تجزیہ: پاکستان کا لیبیا کے ساتھ دفاعی معاہدہ کامیاب عسکری سفارت کاری اور عالمی اعتماد میں اضافہ کا مظہر ہے

پاکستان کا لیبیا کے ساتھ دفاعی معاہدہ دفاعی برآمدات، کامیاب عسکری سفارت کاری اور پاکستان کیلئے بڑھتے عالمی اعتماد کی علامت ہے، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف ڈیفینس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں برآمدات میں اضافہ معاشی بحالی کا بنیادی ستون بن چکا ہے۔

spot_imgspot_img

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان اور لیبیا کے مابین طے پانے والا دفاعی معاہدہ پاکستان کی دفاعی برآمدات کی اہمیت، کامیاب عسکری سفارت کاری اور پاکستان کے حوالہ سے عالمی دلچسپی و اعتماد میں اضافہ کا مظہر ہے۔

دنیا پاکستان کو ایک ایسی ریاست کے طور پر دیکھتی ہے جس کے پاس نہ صرف مؤثر عسکری صلاحیت موجود ہے بلکہ اُس کی مسلح افواج جنگی تجربات اور عملی مہارت سے بھی لیس ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کا دفاعی تشخص محض ایک ’’فوجی قوت‘‘ تک محدود نہیں رہا بلکہ ایک قابلِ اعتماد دفاعی شراکت دار کے طور پر بھی ابھر رہا ہے۔ اسی پس منظر میں پاکستان اور لیبیا کے درمیان طے پانے والا معاہدہ ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

پاکستان کی دفاعی صنعت کی ایک نمایاں خصوصیت رہی ہے کہ مقامی طور پر تیار کردہ دفاعی ساز و سامان کی برآمدات نے ہمیشہ قومی معیشت میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ دفاعی برآمدات نہ صرف زرمبادلہ لانے کا ذریعہ ہیں بلکہ صنعتی ترقی، ٹیکنالوجی کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو معیشت کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سفارتی حیثیت کو بھی مضبوط بناتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف ڈیفینس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے معیشت کی بحالی کیلئے جو اقدامات کیے ہیں اُن میں برآمدات میں اضافہ بنیادی ستون کے طور پر سامنے آیا ہے۔ پاکستان نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، معدنیات، کرپٹو کے حوالہ سے خدمات و رجحانات اور زرعی مصنوعات سمیت مختلف شعبوں میں برآمدی مواقع کو وسعت دینے پر توجہ دی ہے جبکہ اسی تسلسل کے ساتھ دفاعی پیداواری صنعت بھی اب ایک نمایاں برآمدی شعبہ کی حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے جو نہ صرف قومی آمدن میں اضافہ کا باعث بن رہی ہے بلکہ پاکستان کیلئے نئے عالمی روابط اور اعتماد میں اضافہ کیلئے اہم کردار بھی ادا کر رہی ہے۔

معرکہِ حق میں تاریخی کامیابی کے بعد دنیا پاکستان کو ایک نئی دلچسپی اور اعتماد کے ساتھ دیکھ رہی ہے جبکہ بدلتے ہوئے عالمی تاثر کے نتیجہ میں دوست ممالک کی جانب سے پاکستانی دفاعی ساز و سامان میں غیر معمولی دلچسپی سامنے آ رہی ہے۔ یہ دلچسپی محض خرید و فروخت تک محدود نہیں بلکہ طویل المدتی دفاعی تعاون، تکنیکی شراکت داری اور خطہ میں سلامتی کے مشترکہ اہداف تک وسیع ہوتی جا رہی ہے۔

اسی تناظر میں لیبیا کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ مالی اعتبار سے نہایت اہم اور غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے جس کو چیف آف ڈیفینس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مسلسل عسکری سفارتی کوششوں کا عملی ثمر سمجھا جا رہا ہے جبکہ اِس کے ذریعہ پاکستان نے اپنے دفاعی شعبہ کو عالمی منڈی میں مزید مؤثر انداز میں متعارف کرایا ہے اور دوست ممالک کے ساتھ اعتماد پر مبنی تعاون کو بھی مضبوط کیا ہے۔

لیبیا کیلئے خریداری کا ماحول بین الاقوامی پابندیوں کے باعث بدستور پیچیدہ ہے۔ اقوامِ متحدہ کا وہ فریم ورک برسوں سے موجود ہے جو لیبیا کیلئے اسلحہ کی منتقلی سے متعلق معاملات کو متاثر کرتا ہے اور دفاع کے حوالہ سے کسی بھی انتظام کو عموماً ایک منظم اور باقاعدہ بین الاقوامی عمل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ لیبیا فوجی ساز و سامان کے حصول کیلئے وسیع سطح پر روابط رکھتا ہے جن میں مغربی ممالک بھی شامل ہیں اور اِس فریم ورک میں مختلف سطحوں پر دفاعی تعاون کے امکانات موجود رہتے ہیں جبکہ پاکستان کے ساتھ اِس انتظام کو بھی اسی وسیع رجحان کے مطابق قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان اور لیبیا کے درمیان یہ معاہدہ صرف ایک تجارتی خبر نہیں بلکہ یہ اُس وسیع تر رجحان کی نمائندگی کرتا ہے جہاں پاکستان اپنی دفاعی صلاحیتوں اور سفارتی روابط کو معاشی بحالی اور عالمی اعتماد کے نئے مراحل میں تبدیل کر رہا ہے۔ یہ پیش رفت اگر اِسی رفتار اور حکمت کے ساتھ جاری رہی تو دفاعی برآمدات پاکستان کیلئے ایک مضبوط معاشی ستون اور عالمی سطح پر نسبتاً زیادہ بااثر کردار کی بنیاد بن سکتی ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

spot_img

خبریں

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: