اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ افغانستان کو اب فتنہ الخوارج یا پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔
چیف آف ڈیفینس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے 10 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی قومی علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اب فتنہ الخوارج یا پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا، کسی بھی اسلامی ریاست میں جہاد کا اعلان یا فتویٰ دینے کا اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے، کسی فرد یا گروہ یا تنظیم کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اللّٰه تعالیٰ نے اسلامی دنیا میں محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کے درمیان گہری مماثلت پائی جاتی ہے، دونوں ریاستوں کا قیام کلمہِ طیبہ کی بنیاد پر اور ماہِ رمضان کی بابرکت ساعتوں میں ہوا، یہی وجہ ہے کہ دونوں کو امتِ مسلمہ میں ایک خاص ذمہ داری سونپی ہے۔
دنیا میں 57 اسلامی ریاستیں موجود ہیں، مگر اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو محافظِ حرمین ہونے کا شرف عطا کیا ہے۔ دنیا میں صرف دو ریاستیں کلمۂ طیبہ کے نام پر وجود میں آئیں: ایک ریاستِ مدینہ اور دوسری ریاستِ پاکستان۔ پہلی ریاست کلمۂ حق پر قائم ہوئی، اور پھر برسوں بعد دوسری ریاست پاکستان… pic.twitter.com/XzE6NcODqP
— The Thursday Times (@thursday_times) December 21, 2025
انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کے دوران اللّٰه کی مدد کو نہ صرف دیکھا بلکہ محسوس بھی کیا گیا جو حق و صداقت پر قائم رہنے کا ثبوت ہے، علماء و مشائخ فتنہ و انتہاء پسندی اور گمراہی کے خلاف اپنا مؤثر کردار ادا کریں اور قوم کی فکری راہنمائی جاری رکھیں، جن قوموں نے اپنے اسلاف کی علمی میراث کو ترک کیا وہ زوال کا شکار ہو گئیں۔
دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ افغان طالبان کی پشت پناہی سے دہشتگردی کے ذریعہ پاکستان میں شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، فتنہ الخوارج کی مختلف تنظیموں میں شامل افراد میں سے 70 فیصد افغان شہری ہیں جو افغانستان سے پاکستان میں بدامنی پھیلا رہے ہیں۔
چیف آف ڈیفینس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں پاکستان کو درپیش داخلی و خارجی چیلنجز، دہشتگردی، قومی سلامتی، خطہ کی صورتحال، جنگی تیاریوں اور علم و فکر کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی جبکہ انہوں نے قرآن کریم کی آیات بھی پڑھیں اور اشعار کے ذریعہ پاکستان کے نظریاتی تشخص اور قومی مؤقف کو اجاگر کیا۔





