واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — امریکا نے اقوامِ متحدہ کے تحت جاری کیے جانے والے 2 ارب ڈالرز کے نئے انسانی امدادی پیکیج سے افغانستان کو خارج کر دیا ہے جبکہ امریکی حکام کے مطابق اِس کی وجہ ماضی میں افغانستان کیلئے بھیجی جانے والی بعض بین الاقوامی امداد کی طالبان تک منتقلی یا اُن کی امداد تک رسائی ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن نے اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام انسانی امدادی پروگرامز کیلئے مالی معاونت کا اعلان کیا ہے۔ اِس اقدام کو افغانستان میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران کے حوالہ سے امریکی پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔ اگرچہ یہ فنڈنگ دنیا کے مختلف تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امداد کیلئے مختص ہے تاہم افغانستان کو دانستہ طور پر اِس فہرست سے باہر رکھا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کے اندر تقسیم کی جانے والی اقوامِ متحدہ کی امداد کا ایک حصہ طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا یا اُس میں طالبان کی مداخلت ہوئی۔ اگرچہ ایسے شواہد کی تفصیلات عوام کے سامنے نہیں لائی گئیں تاہم یہ دعویٰ واشنگٹن میں طویل عرصہ سے موجود اُن خدشات کی عکاسی کرتا ہے جو طالبان کے زیرِ انتظام علاقوں میں نگرانی، رسائی اور احتساب کے حوالہ سے پائے جاتے ہیں۔
افغانستان کو امداد سے خارج کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اسے شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔ امدادی اداروں کے مطابق افغانستان کی تقریباً نصف آبادی کو فوری مدد درکار ہے کیونکہ طالبان کی واپسی کے بعد معاشی زوال اور غذائی عدم تحفظ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مستقل نوعیت کا نہیں ہے اور اگر امداد کی منتقلی میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے مؤثر حفاظتی اقدامات کیے جائیں تو اِس پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔ تاہم فی الحال افغانستان اِس امدادی پیکیج سے خارج رہے گا جبکہ واشنگٹن اقوامِ متحدہ اور اُس کے شراکت داروں پر زور دے رہا ہے کہ نگرانی کے نظام کو سخت کیا جائے اور اِس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امداد مسلح گروہوں کے بجائے براہِ راست عام شہریوں تک پہنچے۔
یہ اقدام امریکا کی خارجی امدادی پالیسی میں وسیع تر تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے جہاں اب احتساب پر زیادہ زور دیا جا رہا ہے اور امدادی وسائل کے ممکنہ غلط استعمال کیلئے برداشت کم ہوتی جا رہی ہے جبکہ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا بھر میں انسانی امداد کی ضروریات ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہیں۔





