نیویارک (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدے “ٹائم” نے اپنے تازہ شمارے کے سرورق پر تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تصویر شائع کی ہے اور “عمران خان کی حیران کن کہانی” کے عنوان سے شائع کیے گئے مضمون میں انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ٹائم میگزین نے عمران خان کو پاکستان کے موجودہ دِگَر گُوں معاشی حالات کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ عمران خان کی اپنے دور میں ناقص معاشی پالیسی نے پاکستانی معیشت کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے۔ متن کے مطابق عمران خان کے دورِ حکومت میں پاکستان کے معاشی حالات بگڑنا شروع ہوئے، نااہل افراد کی اقتصادی بدانتظامی نے آئی ایم ایف سے معاہدوں پر منفی اثرات مرتب کیے، عمران خان کا کوئی بھی وزیرِ خزانہ حالات کنٹرول نہ کر سکا اور اقرباء پروری عروج پر رہی۔ ایک طرف آئی ایم ایف سے قرضے لیے گئے اور دوسری طرف سوشل اور ڈویلپمنٹ پروگرامز کے اخراجات کو کم کر دیا گیا، ٹیکس اور صنعتی شعبوں میں بنیادی اصلاحات کیلئے کوئی اقدامات بھی نہیں کیے گئے جس سے معاشی بدحالی کا آغاز ہوا۔
مضمون کے مطابق عمران خان کٹھ پتلی ہیں اور انہیں پاکستانی فوج نے 2018 میں غیر آئینی ہتھکنڈوں سے اقتدار تک پہنچایا، عمران خان نے اقتدار میں آ کر شدت پسندی کو فروغ دیا، القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا، جوبائیڈن کی جانب سے فون نہ اٹھانے پر دکھ کا اظہار کیا اور اویغور مسلمانوں کے خلاف چین کے مظالم کی تعریف کرتے رہے، ایک طرف چین کی تعریفیں جاری رکھیں اور دوسری جانب یورپ اور امریکہ سے امداد مانگتے رہے اور کہا کہ اگر یورپ اور امریکہ نے مدد نہ کی تو پاکستان چین کی جھولی میں جا گرے گا۔
عمران خان کی دوبارہ اقتدار میں آنے کی خواہش کے متعلق ٹائم میگزین نے لکھا کہ سابق وزیراعظم کے پاس پاکستانی معیشت کی بحالی کا کوئی واضح پلان نہیں ہے جبکہ اس معاشی بدحالی کی ذمہ داری بھی انھی پر عائد ہوتی ہے، وہ ماضی میں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کے دعویٰ پر یوٹرن بھی لے چکے ہیں اور مدینہ جیسی ریاست بنانے کیلئے وہ سکینڈینیویا کے ممالک کی مثالیں دیتے ہیں۔ میگزین نے عمران خان کے متعلق “خود ساختہ مصلح” کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انہوں نے پاکستانی قوم کو تقسیم کر دیا ہے۔ مضمون کے مطابق عمران خان کو اندازہ ہے کہ اپوزیشن کرنا حکومت کرنے سے زیادہ آسان ہے، اس سفر میں عمران خان نے تحریکِ لبیک کی بھی حمایت کی جبکہ سابق وزیراعظم کے پاس واضح حکمتِ عملی بھی نہیں تھی۔
ٹائم میگزین نے سابق وزیراعظم کو پاکستان کا مقبول ترین سیاستدان بھی قرار دیا اور کہا کہ عمران خان کوئی غیر منطقی بات بھی کہہ دیں تو ان کے حامی سوچے سمجھے بغیر شدت پسندی کے ساتھ اس پر یقین کر لیتے ہیں اور عمران خان اپنی حکومت ختم ہونے میں امریکی مداخلت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ متن کے مطابق عمران خان کو اقتدار سے ںےدخل کیا گیا، ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا مگر حملہ کرنے والا صرف ایک شخص تھا جبکہ عمران خان متعدد حملہ آوروں کی بات کرتے ہیں۔
میگزین نے شائع کردہ مضمون میں عمران خان کو پلے بوائے قرار دیا ہے، ان کی تین شادیوں کا بھی ذکر کیا ہے اور بتایا ہے کہ کیلیفورنیا عدالت کے فیصلہ کے مطابق ٹیریان عمران خان کی بیٹی ہے جو شادی کیے بغیر پیدا ہوئی۔ مضمون کے مطابق عمران خان کا رجحان آمرانہ سوچ رکھنے والے حکمرانوں کی جانب ہے اور وہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کی حمایت کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے اندر دہشتگردی میں 120 فیصد اضافہ ہوا۔
مضمون میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کرکٹ کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں سیاحت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی بات کرتے ہیں اور سابق وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ کرونا کے خلاف کامیابی حکومت اور فوج کے “سیم پیج” کی وجہ سے ممکن ہو سکی۔ مضمون کے مطابق امریکا کی نظر میں شاید عمران خان ایسے مناسب شخص نہیں ہیں جو پاکستان جیسے ایک غریب اور جارح مزاج اسلامی ملک کا نظام سنبھال سکیں اور عمران خان نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ کوئی ایک شخص ملک کو اکٹھا نہیں رکھ سکتا۔
عمران خان کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ سابق وزیراعظم کے مطابق لوگ انہیں اقتدار میں واپس لانا چاہتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ آپ تصور نہیں کر سکتے کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے، مافیا اور فوج پریشان ہے کہ وہ مجھے کیسے باہر کریں جبکہ عوام مجھے لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پریشان ہے، میری طرح کبھی بھی کوئی سیاستدان اسٹیبلشمنٹ کو اتنا ڈرا نہیں سکا، مجھے قتل کرنے کی کوششیں کرنے والے گھبرائے ہوئے ہیں کہ میں واپس آیا تو انہیں نہیں چھوڑوں گا، میرے گھر پر پولیس نے حملہ کیا جیسے میں کوئی دہشتگرد ہوں جبکہ لوگوں کو مجھ پر اعتماد ہے اس لیے وہ مجھے بچائے کیلئے گھر کے باہر جمع ہو گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت الیکشن سے ڈرتی ہے اور اسٹیبلشمنٹ حکومت کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان سے پہلے ہٹلر اور نریندر مودی کی تصاویر بھی ٹائم میگزین کے سرورق پر شائع کی جا چکی ہیں۔ عمران خان کے حامی اس بات پر خوش ہیں کہ عمران خان کی تصویر معروف امریکی جریدے کے سرورق پر شائع ہوئی مگر مضمون کو پڑھا جائے تو یقیناً کوئی خوشی کی بات نہیں ہے مگر شیریں مزاری اور فواد چودھری سمیت عمران خان کے کئی حامیوں نے شاید مضمون پڑھے بغیر صرف میگزین کے سرورق پر تصویر شائع ہونے کو خوشی اور فخر کی بات قرار دیا ہے۔