مزید مضامین
The power of Pakistani women is unparalleled
Historical trends in Pakistan point to a consistent lack of attention being brought towards female voices in leadership roles. However, three women stand out as role models in their fight for freedom for all Pakistani citizens.
دو پاکستان
ایک سیاستدان وہ بھی ھے جو پاوں پر پلستر چڑھا کر دہائیاں دے رہا ھے کہ مجھے بچا لواور ایک سیاستدان وہ بھی ھے جس نے آخری سانسیں لیتی اپنی اہلیہ کی پیشانی پر آخری بوسہ دیا اور جیل جانے کےلئے پہلی فلائٹ پکڑ لی۔
The role of the youth in Pakistani politics is vital
Youth involvement in politics is significant for the future of Pakistan. The youth bring fresh ideas and energy, which is essential for any progressive movement, writes Hina Butt.
جنرل باجوہ کا بیٹا اور میرا بیٹا
پچھلے دنوں جنرل باجوہ اور ساتھ اُن کے صاحبزادے کو دُبئی میں مٹر گشت کرتے ہوئے سڑک کراس کرنے کے لیے ریڈ سگنل پر بغیر حفاظتی کمانڈوز کے انتظار کرتے دیکھ کر میرا کمزور دل تو ٹوٹ ہی گیا۔
تبدیلی
جنرل پرویز مشرف کی موت پر دیا گیا خلاف معمول اور چونکا دینے والا ردعمل اور مرحوم جسٹس وقار احمد سیٹھ کے فیصلے کی گونج سے تشکیل پاتا منظر نامہ پروپیگنڈے کی بے ثمر اور بوسیدہ شاخوں سے لٹکے ہوئے ماضی سے دامن چھڑاتا بھی نظر آ رہا ھے۔
عدالتی لاڈلا
نو اپریل 2022 جب اعلی عدالتی حکم پر ہونے والی ایک پارلیمانی کاروائ،جسمیں اسوقت کے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کاروائ پر عمل درآمد کروانا مقصود تھا آئین اور قانون کا تماشہ بنا دیا گیا۔
جنرل حافظ عاصم منیر: ایک تعارف
جنرل صاحب جب آرمی چیف بنے تو ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا تھا اور گزر رہا ہے اور اس کے علاوہ دہشتگردوں نے بھی دوبارہ پاکستان میں اپنے پنجے گاڑنا شروع کر دیے ہیں لیکن پریشان ہونے کی بات نہیں کیونکہ جو پروردگار جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بنا سکتا ہے تو وہی رب العالمین دہشتگردوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے جنرل عاصم منیر کو ہمت و توفیق عطاء فرمائے گا۔
عمران خان، ایک بہروپیا
نوے کی دھائ تک ایک اوسط درجے کا کرکٹر جو اصل زندگی میں پلے بواے کی حیثیت سے مشہور تھا اور آے دن پرنٹ میڈیا پر اپنے غلیظ سکینڈلز کی وجہ سے جانا جاتا تھا ایکدم سیاست میں اینٹری دیتا ہے۔ اس سے پہلے یہ بہروپیا شوکت خانم کے نام پر فلاحی کام کا لبادہ اوڑھتا ہے تاکہ عوام اس کے سابقہ کرتوت بھول جائیں۔
عمران خان آئیڈیل کیوں؟
جب تک اقتدار پر مسلط رہا تو اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے دبکا رہا اور جیسے ہی اقتدار سے نکلا تو اسی اسٹیبلشمنٹ کے لتے لینے شروع کر دئیے؛ وہ بھی صرف اس لیے کہ اسے اقتدار سے کیوں نکالا ؟جبکہ وہ بیبا بچہ بن کر ہر بات مانتا تھا۔