Columns

News

یورپی یونین نے ہائی رسک ممالک کی فہرست سے پاکستان کو خارج کردیا

یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو ہائی رسک تھرڈ ممالک کی فہرست سے خارج کرنے کی خبر یقیناً ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ یہ پاکستان کیلئے ایک بڑی تجارتی اور سفارتی کامیابی ہے جس کا کریڈٹ بہرحال موجودہ وفاقی حکومت کو جاتا ہے جس کی مؤثر خارجہ پالیسی اور معاشی معاملات میں اصلاحات کے باعث یہ ممکن ہو سکا۔

آئین کے اندر موجود مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں، شہباز شریف

بس اب بہت ہوگیا ہے اب قانون اپنا راستہ لے گا کیونکہ کبھی ایسا منظرپہلے نہیں دیکھا کہ قانون نافذ کرنیوالے لوگ اپنی قانونی ذمہ داری پوری کرنے جائیں تو ان پر پٹرول بم پھینکے جائیں انکی گاڑیوں کو آگ لگائی جائے ان پر پتھر پھینکے جائیں لیکن انکی ضمانتوں پر ضمانتیں ہورہی ہیں۔

Suo motu of Punjab elections dismissed, CJP motives questioned

Two judges of the Supreme Court of Pakistan expressed concerns about the power of the Chief Justice of Pakistan and the need for a rule-based system for the court's independence and public trust

توہین عدالت تب ہوتی ہے جب عدالت سے عدل و انصاف نہیں ہوتا اور کرپٹ ججز کو تحفظ دیا جاتا ہے، مریم نواز

عدل انصاف اور عدلیہ کی عزت اسکے فیصلوں سے ہوتی ہے اسکے فیصلے بولتے ہیں یہاں پر ٹرک بول رہے ہیں ججز کی بیگمات اور ان کے بچے بول رہے ہیں۔

صدر عارف علوی صاحب آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

صدر عارف علوی کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے جوابی خط لکھ کر کہا ہے کہ صدر کا لکھا گیا خط یکطرفہ اور حکومت کا مخالف ہے۔
Opinionکراچی کو آگے بڑھنے دو
spot_img

کراچی کو آگے بڑھنے دو

یکم جنوری سے شروع ہونے والے سال نو جہاں کئی نئی اُمیدیں لے کر نکلا وہیں کچھ لوگوں کی اپنی روش پر قائم رہنے کی ضد بھی، ہٹ دھرمی و نااہلی پر قائم سازشى ٹولے نے روایت پر قائم رہتے ہوے ہمیشہ کی طرح سیریس ایشوز کو دبانے کیلیے نان سیریس ایشوز پر توجہ مرکوز کروا کر ملک کى سالميت پر ايک اور وار کرديا ہے۔

Danish Arain
Danish Arain
Danish Arain is a Karachi-based civil engineer who formerly hosted The People's Show on Star News.
spot_img

یکم جنوری سے شروع ہونے والے سال نو جہاں کئی نئی اُمیدیں لے کر نکلا وہیں کچھ لوگوں کی اپنی روش پر قائم رہنے کی ضد بھی، ہٹ دھرمی و نااہلی پر قائم سازشى ٹولے نے روایت پر قائم رہتے ہوے ہمیشہ کی طرح سیریس ایشوز کو دبانے کیلیے نان سیریس ایشوز پر توجہ مرکوز کروا کر ملک کى سالميت پر ايک اور وار کرديا ہے۔

موجودہ حکومتى اتحاد جب سے برسراقتدار آيا ہے مسائل کے بھنوار ميں پھنسے پاکستان کو نکالنے کیلئے شب و روز کوشاں ہے، چاہے وہ معاشى بدحالى ہو، دہشتگردى ميں اضافہ ہو يا ايک خاص طبقے کى طرف آئين و قانون کى پامالى کرکے بے يقينى کا ماحول قائم کرنا ہو۔

جسطرح وزير خارجہ بلاول بھٹو زرادرى نے اقوام عالم ميں پاکستان کا مقدمہ لڑا اور جنيوا کنونشن ميں ناصرف توقعات سے زيادہ مدد کى يقين دہانى حاصل کى بلکہ عالمى تنہائى کے اندھيرے سے اس ملک کو نکال کر روشنيوں کے سفر پر گامزن کرديا ہے۔

اسٹبليشمنٹ کے غيرجانبدار ہونے اور “عظمى” کے تاحال جانبدار ہوتے ہوئے سابقہ حکومت سے وراثت ميں ملے ان گنت مسائل سے نمبرد آزما اتحادى حکومت کسى مسئلے کے حل کے اواخر میں ہى ہوتى ہے کہ سازشى گروہ ايک نئى سازش کے ساتھ سامنے آجاتا ہے، مقصد صرف ملک ميں اضطرابی و بےقرارى کو قائم رکھنا ہے پنجاب کے موجودہ ڈرامائى حالات اس عمل کى ہى ايک کڑى ہے۔

اس گروہ کا اگلا نشانہ کراچى بلدياتى اليکشن ہيں اس ضمر ميں وہ لسانى بنياد پر شکار کى منصوبہ بندى سے سامنے ائے ہيں، اکثريت ووٹوں سے آئى پيپلزپارٹى کى صوبائى حکومت کے سابقہ ايدمنسٹريٹر کراچى کے لئے کیے گئے کاموں کو زبان کى بنياد پر سبوتاژ کيا جارہا ہے۔

کراچی کا امن جو ہزاروں نہیں لاکھوں شہریوں کی جانوں سے حاصل کیا گیا اور سالوں کی محنت سے جہاں روشنيوں کو دوبارہ اس شہر کی زینت بنايا گيا اس امن کو لسانى بنيادوں پر سبوتاژ کرنا کراچی کی عوام یا ملک سے دشمنی نہیں تو اور کیا ہے۔

کراچی کی بربادی کا مورد الزام صرف پیپلزپارٹی کو ٹھہرانا ان لوگوں کو زیب نہیں دیتا جو کراچی کے دعویدار اور کئی دہائیوں تک اس روشنیوں کے شہر کی خون پسینے کی کمائی سے اپنے محلات بناتے رہے ہیں۔

کراچی شہر کے مسائل یہاں مختلف شکلوں اور مختلف ادوار میں 32 سالوں تک بلدیاتی حکومت پر قابض رہنے والے کراچی کے دعویدار ‏جو کہ 1979 سے 2020 تک
‏‎‏⁧‫جماعت اسلامی‬⁩ کے 12 سال
‏‎‏1) عبدالستار افغانی
‏‎‏پہلی بار (9 نومبر 1979 تا 7 نومبر 1983)
‏‎‏دوسری بار (7 نومبر 1983تا 12 فروری 1987)
‏‎‏2) نعمت اللہ خان
‏‎‏(14 اگست 2001 تا مئی 2005)
‏‎‏⁧‫اور ایمکیوایم کے‬⁩ 13 سال
‏‎‏1) فاروق ستار
‏‎‏(9 جنوری 1988 تا 27 جولائی 1992)
‏‎‏2) سید مصطفی کمال
‏‎‏(17 اکتوبر 2005 تا فروری 2010)
‏‎‏3) وسیم اختر
‏‎‏(30اگست 2016 تا 30 اگست 2020)،
‏‎کی ناقص پالیسیوں اور کرپشن کے پیدا کردہ ہیں۔

دہائیوں سے پیدا کردہ یہ مسائل جنھیں حل کرنے میں یقیننا وقت درکار ہے، پیپلزپارٹی نے ان مسائل کے حل کیلیے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے کراچی اور عوام کی فلاح کا عزم لئیے ابتک کا سب سے بہترین بلدیاتی نظام متعارف کروایا ہے ، مگر اپوزیشن و سیلیکٹیڈ نمائندے جنکی سیاست دہشتگردی/کرپشن پر محیط تھی کو کراچی کی عوام کے مسائل کا حل منظور نہیں اور اسی لئیے اس نظام کے خلاف پہلے دروغ کوئی اور اب لسانیت کی سیاست سے کام لے رہے ہیں۔

‏‎اب میڈیا اور ان شرپسند عناصر کو اپنا رویہ “اشرافیہ کے گھر کی لونڈی” سے بدل کر غیرجانبدار اور منصفانہ اختیار کرنا ہوگا تاکہ مل کر کراچی اور اسکی عوام کے مسائل حل کئیے جاسکیں۔

spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments