوبی فلپائن کے مختلف علاقوں میں نقل و حرکت کرتے رہے جبکہ اُن پر عسکری نوعیت کی تربیت حاصل کرنے کا بھی شبہ ہے جس کی تحقیقات تاحال جاری ہیں۔
فلپائن کے بیورو آف امیگریشن کے مطابق دونوں افراد 28 نومبر کو ملک سے روانہ ہوئے، داواؤ سے منیلا پہنچے اور وہاں سے سڈنی کیلئے کنیکٹنگ پرواز لی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اِس سفر کے مقاصد کا ابھی جائزہ لیا جا رہا ہے اور اِس حوالے سے اب تک کوئی حتمی نتیجہ اخذ نہیں کیا گیا۔
آسٹریلوی حکام اب اِس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا نومبر میں کیا گیا یہ دورہ کسی بھی طرح بونڈی بیچ حملے کی منصوبہ بندی یا اُس پر عملدرآمد سے منسلک تھا یا نہیں، دونوں ممالک کے انٹیلیجنس ادارے اِس کیس میں تعاون کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔ اِن انکشافات کے بعد تفتیش کا دائرہ آسٹریلیا کی سرحدوں سے باہر تک پھیل گیا ہے اور پُرتشدد انتہاپسندی سے جڑے بین الاقوامی سفری رجحانات پر نئی توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔





