پراپرٹی ایکٹ 2025 میرے ذاتی فائدے کیلئے نہیں بنایا گیا، معطلی سے غریب اور مظلوم عوام کا نقصان ہو گا، مریم نواز

پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی ایکٹ 2025 کی معطلی اعلیٰ عدلیہ کے طے شدہ اصولوں کے مطابق نہیں، قانون میرے ذاتی فائدے کیلئے نہیں بنایا گیا، معطلی سے غریب و مظلوم عوام کو نقصان اور تجاوزات و لینڈ گریبر مافیا کو فائدہ ہو گا۔

لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی ایکٹ 2025 پر عمل درآمد کی معطلی اعلیٰ عدلیہ کے طے شدہ اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اِس سے تجاوزات اور لینڈ گریبرز مافیا کو فائدہ ہو گا، جمہوری طور پر منتخب پنجاب اسمبلی نے یہ قانون عوام کو بااثر لینڈ مافیا کے شکنجے سے آزاد کرانے کیلئے منظور کیا تھا، یہ قانون میرے ذاتی فائدے کیلئے نہیں بنایا گیا اور نہ اِس کی معطلی سے مجھے ذاتی طور پر کوئی نقصان پہنچے گا۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم کی جانب سے عبوری حکم کے ذریعہ نئے نافذ ہونے والے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی ایکٹ 2025 پر عمل درآمد معطل کیے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرڈیننس کی معطلی اعلیٰ عدلیہ کے طے شدہ اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اِس معطلی سے تجاوزات اور لینڈ گریبرز مافیا کو فائدہ ہو گا اور عوام عدالتی فیصلے کو ایسے عناصر کی سرپرستی کے طور پر دیکھیں گے۔

چیف منسٹر پنجاب کے آفس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی ایکٹ 2025 کی منظوری کا مقصد طویل عرصہ سے زمین اور جائیداد کے دیرینہ تنازعات میں الجھے لاکھوں شہریوں کو ریلیف فراہم کرنا تھا، اِس قانون کے تحت پہلی بار زمین اور جائیداد سے متعلق اُن مقدمات کے فیصلوں کیلئے 90 دن کی مدت مقرر کی گئی جو ماضی میں برسوں بلکہ نسلوں تک لٹکے رہتے تھے، یہ قانون عام شہریوں کو بااثر لینڈ گریبرز اور مافیا سے تحفظ دینے کی جانب ایک بڑا قدم تھا۔

مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جمہوری طور پر منتخب پنجاب اسمبلی نے یہ قانون عوام کو بااثر لینڈ مافیا کے شکنجے سے آزاد کرانے کیلئے منظور کیا تھا، اِس قانون کے ذریعہ شہریوں کو اپنی قانونی ملکیت والی زمین اور جائیداد کے تحفظ کا اختیار دیا گیا، یہ قانون شواہد پر مبنی اور جامع تھا جس میں انتظامی اور قانونی دونوں پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا تاکہ مظلوموں کو انصاف فراہم کیا جا سکے، قانون سازی صوبائی اسمبلی کا آئینی حق ہے اور اسے روکا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ زمین اور جائیداد سے متعلق مقدمات میں دہائیوں تک حکمِ امتناع کے باعث پیش رفت روک دی جاتی ہے اور اصل مالکان کو انصاف نہیں مل سکتا، یہ قانون میرے ذاتی فائدے کیلئے نہیں بنایا گیا اور نہ اِس کی معطلی سے مجھے ذاتی طور پر کوئی نقصان پہنچے گا بلکہ اصل نقصان غریبوں، بیواؤں، بےبس افراد اور دیگر محروم طبقات کو ہو گا جنہیں بالآخر انصاف ملنے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے عبوری حکم کے ذریعہ پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 کے نفاذ کو معطل کر دیا تھا جس کے تحت ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں قائم کمیٹیز کو جائیداد کے تنازعات کے فیصلوں کا اختیار دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے قانون پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کوئی حکومت کو بتائے کہ اگر یہ قانون برقرار رہا تو جاتی امراء بھی آدھے گھنٹے میں خالی کرایا جا سکتا ہے، بظاہر کچھ لوگ تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں، جب کوئی معاملہ سول عدالت میں زیرِ سماعت ہو تو ایک ریونیو آفیسر کس طرح جائیداد کا قبضہ منتقل کر سکتا ہے؟ نئے قانون نے سول نظام، شہری حقوق اور عدالتی بالادستی کو ختم کر دیا ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ اگر اختیار حکام کے ہاتھ میں ہو تو وہ آئین کو بھی معطل کر دیں، اگر اِس قانون کے تحت ڈپٹی کمشنر کسی شخص کے گھر کا قبضہ کسی اور کو دے دے تو متاثرہ فرد کو اپیل کا حق بھی حاصل نہیں، نئے قانون میں ہائیکورٹ کو بھی ایسے معاملات میں حکمِ امتناع دینے کا اختیار نہیں دیا گیا۔

خبریں

More from The Thursday Times

The latest stories from The Thursday Times, straight to your inbox.

Thursday PULSE™

error: